حسن محمود جماعتی
محفلین
اے چارہ گرِ شوق کوئی ایسی دوا دے
جو دل سے ہر اِک غیر کی چاہت کو بھلا دے
بس دیکھ لیا دنیا کے رشتوں کا تماشہ
مخلوق سے امید کے سب دیپ بجھا دے
پاکیزہ تمنائیں بھی لاتی ہیں اداسی
ھرذوقِ طلب شوقِ تمنا ہی مٹا دے
کیوں نیک گمانوں کے سہارے پہ جئیے ہیں
ان سارے فریبوں کو سرابوں کو ہٹا دے
دیکھے یا نہ دیکھے یہ تو محبوب کا حق ھے
نا تو آہ و فغاں کر نہ تو غیروں کو گِلہ دے
دے لذتِ دیدار کی بے ہوشی میں وہ ہوش
جو ہستی کی تعریف و تعین کو گنوا دے
اِک میں ھوں فقط تو ھو اور عالمِ ھو ہو
اے حسِن اَزل سارے حجابات اٹھا دے
ڈاکٹر محمد طاہر القادری
جو دل سے ہر اِک غیر کی چاہت کو بھلا دے
بس دیکھ لیا دنیا کے رشتوں کا تماشہ
مخلوق سے امید کے سب دیپ بجھا دے
پاکیزہ تمنائیں بھی لاتی ہیں اداسی
ھرذوقِ طلب شوقِ تمنا ہی مٹا دے
کیوں نیک گمانوں کے سہارے پہ جئیے ہیں
ان سارے فریبوں کو سرابوں کو ہٹا دے
دیکھے یا نہ دیکھے یہ تو محبوب کا حق ھے
نا تو آہ و فغاں کر نہ تو غیروں کو گِلہ دے
دے لذتِ دیدار کی بے ہوشی میں وہ ہوش
جو ہستی کی تعریف و تعین کو گنوا دے
اِک میں ھوں فقط تو ھو اور عالمِ ھو ہو
اے حسِن اَزل سارے حجابات اٹھا دے
ڈاکٹر محمد طاہر القادری