اٹھارہویں سالگرہ بات سے بات

سیما علی

لائبریرین
حالی نے غالبؔ کی موت پر جو مرثیہ لکھا تھا اس میں ایک شعر میں یہ کہا گیا تھا۔
؀
شہر میں ایک چراغ تھا نہ رہا
ایک روشن دماغ تھانہ رہا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کتنی زبردست تین باتیں کہی آپ نے۔
تعریف کرنے میں آپ نے ذرہ برابر مبالغے سے کام نہیں لیا مگر اپنے مراسلہ میں محاورہ وغیرہ شامل کرنا فراموش کر گئے۔ اچھے اچھے سے محاورے پڑھنے کو مل جائیں تو ہم بھی علم کے موتی چن کر پلو میں باندھ لیں۔ فضیلت والی چادر کے پلو میں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
خوشبو دار توہے ۔
؀
اُس کا لہجہ تو گلابوں کو دہن دیتا ہے
ہو نہ ہو کل سیما آپا کے پڑوسی گلے شکووں کا ٹوکرا بھر کر آپ کی خدمت میں پیش کریں گے پھر دیتی رہئیے گا صفائیاں۔ :ROFLMAO:
لیکن سچی میں دل باغ باغ ہو گیا۔ بلکہ خوشی سے جھومنے لگا۔
 
یہ ایسی ہی بات ہے جیسے
کچھ بھی نہ کہا اور کہ بھی گئے
یا
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے​
کتنی زبردست تین باتیں کہی آپ نے۔
سرعاطف صاحب!اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے اور آپ ایسے ہی خوشیاں بکھیرتے رہیں۔
 
بھئی اس بات سے تو ہمیں کسی کی یہ باتیں یاد آگئیں ۔

یا دن کی باتیں ہوتی ہیں یا رات کی باتیں ہوتی ہیں
یہ دُنیا ہے اِس دُنیا میں ہر بات کی باتیں ہوتی ہیں
دِن رات تمہاری محفل میں دِن رات کی باتیں ہوتی ہیں
کچھ بات نہیں ہوتی لیکن بے بات کی باتیں ہوتی ہیں
جِس بات کی باتیں ہوتی ہیں اُس بات کی کوئی بات نہیں
جِس بات کی کوئی بات نہیں اُس بات کی باتیں ہوتی ہیں
جِس بات پہ اِتنی بات بڑھی اُس بات میں کوئی بات نہ تھی
جب بات پہ بات آ جاتی ہے تب بات کی باتیں ہوتی ہیں
محترم استاد سید عاطف علی صاحب سےمودبانہ عرض کیا ہے!

باتوں سے بات نکلتی ہے
یہ بات بھی ہے ان باتوں کی
جو باتیں ہم تم کرتے تھے
پھر باتوں باتوں میں جانے
یہ بات کہاں تک جا پہنچی
اب بات مجھے کرنی تم سے
مشکل ہے بہت پہلے جو نہ تھی
اب سوچتا ہوں کیا بات کروں
کیسے میں ایسی بات کروں
باتوں ہی باتوں میں تم سے
وہ مشکل بات بھی ہو جائے
کچھ باتیں میں نے سوچی ہیں
اُن باتوں میں وہ بات بھی ہے
جو بات تمہیں پہنچانی ہے
اے کاش مری ان باتوں کو
سن کر تم ایسی بات کرو
کوئی بات تو ہے ان باتوں میں
پھر شاید میری بات بنے
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
محترم استاد @سید عاطف علی صاحب سےمودبانہ عرض کیا ہے!
در جواب آں غزل ہمیں یہ باتیں سوجھیں ۔

جو باتیں مجھ سے کیں تم نے
وہ باتیں کیسے سمجھوں میں

یہ باتیں مشکل باتیں ہیں
آسان انہیں میں کہوں کیسے

یہ سال گرہ کی لڑیاں ہیں
مطلب میں اخذ کروں کیسے

ان گنجلگ بھول بھلیوں سے
اب باہر میں نکلوں کیسے

ان سال گرہ کی لڑیوں میں
باتیں آسان کروں کیسے

یہ رنگ برنگے غبارے
اور پھلجھڑیاں چھوڑوں کیسے

ان خاکی کاغذی خاکوں میں
میں اپنے رنگ بھروں کیسے

اٹھارھویں سال گرہ پر میں
پیغام اپنا بھیجوں کیسے

پیغامِ محبت مشکل ہے
مشکل آسان کروں کیسے

محفل کے ہر اک دھاگے میں
میں مہر یہ ثبت کروں کیسے ؟
 
در جواب آں غزل ہمیں یہ باتیں سوجھیں ۔

جو باتیں مجھ سے کیں تم نے
وہ باتیں کیسے سمجھوں میں

یہ باتیں مشکل باتیں ہیں
آسان انہیں میں کہوں کیسے

یہ سال گرہ کی لڑیاں ہیں
مطلب میں اخذ کروں کیسے

ان گنجلگ بھول بھلیوں سے
اب باہر میں نکلوں کیسے

ان سال گرہ کی لڑیوں میں
باتیں آسان کروں کیسے

یہ رنگ برنگے غبارے
اور پھلجھڑیاں چھوڑوں کیسے

ان خاکی کاغذی خاکوں میں
میں اپنے رنگ بھروں کیسے

اٹھارھویں سال گرہ پر میں
پیغام اپنا بھیجوں کیسے

پیغامِ محبت مشکل ہے
مشکل آسان کروں کیسے

محفل کے ہر اک دھاگے میں
میں مہر یہ ثبت کروں کیسے ؟
ایک دفعہ پھر
محترم استاد سید عاطف علی صاحب سےمودبانہ عرض کیا ہے!

گر بات نبھانی ہو تم نے
یہ باتیں ہیں آسان بہت
یہ باتیں ہیں دل والوں کی
محفل کے سب متوالوں کی
ان باتوں میں کوئی بات نہیں
جو بات سمجھنا مشکل ہو
یہ باتیں ہیں اس محفل کی
جو سب کی اردو محفل ہے
اس محفل کے آکاش تلے
چندا بھی ہے اور تارے بھی
فنکار بھی ہیں فن پارے بھی
اردو سے اردو محفل سے
کرتے ہیں محبت سارے ہی
یہ بات ہے پھر سو باتوں کی
یہ میٹھی میٹھی باتیں ہیں
ہر خطے کی سوغاتیں ہیں
یہ باتیں ہیں آسان بہت
گر بات نبھانی ہو تم نے
یہ باتیں ہیں آسان بہت
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
بات سے بات کے نام پہ دھوکہ دے کر ہمیں شعر سے شعر پڑھوانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے!!!
آپ شعر کو سلیس اردو میں پڑھ لیا کیجئیے۔ شعرا ء اپنے اشعار بھی پیش کر کے داد وصول کر لیں گے اور دھوکہ دہی کا معاملہ بھی نہیں رہے گا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
Top