داغ ان کے اک جاں نثار ہم بھی ہیں-نواب مرزا خان داغ

Saraah

محفلین
ان کے اک جاں نثار ہم بھی ہیں
ہیں جہاں سو ہزار ہم بھی ہیں

تم بھی بےچین ہم بھی ہیں بےچین
تم بھی ہو بےقرار ہم بھی ہیں

اے فلک کہ تو کیا ارادہ ہے
عیش کے خواستگار ہم بھی ہیں

شہر خالی کیے دکاں کیسی
ایک ہی بادہ خوار ہم بھی ہیں

شرم سمجھے تیرے تغافل کو
واہ کیا ہوشیار ہم بھی ہیں


آئی مے خانے سے یہ کس کی صدا
لاؤ یاروں کا یار ہم بھی ہیں

لے ہی تو لے گی دل ،نگاہ تیری
ہرطرح ہوشیار ہم بھی ہیں

غیر کا حال پوچھیے ہم سے
اس کے جلسے کا یار ہم بھی ہیں

کون سا دل ہے جس میں داغ نہیں
عشق میں یادگار ہم بھی ہیں

نواب مرزا خان داغ
 

جیہ

لائبریرین
شکریہ پون اچھی غزل شیئر کی ہے۔ یہ اپنے داغ دہلوی ہیں یا کوئی اور داغ صاحب ہیں؟
 

جیہ

لائبریرین
ایک تو اس اسلوب نے تنگ کر رکھا ہے۔ سید عابد علی عابد کی کتاب "اسلوب" پڑھنی شروع کی ہے۔ شاید اس کے بعد اسلوب کو سمجھنے لگوں
 

مغزل

محفلین
اے فلک کہہ تو کیا ارادہ ہے
عیش کے خواستگار ہم بھی ہیں

شرم سمجھے ترے تغافل کو
واہ کیا ہوشیار ہم بھی ہیں

آئی مے خانے سے یہ کس کی صدا
لاؤ یاروں کا یار ہم بھی ہیں ------- یہ مصرع بلکہ شعر ہی دوبارہ دیکھ لیجے گا ، وارث صاحب آپ کیا کہتے ہیں ۔؟

لے ہی تو لے گی دل ،نگاہ تیری ---- یا تو نگہ ہوگا یا تری ۔۔ دیکھ لیجے گا۔
ہرطرح ہوشیار ہم بھی ہیں

غیر کا حال پوچھیے ہم سے
اس کے جلسے کا یار ہم بھی ہیں ------ کا کھٹک رہا ہے ۔ غزل سے رجو ع کرلیں ، وارث صاحب آپ کیا کہتے ہیں ،

بہت بہت شکریہ پون بٹیا، ماشا اللہ ، بہت خوب کلام پیش کیا ہے ، مالک و مولیٰ سلامت رکھے ، آمین ، جیتی رہو ، بھیا کی جان :blushing:
 

الف نظامی

لائبریرین
ہمیں‌پیرانہ سالی میں بھی پیری سے تامل ہے
جوانی میں بھی تم ہو پیر بن جانے کے چکر میں
(نصیر الدین نصیر)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہمیں‌پیرانہ سالی میں بھی پیری سے تامل ہے
جوانی میں بھی تم ہو پیر بن جانے کے چکر میں
(نصیر الدین نصیر)

رباعی

بکھرے ہوئے پھولوں کی کہانی سن لے
ہے چار دنوں کی زندگانی سن لے
پیری میں تو ہوتے ہیں سبھی وقفِ عشق
کرتا ہے خراب کیوں جوانی سن لے

:)
 
Top