اصل لفظ اور اس کا مطلب

ذیشان حیدر

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ
اصل لفظ ’’ماروائے عدالت‘‘ ہے یا’’ ماورائے عدالت‘‘ ہے اوراس کا مطلب کیا ہے؟
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں درویش کا جواب درست ہے۔ ماروائے تو غلط ہے ہی۔
اس پر مجھے بھی ایک اشکال کا خیال آیا۔ درست کیا ہے ص ے ہ و ن ی یا ص ہ ی و ن ی (صیہونی یا صہیونی؟) میں نے دونوں طرح پڑھا ہے۔
 

تہذیب

محفلین
صیہونی صحیح لفظ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صے ہُو نی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صیہونیت ۔۔ انگلش میں اس کے متبادل zionism ۔ہے
 
میرے خیال میں درویش کا جواب درست ہے۔ ماروائے تو غلط ہے ہی۔
اس پر مجھے بھی ایک اشکال کا خیال آیا۔ درست کیا ہے ص ے ہ و ن ی یا ص ہ ی و ن ی (صیہونی یا صہیونی؟) میں نے دونوں طرح پڑھا ہے۔
السلام عليكم
دوسرا درست ہے ، صہیونی zionist، اس كى جمع صہاینہ ۔ صہیونیہ zionism
 

dehelvi

محفلین
صیہونی صحیح لفظ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صے ہُو نی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صیہونیت ۔۔ انگلش میں اس کے متبادل zionism ۔ہے

نہیں جناب! صہیون ہی درست ہے، یعنی ص + ہ + ی + و + ن۔
اصل میں یہ غلطی سب سے پہلے اخبارات سے شروع ہوئی تھی، کیونکہ جریدہ واخبارات کا دائرہ خوانی کتابوں کے مقابلے میں زیادہ ہمہ گیر ہوتا ہے اس لئے یہ غلطی آگے چلتی چلی گئی۔
مزید اطمینان کے لئے وکی پیڈیا کے اس لنک کو دیکھیں۔
http://ar.wikipedia.org/wiki/صهيون
 

سویدا

محفلین
دونوں صحیح ہے فرق عربی اور اردو زبان کے اعتبار سے ہے
عربی میں ص ہ ی و ن ہے
اردو میں ص ی ہ و ن ہے
القاموس الوحید عربی اردو لغت از وحید الزماں قاسمی میں ہے : الصہیونیۃ اور الصہینۃ
علمی اردو لغت از وارث سرہندی میں : صیہونی اور صیہونیت
 

ساجد

محفلین
"سُنار" اور "صراف" کیا ایک ہی شخص کو ،پیشے کے لحاظ سے ، ان دونوں ناموں سے لکھا جا سکتا ہے یا یہ دو الگ الگ پیشوں اور اشخاص کی نمائندگی کریں گے؟۔
 

شمشاد

لائبریرین
سُنار
ہندی لفظ ہے
اسم ہے
مذکر ہے

مطلب ہے
زیور بنانے والا
زرگر


سنسکرت میں اسے سُرَن کار کہتے ہیں۔


صَراف (صَر۔راف)
عربی لفظ ہے
اسم ہے
مذکر ہے

مطلب ہے
1) سونا چاندی پرکھنے والا
2) مہاجن، ساہوکار
 
صہیون درحقیقت عربی زبان کا لفظ ہے اور یہ ایک جگہ کا نام ہے ۔ معجم البلدان میں یاقوت نے اس بارے میں متعدد قول نقل کیے ہیں چنانچہ یاقوت کے مطابق یہ ایک بیت المقدس کے ایک محلہ یا گرجا کا نام یا خود بیت المقدس ہی کا نام ہے جبکہ ایک قول کے مطبق روم کو ہی صہیون کہتے ہیں اس کے علاوہ بھی اقوال معجم میں موجود ہیں ۔ لسان العرب اور تاج العروس میں بھی یہ لفظ صہیون ہی ملتا ہے۔اور اسی لفظ سے صہیونی بنا ہے
مروجہ انگلش میں اس کو Zion کہا جاتا ہے اس لفظ کی سب سے قدیم شکل sionہے Encyclopedia Britannica اورEncyclopedia Judaicaکے مطابق یہ بیت المقدس کی دو پہاڑیوں کا نام تھا جن پر حضرت داود علیہ السلام نے اپنا شہر آباد کیا تھا یا ایک قلعہ کا نام تھا۔
اردو میں یہ لفظ عربی سے آیا ہے اس لیے اصولا اس کو صہیون ہی لکھنا چاہیے لیکن اردو میں اس کو زیادہ تر صیہون لکھا جاتا ہے۔ اردو کی قدیم لغات یعنی نور اللغات اور فرہنگ آصفیہ تو اس کے ذکر سے خالی ہیں لیکن علمی اردو لغت اور فیروز اللغات مہیں یہ لفظ صیہون ملتا ہے فیروز سنز اردو انسائیکلوپیڈیا میں بھی یہ لفظ صیہون ہے ساتھ ہی انگلش ٹو اردو کی دو سب سے متعبر لغات یعنی Oxford Concise English to Urdu Dictionary مقتدرہ کی انگلش سے اردو لغت میں بھی zion کے ترجمہ میں یہ لفظ صیہون ہی ہے لیکن بعض اور معتبر زرائع مثلا اردو جامع انسائیکلوپیڈیا از شیخ غلام علی اینڈ سنز میں یہ لفظ ٹھیک حالت میں یعنی صہیون اور صہیونیت لکھا ملتا ہے۔ نہ جانے کیوں اردو میں یہ لفظ صیہون ہو گیا حالانکہ ساری لغات میں اس کا ماخذ عربی ہی کو بتایا گیا ہے اور عربی میں یہ لفظ صہیون ہے نا کہ صیہون لہذا میرے خیال میں لفظ صیہون غلط العام ہے اور اس کو صہیون ہی لکھنا چاہیے۔
 

متلاشی

محفلین
شکل کی جمع اشکال کا درست تلفظ کیا ہو گا؟

اَشکال (الف پر فتحہ) یا اِشکال (الف مسکور)؟
شکیل بھائی میرا خیال ہے شکل کی جمع اَشکال (مفتوحہ ) ہے جبکہ مکسورہ کے ساتھ ( اِ شکال ) شک ، تذبذب، وغیرہ کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے ۔۔
 
عربی کا ایک شعر ہے:
یا رسول اللہ انظر حالنا
یا حبیب اللہ اسمع قالنا
اننی فی بحر ھم مغرق
خذ یدی سہل لنا اشکالنا

اس شہعر میں اشکالنا لفظ میں الف مکسورہ ہو گی یا مفتوحہ؟ یہ بڑ ےعرصے سے کنفیوز کر رہی ہے۔ براہ مہربانی اگر کوئی رہنما کر دے​
 
دونوں صحیح ہے فرق عربی اور اردو زبان کے اعتبار سے ہے
عربی میں ص ہ ی و ن ہے
اردو میں ص ی ہ و ن ہے
القاموس الوحید عربی اردو لغت از وحید الزماں قاسمی میں ہے : الصہیونیۃ اور الصہینۃ
علمی اردو لغت از وارث سرہندی میں : صیہونی اور صیہونیت
غريب !
 

سویدا

محفلین
عربی کا ایک شعر ہے:
یا رسول اللہ انظر حالنا
یا حبیب اللہ اسمع قالنا
اننی فی بحر ھم مغرق
خذ یدی سہل لنا اشکالنا

انتہائی معذرت کے ساتھ
یہ شعر کسی عجمی کا بنایا ہوا ہے جس میں اردو تعبیرات ومحاورات کو عربی میں منتقل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے
عربی صرف ونحو اور بلاغت کے اعتبار سے بھی یہ صحیح نہیں ہے
 

سویدا

محفلین
اگرچہ عربی گرامر میں ہر غلطی کی تاویل بھی ممکن ہے لیکن جسے عربی ادب کا صحیح ذوق اور مطالعہ ہوگا وہ پڑھتے ہی بے ساختہ کہہ اٹھے گا کہ یہ کسی غیر عربی کا بنایا ہوا شعر ہے
 
عربی کا ایک شعر ہے:​
یا رسول اللہ انظر حالنا​
یا حبیب اللہ اسمع قالنا​
اننی فی بحر ھم مغرق​
خذ یدی سہل لنا اشکالنا​
اس شہعر میں اشکالنا لفظ میں الف مکسورہ ہو گی یا مفتوحہ؟ یہ بڑ ےعرصے سے کنفیوز کر رہی ہے۔ براہ مہربانی اگر کوئی رہنما کر دے​
اَشکال ہے جناب۔
مگر یہ شعر ہے کس کا؟؟ عربی ادب سے واقف شخص کا؟؟
 
Top