اس سے کچھ میرا بھی ذکر اے دل ناشاد رہے - ضامن علی جلال لکھنوی

کاشفی

محفلین
غزل
(ضامن علی جلال لکھنوی)
اس سے کچھ میرا بھی ذکر اے دل ناشاد رہے
وقت پر بھول نہ جانا یہ ذرا یاد رہے
ہم سے کتنے ہی تری یاد میں برباد رہے
تو سلامت رہے کوچہ ترا آباد رہے
قہقہے خوب لگے بے اثری پر اس کی
کیا مجھے شاد کیا خوش مری فریاد رہے
گوش زد اُس بت ظالم کے نہ ہونا بہتر
نارسا یوں ہی الہٰی مری فریاد رہے
خیر بھولے نہیں وہ میری وفاؤں کو جلال
یہ غنیمت ہے کہ جور اپنے انہیں یاد رہے
 
Top