امریکی صدارتی انتخابات 2016

زیک

مسافر
اُڑتی ہوئی سی خبر ہے کہ اوباما اقوامِ متحدہ کے سکریڑری جنرل کی نشست پر نظریں گاڑے ہوئے ہیں۔ وللہ اعلم
یہ محض افواہ ہی ہے۔ سیکرٹری جنرل کو سیکورٹی کونسل منتخب کرتی ہے۔ اسی وجہ سے اب تک ان ممالک سے سیکرٹری جنرل بنے ہیں: ناروے، سویڈن، برما، آسٹریا، پیرو، مصر، گھانا، جنوبی کوریا۔
 

Fawad -

محفلین
میرا خیال ہے کہ وہ بش ہو یا اوبامہ یا پھر کوئی اور۔ پاکستان یا امت مسلمہ کا دوست تو کوئی نہیں تو پھر ہم ان سے اظہارِ دوستی کیوںکریں ؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ سميت کسی بھی ملک کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ وہ تمام سياسی، سفارتی اور دفاعی ضروريات کو نظرانداز کر کے صرف مذہب کی بنياد پر خارجہ پاليسی ترتيب دے اور اور اسی بنياد پر ملکی مفاد کے فيصلے کرے

ہماری مشترکہ جدوجہد اور لڑائ ان مجرموں کے خلاف ہے جو بغير کسی تفريق کے دنيا بھر ميں بے گناہ انسانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ جو دوست امريکہ کی عالم اسلام کے خلاف سازشوں کے حوالے سے اپنے موقف پر قائم ہیں، ميرا ان سے سوال ہے کہ ايسا کونسا مقصد اور ارادہ امريکی حکومت کو اس بات پر مجبور کر سکتا ہے کہ وہ دانستہ اور سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے ايک ايسے مذہب کو نشانہ بنا کر اس پر حملے شروع کر دے جس کے پيروکار دنيا بھر ميں ايک ارب سے زيادہ ہيں؟ ايک ملک کی حيثيت سے امريکہ دنيا کے ہر مسلم ملک کو دشمن قرار دے کر کيا حاصل کر سکتا ہے جبکہ دنيا بھر ميں ايسے ممالک کی تعداد پچاس سے زيادہ ہے جہاں مسلمان اکثريت ميں ہيں۔

امريکہ کی ايک سپر پاور ملک کی حيثيت اور اس سے متعلق بحث کو الگ رکھتے ہوئے اس حقيقت سے کوئ انکار نہيں ہے کہ دنيا کی ديگر ممتاز اقوام کی طرح امريکہ کو بھی اس بات کا قانونی حق اور اس جائز خواہش کو تقويت دينے کا اختيار ہے کہ وہ اپنی عوام کے بہتر معاشی مستقبل اور دنيا کی دیگر ترقی يافتہ اور خوشحال اقوام میں اپنا ممتاز مقام بنانے کے ليے تگ ودو اور کوشش کرے۔ ليکن ان عالمی خواہشات اور مقاصد کی تکيمل تو درحقيقت اس بات کی متقاضی ہے کہ امريکہ دنيا بھر کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو خوشگوار بنيادوں پر استوار کرے۔ ہم اس حقيقت سے بخوبی واقف ہیں کہ ہم اسی وقت حقيقی ترقی کر سکتے ہيں جب کہ دنيا کے ديگر ممالک بھی اس عمل ميں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
USDOTURDU_banner.jpg


 

bilal260

محفلین
کہتے ہیں جتنا ہو سکتا ہے
سیاست اور مذہب
کی باتوں سے حتی الامکان بچنا چاہئے ۔
میرے حساب سے یہ سانپ کی آنت ہے باتیں شروع ہوئیں تو کبھی ختم نہیں ہوتیں۔
 

bilal260

محفلین
میرے کہنے کا مطلب ہے کہ اکثر ان ہی باتوں پر بحث ومباحثہ ہوتا ہے لوگ لڑ پڑتے ہیں اور بہت کچھ ہو سکتا ہے بلکہ ہوتا ہے۔
اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دونوں بات کرنے والے مخالف سیاسی پارٹیوں سے ہو یا دونوں مذہبی نقطہ نظر سے مختلف سوچ رکھتے ہوں۔
 

عثمان

محفلین
ٹیڈ کروز؟
اگر ٹرمپ بدتر امیدوار ہے تو ٹیڈ کروز تو بدترین سیاستدانوں کی فہرست میں ہونا چاہیے۔ دائیں بازو کا یہ انتہا پسند جنونی جو کسی قسم کے سیاسی سمجھوتہ پر یقین نہیں رکھتا۔۔۔ اس سے تو خود اس کی اپنی پارٹی بیزار ہے۔
بہرحال مجھے خوشی ہے کہ مارکو رُبیو کی کارکردگی اچھی رہی ہے۔
چوہتر سالہ بارنی سینڈرز کی کارکردگی قابل داد ہے۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ جنرل الیکشن میں بارنی سینڈرز جیسا امیدوار امریکی ووٹر کے لیے آسانی سے قابل قبول ہوگا۔
دوسری دفعہ آئیوا کاکس جیت نہ سکنا ہیلری کلنٹن کی کیمپین کے لیے معنی خیز ہے۔
 

bilal260

محفلین
مجھے تو سیاست کیا کسی چیز میں انٹرسٹ نہیں ہیں بس روزی روٹی لگ جائے تو دیکھے گے کے اس دنیا میں کیا ہو رہا ہے ابھی تو بس مجھے اپنی ہی پڑی ہے۔
اللہ عزوجل کرے ایسا حکمران آئے امریکہ میں جس سے اسلام کو بھی فائدہ ہے۔اسلام پھلے پھولے اور اس حکمران کو بھی ہدایت نصیب ہو آمین۔
سیاسی تبصرے اکثر ویلوں کا کام ہوتا ہے۔
 

bilal260

محفلین
اوئے ہاں جی درست کہا آپ نے
مگر ہمارے گھر کے ووٹ تو ادھر ہوتے ہیں جہاں والد محترم کہتے ہیں آخر سمجھدار جو ہوئے۔ویسے بھی انہیں کوئی زیادہ پتہ ہوتا ہے کہ دنیا میں اور سیاست میں کیا ہو رہا ہے۔
 

bilal260

محفلین
امریکہ کا اسلام سے کیا لینا دینا؟
او ہاں یاد آیا آپ کی ہی وجہ سے ایک مراسلہ بند کر دیا گیا تھا او آہو۔
وہ پاکستان میں چند لوگ ہیں جو سیاستدان ہیں آپ کی طرح وہ کہتے ہیں۔ کہ پاکستان ایک اسٹیٹ ہے اور اسلام کا اسٹیٹ سے تعلق کیا ہے ۔
وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک لبرل (لادین)ملک بن جائے۔
جیسا کہ آخری دفعہ ترکی میں زلزلہ آیا تھا اور بڑے پیمانے پر تباہی و جانی ومالی نقصان ہوا اور اس لبرل ملک جس کے آئین میں لکھا تھا مذہب اسلام اس شق کو ہی آئین سے نکال دیا گیا تھا۔
اس لبرل ملک کے زلزلے کے دوران نکالے جانے والے انسانوں جو کہ زندہ بھی تھے اور فوت شدہ بھی ان کی پچپن یا پینسٹھ پرسنٹ ٪55 یا ٪65لوگ ننگے تھے۔(او سوری ماڈرن آزاد خیال اور لبرل تھے)۔
ان کا تعلق اسلام سے نہیں اسٹیٹ سے تھا۔
 
Top