اردو زبان کے نادر الاستعمال الفاظ

ابن رضا

لائبریرین
اچھا تو گویا آپ اصظلاح وضع کر نا چاہ رہے ہیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ویسے گزینہ اچھا " آپشن " ہے۔:)
لیکن گزین کا مطلب انتخاب کرده شده یا منتخب و پسندیده ہے تو آپشن کے لیے کیسے موزوں ہو سکتا ہے کہ آپشن تو دستیاب متبادل ذرائع کو کہتے ہیں جن میں سے انتخاب کیا جاتا ہے نہ کہ جو خود منتخب شدہ ہیں
 
آخری تدوین:
لیکن گزین کا مطلب انتخاب کرده شده یا منتخب و پسندیده تو آپشن کے لیے کیسے موزوں ہو سکتا ہے کہ آپشن تو دستیاب متبادل ذرائع کو کہتے ہیں جن میں سے انتخاب کیا جاتا ہے نہ کہ جو خود منتخب شدہ ہیں
سرکار یہ آپشن دوسرا آپشن ہے۔ جیسے "بند کرنے" کا آپشن۔ گزینہ اور گزین میں فرق ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
لیکن گزین کا مطلب انتخاب کرده شده یا منتخب و پسندیده ہے تو آپشن کے لیے کیسے موزوں ہو سکتا ہے کہ آپشن تو دستیاب متبادل ذرائع کو کہتے ہیں جن میں سے انتخاب کیا جاتا ہے نہ کہ جو خود منتخب شدہ ہیں
ابن رضا بھائی گزیدہ دراصل انتخاب شدہ کے معنی دیتا ہے۔ گزینہ نہیں۔۔۔۔مجھے تو گزینہ بہت یونیک اور گزین سے مشتق ہونے کے باعث خوشگوار لگا۔
 
جناب میں یہ دریافت کرنا چاہ رہا تھا کہ کوئی وضع شدہ اصطلاح ہے اس معنی میں؟ اور یہ اسطلاح یوں بھی ہماری وضع کردہ نہیں، لغات کی ترتیب دہی (جو کہ اک ماجرا الگ سا ہے) میں اسے ہم نے سیکھا!
اصطلاحات یوں ہی تو بنا کرتی ہیں۔ ایک آدھ بار شاید وضاحت یا اصطلاحی معانی کا بیان کرنا ضروری ہو گا، پھر وہ مانوس ہو جائے گا۔
ویسے بھی اصطلاحی معانی لفظی معانی کے ’’سختی سے پابند‘‘ نہیں ہوا کرتے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
میں نے سوچا کہ شاید شدہ شدہ افراد کی ہمدردی میں ہی ایک ڈکشنری ہو جائے :)
دراصل اس طرح کی بحث سے شاعری میں بہت سہولت ہوتی کہ کوئی رچا بسا لفظ اسی زبان کا میسر آ جاتا ہے اب اگر کسی نے شعر میں آپشن استعمال کرنا ہو تو عجیب سا لگے گا ناں
 
اصطلاحات یوں ہی تو بنا کرتی ہیں۔ ایک آدھ بار شاید وضاحت یا اصطلاحی معانی کا بیان کرنا ضروری ہو گا، پھر وہ مانوس ہو جائے گا۔
ویسے بھی اصطلاحی معانی لفظی معانی کے ’’سختی سے پابند‘‘ نہیں ہوا کرتے۔
جی حضور ٹھیک فرماتے ہیں، اصطلاح کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا کوئی تک نہیں ہوا کرتا!
 
اصل میں شادی شدہ تو شادی شدہ کہلاتے ہیں۔ ہم جیسے جو شادی کے مرحلے سے "بخیر و خوبی" نکل چکے ہوں، ان کے لئے شدہ شدہ کی اصطلاح استعمال کرتا ہوں :)

ہمارے ایک دوست ہیں، کشفی صاحب۔ وہ خود کو "شادی زدہ" کہلوانا پسند کیا کرتے تھے۔ سنا ہے آج کل اپنے بچوں کی "شادی زنی" کے معرکے مار رہے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
زیرا کہ (zera ke) = کیونکہ

"بلتستان کو سیاحوں کی جنت کہیں تو بے جا نہ ہو گا زیرا کہ سیاحوں کی دلچسپی کا تمام سامان یہاں موجود ہے۔"
"بلتستان کا ماضی سہولیات کے فقدان کے باوجود شعر و شاعری کے میدان میں درخشاں رہا ہے اور حال بھی تابناک ہے۔ زیرا کہ اس وقت بلتستان میں بلند پایہ شاعروں کی کمی نہیں۔"
(قدم قدم بلتستان، وزیر قلبی علی، ۲۰۰۲ء)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
زیرا کہ (zera ke) = کیونکہ

"بلتستان کو سیاحوں کی جنت کہیں تو بے جا نہ ہو گا زیرا کہ سیاحوں کی دلچسپی کا تمام سامان یہاں موجود ہے۔"
"بلتستان کا ماضی سہولیات کے فقدان کے باوجود شعر و شاعری کے میدان میں درخشاں رہا ہے اور حال بھی تابناک ہے۔ زیرا کہ اس وقت بلتستان میں بلند پایہ شاعروں کی کمی نہیں۔"
(قدم قدم بلتستان، وزیر قلبی علی، ۲۰۰۲ء)
مجھے ذاتی طور پر ایسا محسوس ہورہا ہےکہ یہ کسی علاقائی یا کسی اور زبان مثلاً فارسی وغیرہ کا لفظ ہے جو اردو میں کمپیٹیبل یا مناسب سمجھ کر استعمال کیا گیا ہے۔۔۔
 
زیرا کے بعد "کہ" فارسی بہ اردو سفر میں زیرا کے ساتھ متصل ہو گیا ہے۔ گو کہ فارسی کا ٹھیٹ لفظ ہے "زیرا" اور یہ "کہ" کے بغیر بھی مکمل انہیں معنی کا حامل ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
منضجر (munzajir) = بے آرام، دل تنگ، بیزار، بے قرار، آزردہ، ملول

"جس طرز پر فی زماننا ہذا تعلیم ہوتی ہے اس میں ایک بڑا نقص یہ دیکھا جاتا ہے کہ کسی بات میں متعلم سے غور اور خوص نہیں کرایا جاتا۔ ذرا شاگرد رکا اور معلم نے لقمہ دیا۔ حالانکہ جو بات شاگرد خود نکال سکتا ہو ضرور ہے کہ اُسی سے نکلوائی جائے گو اس میں دیر ہو۔ اور گو استاد کی طبعیت اُس دیر کی وجہ سے منضجر ہوتی ہو۔" (ڈپٹی نذیر احمد، صرفِ صغیر، ۱۸۷۷ء)
 

حسان خان

لائبریرین
مستحفظ (mustahfaz) = یاد کیا ہوا، محفوظ کیا ہوا

"اگر ایک مختصر سا نصاب مثلاً نصابِ خسرو مبتدی کو خوب طرح یاد ہو اور چند قاعدے جو اس رسالے میں جمع کیے گئے ہیں سمجھا کر مستحفظ کرا دیے جائیں اور اُن قاعدوں کا استعمال ان چند اشعارِ فارسی میں جو اوپر مرقوم ہوئے ہیں مبتدیوں کو دکھایا جاوے تو میرا گمان یہ ہے کہ اس سے مبتدی کو ضرور اتنی استعداد حاصل ہو جائے گی کہ وہ سلیس فارسی عبارت کا صحیح ترجمہ کر لے گا۔" (ڈپٹی نذیر احمد، صرفِ صغیر، ۱۸۷۷ء)
 

حسان خان

لائبریرین
آز = حرص، طمع، لالچ، زیادہ جوئی، افزوں خواہی، افزوں طلبی

اے شیخ میں ہوں رندِ سراسیمہ روزگار
پھر بھی ہوں پاک صاف ترے مکر و آز سے
(مولانا محمد عبدالاحد شمشاد لکھنوی)
 
Top