ان کو غم کا آخری قصہ سُنا کر رو دئے - نواب معظم جاہ شجیع

کاشفی

محفلین
غزل
(نواب معظم جاہ شجیع ، حیدر آباد دکن)

ان کو غم کا آخری قصہ سُنا کر رو دئے
ضبط کر کے مسکرائے، مسکرا کر رو دئے

آج اپنی بیکسی کا ہو گیا ہم کو یقین
دِل کو دیکھا اور اُنہیں دل میں نہ پا کر رو دئے

آگئیں گزری ہوئی باتیں نظر کے سامنے
آنکھ اُٹھا کر اُن کو دیکھا، سر جھکا کر رو دئے

آپ کیا جانیں کہ ضبطِ درد ممکن ہی نہیں
رونے والے، آپکی نظریں بچا کر رو دئے

کہہ رہے تھے اُن سے افسانے محبت کے شجیع
کہتے کہتے اپنے افسانے پہ آکر رو دئے
 
Top