اصلاح و تنقید کی درخواست

امان زرگر

محفلین
قلزم درد اک رواں دل میں
آرزو بھی کہیں نہاں دل میں
منزلیں کھو گئیں، سفر جاری
عشق جویائے لامکاں دل میں
ایک وحشت ہے دشت میں چھائی
حسنِ احوال اب کہاں دل میں
تم کو شاہِ جنوں بلاتے ہیں
چل مرے ساتھ آسماں دل میں
نقش باقی ہیں اب تلک تیرے
عہد پارینہ جاوداں دل میں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
قلزم درد اک رواں دل میں
آرزو بھی کہیں نہاں دل میں
÷÷کچھ دو لخت لگتا ہے۔

منزلیں کھو گئیں، سفر جاری
عشق جویائے لامکاں دل میں
÷÷ٹھیک

ایک وحشت ہے دشت میں چھائی
حسنِ احوال اب کہاں دل میں
÷÷حسن احوال؟ عجیب سی ترکیب لگ رہی ہے۔ غلط تو نہیں۔

تم کو شاہِ جنوں بلاتے ہیں
چل مرے ساتھ آسماں دل میں
÷÷یہ بھی واضح نہیں۔

نقش باقی ہیں اب تلک تیرے
عہد پارینہ جاوداں دل میں
÷÷عہد پارینہ کے بعد خطابیہ لگاؤ تو واضح ہو جائے
عہد پارینہ! جاوداں دل میں
 

امان زرگر

محفلین
قلزم درد اک رواں دل میں
آرزو بھی کہیں نہاں دل میں
÷÷کچھ دو لخت لگتا ہے۔

منزلیں کھو گئیں، سفر جاری
عشق جویائے لامکاں دل میں
÷÷ٹھیک

ایک وحشت ہے دشت میں چھائی
حسنِ احوال اب کہاں دل میں
÷÷حسن احوال؟ عجیب سی ترکیب لگ رہی ہے۔ غلط تو نہیں۔

تم کو شاہِ جنوں بلاتے ہیں
چل مرے ساتھ آسماں دل میں
÷÷یہ بھی واضح نہیں۔

نقش باقی ہیں اب تلک تیرے
عہد پارینہ جاوداں دل میں
÷÷عہد پارینہ کے بعد خطابیہ لگاؤ تو واضح ہو جائے
عہد پارینہ! جاوداں دل میں
قلزمِ درد اک رواں دل میں
دھڑکنیں موجِ خستہ جاں دل میں
منزلیں کھو گئیں، سفر جاری
عشق جویائے لامکاں دل میں
ایک وحشت ہے دشت میں چھائی
یار تھے خوب مہرباں دل میں
تم کو شاہِ جنوں بلاتے ہیں
چل خرد کے اے آسماں دل میں
نقش باقی ہیں اب تلک تیرے
عہدِ پارینہ! جاوداں دل میں
عاطف ملک
محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
شاہ جنوں والا مصرع تو لا جواب ہے۔ بس گرہ ٹھیک نہیں بیٹھ رہی۔
باقی درست ہیں۔
بزم شاہِ جنوں سجاتے ہیں
چل اے سالارِ مے کشاں دل میں
یا
بزمِ شاہِ جنوں ہے جوبن پر
چل اے سالارِ مے کشاں دل میں
یا
بزمِ شاہِ جنوں ہے جوبن پر
محو سالارِ مے کشاں دل میں​
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
اصلاح کے بعدمکمل غزل پیشِ خدمت ہے۔

قلزمِ درد اک رواں دل میں
دھڑکنیں موجِ خستہ جاں دل میں

منزلیں کھو گئیں، سفر جاری
عشق جویائے لامکاں دل میں

ایک وحشت ہے دشت میں چھائی
یار تھے خوب مہرباں دل میں

تجھ کو شاہِ جنوں بلاتے ہیں
آ خرد ہو جا میہماں دل میں

نقش باقی ہیں اب تلک تیرے
عہدِ پارینہ! جاوداں دل میں
 
Top