برائے اصلاح و تنقید (غزل 37)

امان زرگر

محفلین
...
یوں دھڑکتا ہے دل جو سینے میں
راز بتلاؤ، کیا ہے جینے میں؟

موجِ بادہ بھی پُر مزہ ہے مگر
لطف بالا، نظر سے پینے میں

سب مناظر فریب کے ساماں
نقص در آئے ہر قرینے میں

چاروں اطراف قہر برپا ہے
سب ہیں مصروف خون پینے میں

ہم وفا کی تلاش میں ''زرگر''
جھانکتے ہیں ہر اک دفینے میں
 
Top