ایک تازہ غزل آپ کی ادبی بصارتوں کی نذر

مغزل

محفلین
غزل
خون ہی خون ہے برسات کے آئینے میں
کوئی صورت نہیں حالات کے آئینے میں

میری تصویر سے ملتی نہیں میری صورت
میں نے دیکھا ہے مکافات کے آئینے میں

ایک ہاں ہے مرے انکار کے لہجے میں نہاں
ایک انکار ہے اثبات کے آئینے میں

عمرِ رفتہ ہُوئی آزاد، مگر کیا کیجئے
روح محصور ہے خدشات کے آئینے میں

ایک تصویر خدوخال کی خواہاں ہے مگر
ایک بھی عکس ہیں صدمات کے آئینے میں

کنجِ لب بستہ کی صورت نہ رہیں کیوں محمود
حرف ِ حق کوئی نہیں ذات کے آئینے میں

آپ کی آراء اور بے لاگ تبصروں کا بے چینی سے منتظر
(الف عین اور وارث صاحب کی خصوصی توجہ اور تنقیدی نظر کا طالب )
ارادت کیش
م۔م۔مغل
 

جیا راؤ

محفلین
واہ واہ۔ م م صاحب
بہت ہی خوب غزل ہے !

سالِ رفتہ ہُوا آزاد، مگر کیا کیجئے
روح محصور ہے خدشات کے آئینے میں

ایک تصویر خدوخال کی خواہاں ہے مگر
اور بھی عکس ہیں صدمات کے آئینے میں


یہ اشعار بہت اچھے لگے۔
 

مغزل

محفلین
[FONT="Urdu_Umad_Nastaliq"]بہت شکریہ جیا رائو صاحبہ
آداب عرض ہے۔۔
اس حوصلہ افزائی اور خلوص کے لیے ممنون ہوں۔
ایک بار پھر بہت بہت شکریہ
[/FONT]
 

محسن حجازی

محفلین
ایک ہاں ہے مرے انکار کے لہجے میں نہاں
ایک انکار ہے اثبات کے آئینے میں

سالِ رفتہ ہُوا آزاد، مگر کیا کیجئے
روح محصور ہے خدشات کے آئینے میں

ایک تصویر خدوخال کی خواہاں ہے مگر
اور بھی عکس ہیں صدمات کے آئینے میں

کنجِ لب بستہ کی صورت نہ رہیں کیوں محمود
حرف ِ حق کوئی نہیں ذات کے آئینے میں

واہ واہ۔۔۔ سبحان اللہ جی خوش ہو گیا۔ پہلا شعر تو غالبا زرداری صاحب کی طرف تولد ہونا تھا آپ کے ہاں آ گیا۔ دوسرا مشرف صاحب سے تعلق رکھتا ہے۔ تیسرا نواز شریف کی بابت ہے۔ چوتھا مولانا فضل الرحمان کی بیاض سے نقل شدہ معلوم ہوتا ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
واہ کیا غزل ہے کیا موضوع میں روانی ہے۔ مجھے تو بہت پسند آئی باقی تو ماہرین نشتر لے کر آتے ہی ہوں گے۔آپ نے اچھا کیا جو یہاں ارسال کر دی کہ ہم اب ہفتوں اپنے نام سے احباب کو سنائیں گے۔:grin: :grin: :grin:
 

محمداحمد

لائبریرین
میری تصویر سے ملتی نہیں میری صورت
میں نے دیکھا ہے مکافات کے آئینے میں


مغل بھائی
آداب،

اتنی عمدہ غزل آپ نے ہم سے چھپا کے رکھی ہے۔ ارے بھائی ایسی بھی کیا بے اعتنائی ہے۔۔۔۔۔


بہت عمدہ غزل ہے اور جناب ہر شعر لا جواب ہے ۔ اور جناب خاص کر درج بالا شعر نے تو بہت ہی خوب ہے۔

اللہ آپ کو خوش رکھے (آمین
 

مغزل

محفلین
ایک ہاں ہے مرے انکار کے لہجے میں نہاں
ایک انکار ہے اثبات کے آئینے میں

سالِ رفتہ ہُوا آزاد، مگر کیا کیجئے
روح محصور ہے خدشات کے آئینے میں

ایک تصویر خدوخال کی خواہاں ہے مگر
اور بھی عکس ہیں صدمات کے آئینے میں

کنجِ لب بستہ کی صورت نہ رہیں کیوں محمود
حرف ِ حق کوئی نہیں ذات کے آئینے میں

واہ واہ۔۔۔ سبحان اللہ جی خوش ہو گیا۔ پہلا شعر تو غالبا زرداری صاحب کی طرف تولد ہونا تھا آپ کے ہاں آ گیا۔ دوسرا مشرف صاحب سے تعلق رکھتا ہے۔ تیسرا نواز شریف کی بابت ہے۔ چوتھا مولانا فضل الرحمان کی بیاض سے نقل شدہ معلوم ہوتا ہے۔

محترمی محسن چنگیزی ۔۔۔ اوہ معاف کیجئے گا میں خصلتِ بے بہا میں بہہ گیا تھا۔۔
محسن حجازی صاحب۔۔
آداب ۔۔ بہت شکریہ اس بندر بانٹ کیلئے ،، آپ نے میرے سارے شعر مستحقین میں تقسیم کردئیے۔۔
خیرمیں دوبارہ کہہ لوں گا۔۔ بھیا جی۔۔ ۔۔

ایک بار پھر بہت بہت شکریہ
 

جیا راؤ

محفلین
ایک ہاں ہے مرے انکار کے لہجے میں نہاں
ایک انکار ہے اثبات کے آئینے میں

سالِ رفتہ ہُوا آزاد، مگر کیا کیجئے
روح محصور ہے خدشات کے آئینے میں

ایک تصویر خدوخال کی خواہاں ہے مگر
اور بھی عکس ہیں صدمات کے آئینے میں

کنجِ لب بستہ کی صورت نہ رہیں کیوں محمود
حرف ِ حق کوئی نہیں ذات کے آئینے میں

واہ واہ۔۔۔ سبحان اللہ جی خوش ہو گیا۔ پہلا شعر تو غالبا زرداری صاحب کی طرف تولد ہونا تھا آپ کے ہاں آ گیا۔ دوسرا مشرف صاحب سے تعلق رکھتا ہے۔ تیسرا نواز شریف کی بابت ہے۔ چوتھا مولانا فضل الرحمان کی بیاض سے نقل شدہ معلوم ہوتا ہے۔

واہ واہ۔
ان حضرات کے نام کے ساتھ جو یہ اشعار دوبارہ پڑھے تو اور بھی کمال لگے:grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ، سبحان اللہ، لا جواب غزل ہے محمود مغل صاحب، لا جواب۔

یہ اشعار تو خاص طور پر بہت اچھے لگے مجھے۔ واہ واہ۔


میری تصویر سے ملتی نہیں میری صورت
میں نے دیکھا ہے مکافات کے آئینے میں

ایک تصویر خدوخال کی خواہاں ہے مگر
اور بھی عکس ہیں صدمات کے آئینے میں

کنجِ لب بستہ کی صورت نہ رہیں کیوں محمود
حرف ِ حق کوئی نہیں ذات کے آئینے میں


اور اب دو اشعار یہ والے دیکھتے ہیں:

ایک ہاں ہے مرے انکار کے لہجے میں نہاں
ایک انکار ہے اثبات کے آئینے میں

بہت اچھا خیال ہے اس شعر میں لیکن بندش اور الفاظ کی نشست اور صنعتِ رعایت لفظی کے استعمال نے حجازی صاحب کا دھیان زرداری کی طرف متوجہ کیا تو میرا عورتوں کی مشہورِ زمانہ (عورتوں سے معذرت کے ساتھ) "ہاں" اور "ناں" کی طرف اور بس۔ مجھے پورا یقین ہے کہ "اثبات کے آئینے میں" ٹکڑے کے ساتھ آپ اس شعر کو بہت بہتر کہہ سکتے ہیں۔

سالِ رفتہ ہُوا آزاد، مگر کیا کیجئے
روح محصور ہے خدشات کے آئینے میں

اس شعر میں "سالِ رفتہ" کو "عمرِ رفتہ" یا اسی قبیل کے کسی لفظ کے ساتھ بدلا جائے تو دوسرے مصرعے میں موجود "روح" کے ساتھ اتصال کر کے شاید اس شعر میں مزید گہرائی اور گیرائی آ جائے۔

بہرحال یہ میری انتہائی ذاتی رائے ہے اور امید ہے کہ برا نہیں مانیں گے۔

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب مغل۔ واقعی عم،دہ غزل ہے۔ وارث کا مشورہ بھی درست ہے۔ ویسے بظاہر اس میں کچھ خامی نظر تو نہیں‌آتی جب تک کہ کوے دھیان مبذول نہ کرائے!!
 

مغزل

محفلین
بہت خوب، مغل صاحب۔

میری تصویر سے ملتی نہیں میری صورت
میں نے دیکھا ہے مکافات کے آئینے میں


بہت بہت شکریہ نوید صادق صاحب۔ حوصلہ افزائی کیلیے ممنون ہوں۔
--------------------------------------------------------
وارث صاحب کی نشاندہی پر تبدیلیاں کردی گئی ہیں ۔ سرا پا تشکر ہوں
 



میری تصویر سے ملتی نہیں میری صورت
میں نے دیکھا ہے مکافات کے آئینے میں

ایک ہاں ہے مرے انکار کے لہجے میں نہاں
ایک انکار ہے اثبات کے آئینے میں



م۔م۔مغل

ماشااللہ مغل بھائی بہت خوب کہی غزل آئنے میں مکافات اور اثبات کا جو ذکر ہے بہت خوب ہے پوری کی پوری غزل کمال ہے
 

الف عین

لائبریرین
یہ کیا۔۔۔ ابھی اس غزل میں ایک غلطی نظر آئی۔۔۔ وجہ۔۔۔۔ تمیاری تدوین کہ جن لوگوں نے اس شعر کو کوٹ کیا ہے، وہ پرانا اور درست روپ ہے۔
ایک بھی رنگ نہیں صدمات کے آئینے میں
بحر سے کارج ہو گیا ہے۔۔۔ رنگ کا گاف گرانا جائز نہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جیسا کہ آپ جانتے ہیں میں ابھی تنقید یا کوئی خامی نکالنے کے قابل نہیں ہوں لیکن غزل کی پسندگی کا اظہار تو کر سکتا ہوں غزل تو ساری ماشاءاللہ بہت پیاری ہے یہ شعر تو مجھے بہت ہی پیارا لگا

میری تصویر سے ملتی نہیں میری صورت
میں نے دیکھا ہے مکافات کے آئینے میں

مغل بھائی آپ شاعری سے نوازت رہا کریں شکریہ
 
Top