ملک عدنان احمد
محفلین
بارشوں کے موسم میں بھیگنا یہ آنکھوں کا
اور یاد آجانا بھولی بسری باتوں کا
بے سبب اداسی سی ذہن و دل پہ چھا جائے
ایسے پیارے موسم میں جب کسی کی یاد آئے
ایسے ہی تو موسم میں جب وہ مجھ سے روٹھا تھا
جاتے جاتے بس یونہی اس سے میں نے پوچھا تھا:
"جانِ جاں کبھی تم کو میں بھلا نہ پاؤں گا
تم بتاؤ کیا میں بھی تم کو یاد آؤں گا؟"
ہنس کے مجھ پہ وہ بولا: " تم کمال کرتے ہو۔
اس طرح کے کیوں مجھ سے تم سوال کرتے؟
کب تلک میں یادوں سے اپنا جی جلاؤں گا
سب ہی بھول جاتے ہیں میں بھی بھول جاؤں گا"
اس کی بات سن کر پھر میرا دل بھی بھر آیا
روتے روتے بس میں بھی اتنی بات کہہ پایا:
"اس ملن کے موسم میں اے بچھڑنے والے! جا
دیکھ کرنہ رک میری آنکھ میں یہ نالے، جا"
اور یاد آجانا بھولی بسری باتوں کا
بے سبب اداسی سی ذہن و دل پہ چھا جائے
ایسے پیارے موسم میں جب کسی کی یاد آئے
ایسے ہی تو موسم میں جب وہ مجھ سے روٹھا تھا
جاتے جاتے بس یونہی اس سے میں نے پوچھا تھا:
"جانِ جاں کبھی تم کو میں بھلا نہ پاؤں گا
تم بتاؤ کیا میں بھی تم کو یاد آؤں گا؟"
ہنس کے مجھ پہ وہ بولا: " تم کمال کرتے ہو۔
اس طرح کے کیوں مجھ سے تم سوال کرتے؟
کب تلک میں یادوں سے اپنا جی جلاؤں گا
سب ہی بھول جاتے ہیں میں بھی بھول جاؤں گا"
اس کی بات سن کر پھر میرا دل بھی بھر آیا
روتے روتے بس میں بھی اتنی بات کہہ پایا:
"اس ملن کے موسم میں اے بچھڑنے والے! جا
دیکھ کرنہ رک میری آنکھ میں یہ نالے، جا"