اردو زبان کے نادر الاستعمال الفاظ

لوتھ، تکاسل، معتدبہ کے علاوہ تقریباََ سبھی الفاظ میرے لیے نئے ہیں۔ اور علم میں گراں قدر اضافہ ہوا۔ حسان خان کو تو میں ویسے بھی میں اپنا استاذ مانتا ہوں :) سب سے پہلا لفظ انہوں نے مجھے درزی کے متبادل ایک لفظ بتایا تھا جو میں بھول گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
برادر حسان خان ۔۔۔ معتد بہ کو نادر الاستعمال الفاظ میں شمار کرنا کچھ عجیب سا لگتا ہے ۔یہ اصطلاح تو معتد بہ علمی ،فکری اور ادبی مضامین و موضوعات میں معتد بہ مقدار میں مستعمل دیکھی جاسکتی ہے۔:)

عاطف بھائی، اسے میری کم علمی سمجھیے کہ میرے لیے یہ لفظ نامانوس تھا، اور مجھے اس کا مطلب جاننے کے لیے لغت دیکھنا پڑی تھی۔ اعلیٰ علمی اور فکری مضامین میں یہ لفظ نادر نہ سہی، لیکن 'اُرگریزی' (اردو + انگریزی) کے موجودہ دور میں مجھ جیسے بہت سے کم مطالعہ لوگوں کے لیے یہ لفظ نادر ضرور ہے۔ :)
میں عربی سے نابلد ہوں اس لیے جاننا چاہتا ہوں کہ اس لفظ میں 'بہ' کا لغوی مطلب کیا ہے؟
سب سے پہلا لفظ انہوں نے مجھے درزی کے متبادل ایک لفظ بتایا تھا جو میں بھول گیا۔

خیاط :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں معتد بہ کا انگریزی تلفظ ٹھیک نہیں لکھا ۔ بی آئی ایچ لکھنا چاہیے۔۔۔
برادر حسان ۔ بہ دراصل ب اور ہ کا مرکب ہے جو مل کر بہ بنتا ہے۔ب عربی میں معروف حرف جر ہے جو ۔ اردو میں ۔سے ۔پر۔ ساتھ۔ میں۔ اور ۔کے ذریعے۔ اور دیگر کئی صورتوں میں استعمال ہوتا ہے( مثلاً بسم اللہ۔ اللہ کے نام سے)۔ہ اس کے ساتھ مل کے ضمیر متصل بنتا ہے ۔جو بمعنی ۔اس سے یا اس کے ساتھ اور محل کے مطابق معانی دیتا ہے۔
۔معتد۔ کے معنی عدّ سے مشتق ہو نے سے۔ کئی (یا سگنی فیکینٹ) ۔ کے مترادف یا قریب کے بن جاتے ہیں اردو میں اصطلاحاً ۔ قابل توجہ ۔یا ۔۔کافی حد تک ۔ وغیرہ کے لیے عموماً آتا ہے۔
 
یہاں معتد بہ کا انگریزی تلفظ ٹھیک نہیں لکھا ۔ بی آئی ایچ لکھنا چاہیے۔۔۔
برادر حسان ۔ بہ دراصل ب اور ہ کا مرکب ہے جو مل کر بہ بنتا ہے۔ب عربی میں معروف حرف جر ہے جو ۔ اردو میں ۔سے ۔پر۔ ساتھ۔ میں۔ اور ۔کے ذریعے۔ اور دیگر کئی صورتوں میں استعمال ہوتا ہے( مثلاً بسم اللہ۔ اللہ کے نام سے)۔ہ اس کے ساتھ مل کے ضمیر متصل بنتا ہے ۔جو بمعنی ۔اس سے یا اس کے ساتھ اور محل کے مطابق معانی دیتا ہے۔
۔معتد۔ کے معنی عدّ سے مشتق ہو نے سے۔ کئی (یا سگنی فیکینٹ) ۔ کے مترادف یا قریب کے بن جاتے ہیں اردو میں اصطلاحاً ۔ قابل توجہ ۔یا ۔۔کافی حد تک ۔ وغیرہ کے لیے عموماً آتا ہے۔
بی۔آئی۔ایچ۔آئی
Bihi
 
لوتھ پنجابی میں بہت معروف ہے، لاش کے معانی دیتا ہے۔ امجد میانداد سے متفق ہوں، لوتھڑا اصلاً اسی سے ہے، معانی میں مردہ (لاش) کی شرط لازم نہیں رہی۔
فیل اور پِیل دونوں ہاتھی کے لئے ہیں، اس رعایت سے یہ دونوں لفظ کئی مفاہیم میں استعمال ہوتے ہیں۔ ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ لفظ پہلوان کی اصل ’’فیل بان‘‘ ہے، وہی جس کو ہندی والے "مہاوت" کہتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ’’مہا‘‘ (بڑا) اور ’’وت‘‘ (تن و توش) ۔۔ ہندی جاننے والے کوئی دوست راہنمائی فرمائیں۔
 
برادر حسان خان ۔۔۔ معتد بہ کو نادر الاستعمال الفاظ میں شمار کرنا کچھ عجیب سا لگتا ہے ۔یہ اصطلاح تو معتد بہ علمی ،فکری اور ادبی مضامین و موضوعات میں معتد بہ مقدار میں مستعمل دیکھی جاسکتی ہے۔:)
اتفاق سے یہ میرا پسندیدہ لفظ ہے؛ اپنی کئی گزارشات میں اس کو لایا ہوں۔
 
لوتھ پنجابی میں بہت معروف ہے، لاش کے معانی دیتا ہے۔ امجد میانداد سے متفق ہوں، لوتھڑا اصلاً اسی سے ہے، معانی میں مردہ (لاش) کی شرط لازم نہیں رہی۔
فیل اور پِیل دونوں ہاتھی کے لئے ہیں، اس رعایت سے یہ دونوں لفظ کئی مفاہیم میں استعمال ہوتے ہیں۔ ایک عام خیال یہ بھی ہے کہ لفظ پہلوان کی اصل ’’فیل بان‘‘ ہے، وہی جس کو ہندی والے "مہاوت" کہتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ ’’مہا‘‘ (بڑا) اور ’’وت‘‘ (تن و توش) ۔۔ ہندی جاننے والے کوئی دوست راہنمائی فرمائیں۔
فیل عربی اور پیل فارسی میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اصل کونسا ہے؟ یعنی پیل کو عربی فیل سے بنایا ہے یا فیل کو فارسی پیل سے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
برقِ جہندہ ۔( بمعنی لپکتی بجلی)ایک کلمہ جو میں نے بیس بائیس برس قبل فسانہء عجائب میں پڑھا تھا اور اس کے علاوہ کہیں نہ ملا تھا ۔حال ہی میں (شاید گزشتہ سال) ایک بحث میں خون جہندہ کی صورت میں سامنے آیا ۔ بمعنی ذبیحےکا تیزی سے نکلتا یا اچھلتا خون ۔
چنانچہ خیال آیا احبا ب سے شیئر کروں۔یاد پڑتا ہے کہ محفل میں پہلے بھی کہیں شیئر کیا تھا۔۔۔۔۔لیکن یہ سلسلہ حسان خان کا زیادہ مناسب لگا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
فیل عربی اور پیل فارسی میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ اصل کونسا ہے؟ یعنی پیل کو عربی فیل سے بنایا ہے یا فیل کو فارسی پیل سے؟
پیروز سے فیروز اور پولاد سے فولاد تو فارسی سے معرب شکلیں ہیں لیکن شاید عربی لغات میں نہیں ملتیں شاید معرّب کے بجائے مؤرد ہوں۔۔۔لیکن فیل لگتا ہے اصلاً عربی ہے۔
المنجد میں اس کے چند مشتقات سے یہی لگتا ہے۔ مثلاً۔تفیّل الرجل۔آدمی کا بڑا ہونا۔
 
پیروز سے فیروز اور پولاد سے فولاد تو فارسی سے معرب شکلیں ہیں لیکن شاید عربی لغات میں نہیں ملتیں شاید معرّب کے بجائے مؤرد ہوں۔۔۔ لیکن فیل لگتا ہے اصلاً عربی ہے۔
المنجد میں اس کے چند مشتقات سے یہی لگتا ہے۔ مثلاً۔تفیّل الرجل۔آدمی کا بڑا ہونا۔
ابھی فیروز اللغات میں دیکھا تو لکھا ہے کہ فیل پیل کا معرب ہے۔
نیز کسی لفظ کے معرب ہونے کے بعد اس کے مشتقات بھی بنالیے جاتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ابھی فیروز اللغات میں دیکھا تو لکھا ہے کہ فیل پیل کا معرب ہے۔
نیز کسی لفظ کے معرب ہونے کے بعد اس کے مشتقات بھی بنالیے جاتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
میری فیروز اللغات میں صرف معانی ہی لکھے ہیں۔آپ کی فیروز کون سی ہے عربی فارسی یا اردو۔؟ ۔میری فارسی ہے۔۔ واللہ اعلم۔۔تاہم عرب معاجم میں سے کوئی تصدیق ہو تو اچھا ہو۔
ویسے کچھ عرب لوگوں سے میں نے سنا ہے کہ قرآن کریم میں بھی کچھ کلمات اصلاً عجمی (فارسی ) لغات وغیرہ کے موجود ہیں۔ مثلاً ۔ ابریق ۔ کاءس وغیرہ۔ واللہ اعلم
 

قیصرانی

لائبریرین
پیروز سے فیروز اور پولاد سے فولاد تو فارسی سے معرب شکلیں ہیں لیکن شاید عربی لغات میں نہیں ملتیں شاید معرّب کے بجائے مؤرد ہوں۔۔۔ لیکن فیل لگتا ہے اصلاً عربی ہے۔
المنجد میں اس کے چند مشتقات سے یہی لگتا ہے۔ مثلاً۔تفیّل الرجل۔آدمی کا بڑا ہونا۔
عربی میں فولاد یا لوہے کو حدید کہتے ہیں، کوئی اور لفظ بھی ہو گا شاید۔
ویسے ایک عام قاعدہ یہ ہے کہ معرب الفاظ پر ’’ال‘‘ تعریف داخل نہیں ہوتا۔ فیل پر الف لام ہے: سورۃ الفیل۔

جناب محمد اسامہ سَرسَری کیا فرماتے ہیں، اس نکتے پر؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ابھی فیروز اللغات میں دیکھا تو لکھا ہے کہ فیل پیل کا معرب ہے۔
نیز کسی لفظ کے معرب ہونے کے بعد اس کے مشتقات بھی بنالیے جاتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
عربی میں فولاد یا لوہے کو حدید کہتے ہیں، کوئی اور لفظ بھی ہو گا شاید۔
ویسے ایک عام قاعدہ یہ ہے کہ معرب الفاظ پر ’’ال‘‘ تعریف داخل نہیں ہوتا۔ فیل پر الف لام ہے: سورۃ الفیل۔
ویسے قابل قبول نہیں لگتا کہ ایسے معروف جانور کے لیے عربی جیسی فصیح و بلیغ زبان میں کوئی خود اپنا لفظ ہی نہ ہو جب کہ تاریخی لحاظ سے ابرہہ کےلشکر کےیمن سے مکہ پر حملہ آور ہو نے کے واقعے سے ہاتھی کا جزیرہء عرب میں پایا جانا ثابت بھی ہو۔اور اونٹ گھوڑے وغیرہ کے لیے "بے شمار" الفاظ ہوں۔
اور فیروز اللغات کا جدید اردو ایڈیشن سے دیکھ کر (مجھےتو) لگتا ہے کہ اس کی سند۔۔۔ بس کیا کہیے :)۔۔۔۔۔
 
ویسے قابل قبول نہیں لگتا کہ ایسے معروف جانور کے لیے عربی جیسی فصیح و بلیغ زبان میں کوئی خود اپنا لفظ ہی نہ ہو جب کہ تاریخی لحاظ سے ابرہہ کےلشکر کےیمن سے مکہ پر حملہ آور ہو نے کے واقعے سے ہاتھی کا جزیرہء عرب میں پایا جانا ثابت بھی ہو۔اور اونٹ گھوڑے وغیرہ کے لیے "بے شمار" الفاظ ہوں۔
اور فیروز اللغات کا جدید اردو ایڈیشن سے دیکھ کر (مجھےتو) لگتا ہے کہ اس کی سند۔۔۔ بس کیا کہیے :)۔۔۔ ۔۔

عربی کے غیر مصرف اسماء کا مطالعہ ہماری مفید راہنمائی کر سکتا ہے، ان میں کچھ اسماء تو دوسری زبانوں سے آئے اور کچھ عربی کے اپنے ہیں۔
چند ایک موٹی موٹی شناختیں عرض کیے دیتا ہوں اور علمائے عربی کی توجہ کا طالب ہوں:
1۔ ان پر الف لام تعریفی داخل نہیں ہوتا۔ فیل پر ہوتا ہے، سند قرآن شریف میں موجود ہے۔
2۔ اضافت اور جر کی صورت میں غیر مصرف اسماء پر کسرہ (زیر) کی بجائے فتحہ (زبر) آتا ہے۔ بِاَصحابِ الفیلِ : الف لام اور زیر دونوں موجود۔
کتاب اللہ سے: معتد بہ انبیائے کرام کے نام، مکہ شہر کا نام اور دیگر مثالیں۔
3۔ ان پر تنوین وارد نہیں ہوتی۔ بِبَکۃَ اور دیگر بہت ساری مثالیں اللہ کی کتاب سے بہ سہولت مل جاتی ہیں۔

برائے خصوصی توجہ جناب محمد اسامہ سَرسَری صاحب۔ دیگر علمائے عربی۔
 
Top