کاشفی
محفلین
آنسو، کرکٹ اور سناٹا
(معظم سعید - کراچی پاکستان)
معظم سعید صاحب پاکستان سے باہر برسرروزگار ہیں۔۔۔۔
اک دن مجھ سے
دیواروں نے یہ پوچھا
"تم کمرے میں تنہا کیوں ہو"
میں نے ہنس کر ٹال دیا تھا
لیکن شاید
دیواروں نے مجھ کو تنہا
چُپکے چُپکے روتے دیکھ لیا تھا
مجھ سے پوچھا
"پھر تم اکثر روتے کیوں ہو"
میں نے کہا کہ یاد کسی کی
پھر یہ پوچھا "کون ہے وہ"
میں نے سوچا
ان پتھر کی دیواروں کو
کیا سمجھاؤں، کیا بتلاؤں
میں بھی چُپ تھا، دیواریں بھی
گم صُم مجھ کو دیکھ رہی تھیں
شاید وہ کچھ سوچ رہی تھیں
اتنے میں اک شور اٹھا اور
میں نے باہر جھانک کے دیکھا
شور مچاتی گلیوں میں
بچے کرکٹ کھیل رہے تھے
اور
کمرے کی دیواروں پر
سناٹے کے خوف میں جکڑی
کچھ تصویریں
مجھ سے بس یہ پوچھ رہی تھیں
ابو۔۔۔واپس کب آؤ گے۔
(معظم سعید - کراچی پاکستان)
معظم سعید صاحب پاکستان سے باہر برسرروزگار ہیں۔۔۔۔
اک دن مجھ سے
دیواروں نے یہ پوچھا
"تم کمرے میں تنہا کیوں ہو"
میں نے ہنس کر ٹال دیا تھا
لیکن شاید
دیواروں نے مجھ کو تنہا
چُپکے چُپکے روتے دیکھ لیا تھا
مجھ سے پوچھا
"پھر تم اکثر روتے کیوں ہو"
میں نے کہا کہ یاد کسی کی
پھر یہ پوچھا "کون ہے وہ"
میں نے سوچا
ان پتھر کی دیواروں کو
کیا سمجھاؤں، کیا بتلاؤں
میں بھی چُپ تھا، دیواریں بھی
گم صُم مجھ کو دیکھ رہی تھیں
شاید وہ کچھ سوچ رہی تھیں
اتنے میں اک شور اٹھا اور
میں نے باہر جھانک کے دیکھا
شور مچاتی گلیوں میں
بچے کرکٹ کھیل رہے تھے
اور
کمرے کی دیواروں پر
سناٹے کے خوف میں جکڑی
کچھ تصویریں
مجھ سے بس یہ پوچھ رہی تھیں
ابو۔۔۔واپس کب آؤ گے۔