طارق شاہ

محفلین

اُس حُورِ لقا کو گھر لائے، ہو تُم کو مُبارک اے اکبر!
لیکن یہ قیامت کی تم نے، گھر سے جو نِکلنا چھوڑ دیا


اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

ایسا، اثر زباں میں مِری، اے کریم! دے
جو کچھ کہوں، کہے وہ مِرا دِل رُبا، قبول

خواجہ حیدرعلی آتش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

کیا، جانے میں جانا ہے ، کہ جاتے ہو خفا ہو کر !
میں جب جانوں مِرے دل سے چلے جاؤ جُدا ہو کر


سیماب اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

سُکوں بنے، دلِ مُضطر کا وہ قرار بنے
نظر سےجی میں اُتر کر جو میرا پیار بنے

خُدا نے دی ہے محبّت میں وہ اثر اُس کے
خزاں گزیدہ شب و روز تھے، بہار بنے

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین

ہماری آنکھوں کی برسات دیکھتے کیا ہو
اُتر گئی ہیں لہو میں جو بجلیاں دیکھو

فصیلِ جسم ہے چھلنی، تو سر سلامت ہے
عجیب رُوح میں چلتی ہیں آندھیاں دیکھو


فاخرہ بتول
 
Top