ان گنت بے حساب آن بسے فرحت عباس شاہ

صائمہ شاہ

محفلین
ان گنت بے حساب آن بسے
آنکھ اجڑی تو خواب آن بسے

دل عجب شہر ہے محبت کا
ہر گلی میں سراب آن بسے

اس سے اچھا تھا تم ہی رہ جاتے
تم گئے اور عذاب آن بسے

تیرے آنے کی رت سے پہلے ہی
کیاریوں میں گلاب آن بسے

آنکھ میں آ کے بس گئے آنسو
آنسوؤں میں سحاب آن بسے
 
Top