کعنان
محفلین
امریکا میں 7 سالہ بچے پر پاکستانی اور مسلمان ہونے پر اسکول بس میں تشدد
ویب ڈیسک بدھ 12 اکتوبر 2016باسکول بس میں موجود 6 سے 7 بچوں نے بیٹے کو تشدد کا نشانا بنایا جس کے باعث اس کےہاتھ میں موچ آگئی ہے، والد فوٹو : فیس بک
واشنگٹن: امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں پاکستانی نژاد امریکی شہری کے 7 سالہ بچے کو مسلمان ہونے پر اسکول بس میں ساتھی بچوں نے تشدد کا نشانا بنا ڈالا۔
مغرب میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے تشدد کے واقعات میں کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے، کبھی کسی کو مسلمان ہونے پر طیارے سے اتاردیا جاتا ہے تو کبھی کسی کو اسکارف پہنے پر تنقید کا نشانا بنایا جاتا ہے، صرف یہی نہیں عدم برداشت اس حد تک جاپہنچی ہے کہ مسجدوں پر بھی حملے کے واقعات دیکھنے میں آتے ہیں۔ ایسا ہی واقعہ امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں پیش آیا جہاں 7 سالہ بچے کو اسکول کی بس میں دیگر بچوں نے پاکستانی اور مسلمان ہونے پر تشدد کا نشانا بنایا۔
Welcome to the United States of America of Donald Trump. Meet my son Abdul Aziz. He is in grade 1, bullied and beaten by his own classmates in school bus for being a Muslim
7 سالہ عبدالعثمانی جو شمالی کیرولینا کے اسکول میں زیر تعلیم ہے جب کہ والد ذیشان الحسن عثمانی کا کہنا تھا کہ اسکول سے گھر واپسی پر اسکول وین میں ان کے بیٹے کو دوسرے بچوں نے تشدد کا نشانا بنایا، اسکول بس میں موجود 6 سے 7 بچوں نے اس کے چہرے پر مکے مارے اور ہاتھ بھی مروڑ دیا جس کے باعث ان کے بچے کے ہاتھ میں موچ آ گئی ہے۔
دوسری جانب اسکول انتظامیہ کے مطابق واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جب کہ اسکول پرنسپل کا کہنا ہے کہ انہوں نے وین میں موجود تمام بچوں کا انٹرویو کیا ہے لیکن بس ڈرائیور سمیت کسی بھی بچے نے اس طرح کے کسی بھی واقعے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
بچے کے والد زیشان الحسن پاکستانی ہیں جو کہ امریکا میں سافٹ وئیر کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں، زیشان الحسن کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ان کی فیملی کو پڑوسیوں کی جانب سے مسلمان ہونے پر ہراساں کیا گیا تھا جب کہ ان کے ایک بیٹے کو دہشت گرد بھی کہا جاتا رہا۔