امتنی بہذا البلد! یا الہی

الف نظامی

لائبریرین
پھر اہلِ حرم سے ملاقات ہوتی
پھر اشکوں سے کچھ شرحِ جذبات ہوتی

دمِ دید پھر جلوہء نو بہ نو سے
مرے چشم و دل کی مدارات ہوتی

مدینے کی پُرنور دلکش فضا میں
نظر محوِ دیدِ مقامات ہوتی

مدینہ کے احباب ہمراہ ہوتے
شبِ ماہ میں سیرِ باغات ہوتی

خبر کچھ نہ رہتی زمین و زماں کی
وہ محویتِ خاص دن رات ہوتی

پہنچ جائیں پائینِ اقدس کی جانب
یہی آرزو اکثر اوقات ہوتی

دعاوں میں جامی کے اشعار پڑھتے
نظامی کی لب پر مناجات ہوتی

اِدھر چشمِ پرنم سے آنسو ٹپکتے
اُدھر رحمتِ حق کی برسات ہوتی

فرشتے جسے سن کے آمین کہتے
اک ایسی دعا بعض اوقات ہوتی

امتنی بہذا البلد! یا الہی
دعا یہ حمید! اپنی دن رات ہوتی

(حمید صدیقی)​
 
Top