املا اور لغت کے مسائل

الف عین

لائبریرین
میں نے یاہو گروپ اردو کمپیوٹنگ میں ایک پ ڈ ف فائل اپ لوڈ کی ہے جس میں املا اور لغت کے کچھ مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کچھ یہاں بحث کی جا چکی ہیں۔ بہر حال جو اردو کمپیوٹنگ گروہ کے رکن نہیں ہیں، ان کے لئے یہاں یہ فائل قسط وار۔۔
جاری۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
کچھ دن سے میں کئی اردو تحریروں کا مطالعہ کرنے پر اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہمارا مقصد محض یہ ہوتا ہے کہ ہمارا لکھا یا ٹائپ کیا ہوا یا چھپا ہوا لوگ پڑھ سکیں اور سمجھ سکیں۔ لیکن اگر بات املا کی پرکھ کرنے والا سافٹ وئر (سپیل چیکر) بنانے کی ہو تو پھر یہ پروگرام عقل مند قاری کی طرح نہیں پڑھ سکے گا۔ اور بظاہر صحیح نظر آنے والے الفاظ یا الفاظ کے مرکب کو بھی وہ غلط ظاہر کرے گا۔ اعراب کی بات اس وقت نہیں کر رہا ہوں۔ ایسے پروگرام کی لغت میں ہر ممکن لفظ کی صورت میں شامل کرنا ہوگا۔ مثال کے طور پر پچھلے جملے کا ہی لفظ لیں۔ اسے آپ ’مُرکب‘ لکھیں، یا ’مرکّب‘ یا ’مُرکّب‘ یا محض ’مرکب‘ ۔ہر صورت صحیح ہے اور لغت میں ہر ممکن صورت دینے کی ضرورت ہوگی۔ لیکن ’آ رہا ہے‘ تین الفاظ کا مجموعہ ہے۔ ان کے درمیان میں آپ وقفہ (سپیس) نہ بھی دیں تو یہ "آرہاہے‘ بھی صحیح پڑھنے میں آئے گا اور کنھیں دو الفاظ کے بیچ وقفہ دیں (’آ رہاہے‘ یا ’آرہا ہے‘) تو اس صورت میں بھی۔ لیکن درست تو یہی ہے کہ یہ تہین الگ الگ الفاظ ہیں اور سپیل چیکر انھیں تین الفاظ کے طور پر تو پہچان لے گا لیکن بغیر وقفہ کے ’آرہا‘ یا ’رہاہے‘ یا ’آرہاہے‘ کو ایک ہی لفظ مانے گا تو یہ اس کی لغت میں نہیں ہوگا اور یہ املا کی غلطی دکھائے گا۔
سپیل چیکر کے علاوہ یہ مشکل تلاش میں اور بھی زیادہ ہوگی، چاہے وہ انٹر نیٹ پر گوگل پر سررچ ہو یا آپ کے ورڈ ڈاکیومینٹ میں تلاش میں۔ اگر آپ مکمل فائل میں کسی محترمہ کو محترم سمجھ کر مذکر کا صیغہ لکھ گئے ہیں اور "آئے ہیں" کو "آئی ہیں" میں بدلنا چاہ رہے ہیں تو آپ فائنڈ اینڈ رپلیس میں بغیر وقفہ کے "آّئےہیں" لکھ دیں گے اور فائل میں "آئے (وقفہ) ہیں" ٹائپ کیاہوا ہے تو وہ تبدیل ہونے سے رہ جائے گا۔
انٹرنیٹ پر آپ گوگل میں آپ کو غالب کی اس غزل کی تلاش ہے جس میں ہے "آئے ہے بے کسئِ عشق پہ رونا غالب'۔ اب آپ اس مصرعے کو گوگل کی تلاش پر لگائیں تو یہ اسی وقت وہ غزل ڈھونڈھ سکے گا جب کہ یہ مصرعہ بالکل اسی طرح لکھا ہوگا ورنہ نہیں۔ اگر انٹرنیٹ پر موجود غزل میں ٹائپ بھی اسی طرح کیا گیا ہے کہ "آئے ہے" کے درمیان میں وقفہ نہیں ہے اور آپ تلاش میں وقفے کے ساتھ لکھ رہے ہیں تب بھی آپ کو صحیح غزل نہیں مل سکے گی۔ یہی صورت "بے کسئِ" میں بھی آئے گی۔ اسے "بیکسیِ"، "بےکسیِ (بلا وقفہ)" ، "بیکسئِ" اور "بےکسئِ (معہ وقفہ)"، بےکسئِ (بلا وقفہ)" اور ان سب ممکنات کے علاوہ بغیر اضافت کے بھی لکھ کر تلاش کیا جا سکتا ہے لیکن صحیح نتائج اسی وقت برامد ہوں گے جب کہ ویب سائٹ میں اسی طرح لکھا ہوگا جیسا آپ لکھ کر تلاش کر رہے ہیں۔ اس لئے میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ ایسے اصول بنانا ضروری ہے جس سے ہر قسم کی تلاش صحیح ثابت ہو سکے۔ املا کے ان اصولوں کا معیار مقرر کرنے کی اب ضرورت بڑھتی جارہی ہے اس لئے کہ اب اردو تحریر (یونی کوڈ) میں بہت سی ویب سائٹس اپنا مواد دینے لگی ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اس قسم کی اور بھی مسائل ذیل میں پیش کر رہا ہوں۔
1۔ اکثر حضرات ٹائپ کرتے وقت دو الفاظ کے درمیان وقفہ اس وقت ضروری نہیں سمجھتے ہیں جب کہ حروف کے الحاق کا مسئلہ نہ ہو۔ الف اور واؤ پر ختم ہونے والے الفاظ کے بعد اگر آپ وقفہ نہ بھی دیں تو بظاہر کوئی فرق محسوس نہیں ہوگاجیسا کہ اوپر واضح کیا گیا ہے لیکن اضافت اور درمیان میں "و" والے مرکبات کا معاملہ مختلف ہے۔ مثلاً گل و نغمہ میں گل اور و کے درمیان وقفہ ضروری ہے (ورنہ یہ گلو لکھنے میں آئے گا) تو یہاں وقفہ دیا جائے گا، لیکن ’و‘ اور نغمہ کے بیچ میں وقفے کی ایسی ضرورت پیش نہیں آتی اور لوگ اسے بلا وقفے کے لکھ دیتے ہیں۔ یعنی گل۔ وقفہ۔ ونغمہ۔ اس طرح آپ اردو میں ایک نیا لفظ ایجاد کر دیتے ہیں ’ونغمہ‘۔ ان پیج کی فائلوں کو کنورٹ کرتے وقت مجھے نون غنہ کا بھی ایسا ہی تجربہ ہوا۔ ان پیج میں نون غنہ کے بعد وقفہ نہ بھی دیا جائے تو املا صحیح ہوتی ہے۔ لیکن اگر میں ’یہاںوقفہ‘ نہ دوں تو؟ یہاں میں نے یہاں اور وقفہ کے درمیان وقفہ نہیں دیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
2۔ یہی حال اضافت کا ہے۔ آب ’دردِدل‘ میں ’دردِ‘ اور ’دل‘ کے بیچ میں وقفہ دیں تو یہ ایک لفظ ’دردِدل‘ گننا ہوگا۔ اور ’درد‘ اور ’دل‘ لغت میں ہونے پر بھی آپ کا سپیل چیکر غلطی ظاہر کرے گا۔ اور اگر وقفہ دیا جائے تو یہ دو الفاظ شمار ہوں گے۔ ’دردِ‘ اور ’دل‘۔ لغت میں اس طرح ’درد‘ اور ’دردِ‘ دونوں الفاظ دینے ہوں گے۔ یا پھر دردِدل، دردِمحبت، دردِجگر سارے الفاظ کو لغت میں شامل کرنا ہوگا۔
3۔ ’ۂ‘ کی حالت تو بے حد خراب ہے۔ ’نالۂ دل‘ کی جو شکلیں مجھے دیکھنے کو ملی ہیں وہ یہ ہیں: دونوں الفاظ کے درمیان وقفہ یا عدم وقفہ سے قطعِ نظر
نالہءدل
نالۂدل
نالۂ دل
نالہ دل
میں صرف تیسری صورت صحیح سمجھتا ہوں۔ اور اوپر ہمزہ کی جو صورت ہے (مثال نمبر دو میں یہاں)، وہ اردو میں مستعمل نہیں۔ مصری قرآن کی املا میں ہے، محض الف کے اوپر ہمزہ اردو میں استعمال ہوتی ہے جس کے لئے پہلے سے ہی ایک کیریکٹر موجود ہے، یعنی’ أ‘۔ ’ۂ‘ یا’ ٔ‘ کے بارے میں یہ بھی کہ یہ کیریکٹرس ہر فانٹ میں نہیں ہیں۔

جاری۔۔
 

الف عین

لائبریرین
4۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کچھ لوگ ’ؤ‘ کو ’ئو‘ لکھ رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ یہ ان پیج سے یونی کوڈ میں تبدیل کرنے پر ایسا ہو جاتا ہو، لیکن میں اسے غلط سمجھتا ہوں۔
5۔ اس کے علاوہ ’ئے‘ کی بجائے محض ’ے‘ کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا ہے۔جیسے ’ موئے آتش ديدہ ہے‘ کی جگہ ’ موے آتش ديدہ ہے‘۔ غالب کے ہی پرانے دواوین میں یہ املا ضرور ہے لیکن یہ آج مستعمل نہیں۔
6۔ کچھ الفاظ ملا کر لکھے جانے والے ہیں۔ اکثر قدیم املا کے مطابق، مثلاً ’سخت جانیہاے‘ لکھا جاتا ہے اسی طرح ’بیدلی‘ وغیرہ الفاظ بھی ملا کر لکھے جاتے ہیں، محض وقفہ ہٹایا جائے تو یہ بی دلی بن جاتا ہے۔ اسی طرح’لینگے‘ یا ’کیونکر‘ ملا کر لکھا جاتا ہے ۔ان کو بھی میں الگ الگ دو الفاظ قابلِ ترجیح سمجھتا ہوں۔ یعنی ’لیں گے‘ اور ’کیوں کر‘

جاری۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
7۔ اکثر ’ئے‘ کی بجائے محض ’ے‘ بھی دیکھا گیا ہے، جیسے ’سخت جانی ہاے‘۔ اسے بھی ہائے لکھنا چاہئے۔
8۔ ایک اور یہ بھی پتہ چلا کہ کچھ لوگ ’ؤ‘ کو ’ئو‘ لکھ رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ یہ ان پیج سے یونی کوڈ می تبدیل کرنے پر ایسا ہو جاتا ہو، لیکن میں نے شعر و سخن، مانسہرا (رسالے) کی ان پیج فائل میں بھی ایسا ہی ٹائپ کیا دیکھا ہے۔ میں اسے غلط سمجھتا ہوں۔
9۔ لام اور الف (لا) کا معاملہ اعراب کے ساتھ مشکل نظر آتا ہے۔ آپ "جلاّد" لکھنا پسند کریں گے یا "جلّاد" ؟ پہلی صورت میں یہاں شدّہ (تشدید) الف کے بعد لگائی گئی ہے اور دوسری صورت میں "لام" کے بعد۔ میں پہلی سورت درست سمجھتا ہوں اس لئے کہ "لا" اردو کا ایک حرف ہی مانا جاتا ہے۔

جاری۔۔
 

الف عین

لائبریرین
10۔ ان کے علاوہ مزید الفاظ کا معیار مقرر کرنے کی ضرورت ہے جیسے:
"لیے" یا "لئے" یا لئیے" (میرا ووٹ "لئے" کے لئے)
"آئئے"، "آئیے"، "آیئے"۔(میری رائے میں دوسری صورت)
"آئینہ"، آیینہ"، آئنہ" (میرے خیال میں نثر میں "آئینہ"، مگر شاعری میں بحر کی ضرورت کے مطابق۔ جیسے غالب کا مصرعہ"ہوائے سیرِگل، آئینۂ بے مہرئِ قاتل " میں "آئینہ" درست ہے جب کہ " پیشِ نظر ہے آئنہ دائم نقاب میں " میں "آئنہ" ۔

صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے۔

اعجاز اختر
 

دوست

محفلین
اعجاز صاحب کی بات تو ٹھیک ہے۔
اس کے لیے سپیل چیکر کو ہی زیادہ تکلیف دینا پڑے گی میرے خیال میں۔کیونکہ اکثر مسئلہ اب آکر ہونے لگا ہے املاء میں۔
ورنہ سکول،کالج اور ادھر پاکستانی رسائل جرائد میں عمومًا ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
جیسے لیے لکھا جاتا ہے لئے،لئیے نہیں۔
کیجیے لکھا جاتا ہے کیجئے یا کیجئیے نہیں۔
جہاں تک بات سپیس یعنی وقفے کی ہے اس میں ایک تو سپیل چیکر میں تمام ممکنہ حل موجود ہوں۔
دوسرے محاورات اور مرکبات کی اصل شکل جیسا کہ اعجاز صاحب نے فرمایا کہ وقفے کے ساتھ ہونی چاہیے موجود ہو۔
اور سپیل چیکر اسے خود بخود ٹھیک کردے ورنہ غلطی تو دے۔
مگر سپیل چیکر تو صرف ایک ایک لفظ کو دیکھتا ہے۔ پر اردو میں اسے محاورات اور مرکبات،ضرب لامثال کے لیے کچھ مزید سکھانا ہوگا۔
تیسرے املاء کی غلطی کی فورًا نشاندہی کی جائے آپ کہیں بھی ہیں کسی بلاگ پر پڑھ رہے ہیں،اردو محفل میں یا کسی ویب سائٹ پر اس طرح غلطیوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ایک معیار مقرر کرنے میں آسانی رہے گی۔
دوسرے دوستوں سے بھی رائے کی درخواست ہے۔
 

دوست

محفلین
ایک اور بات جو میرے ذہن میں آئی وہ یہ ہے کہ اردو محفل پر کچھ ایسے لوگوں کو پیغامات مدوِن کرنے کا اختیار دیا جائے جو اردو سے واقف ہوں اور املاء‌کی غلطیاں فی الفور ٹھیک کرسکیں۔
تاہم یہ کچھ رسکی سا معاملہ ہے۔
پر سانوں کی یہ تو منتظمین جانیں ہمارا کام تجاویز پیش کرنا ہے باقی چاہے منتظم کے سر میں درد شروع ہوجائے اس تجویز سے :wink:
 
Top