طارق شاہ

محفلین

سروں پہ سایہ فگن ابرِ آرزو نہ سہی
ہمارے پاس سرابوں کا سائبان تو ہے

گُلِ مُراد نہیں، سنگ ہائے طِفل سہی
غریبِ شہر کا آخر کسی کو دھیان تو ہے

عقیل شاداب
 

طارق شاہ

محفلین

اُن کا خیال بن گئیں سینے کی دھڑکنیں
نغمہ مقامِ صوت و صدا سے گزر گیا

اعجازِ بے خودی ہے کہ، یہ حُسنِ بندگی
اِک بُت کی جستجو میں خدا سے گزر گیا

ساغر صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

ایسا منظر کبھی تو پاؤں میں
وہ سنبھل جائیں لڑکھڑاؤں میں

ڈوبنا ہی اگر مقدر ہے
تیری آنکھوں میں ڈوب جاؤں میں

کیا کہا، تم کو بھول کر دیکھوں!
اِس سے بہتر ہے مر نہ جاؤں میں

جگمگا جائے میرا فن، رزمی
وہ سُنیں اورغزل سُناؤں میں

مظفر رزمی کیرانوی
 

طارق شاہ

محفلین

اب گُل سے نظر مِلتی ہی نہیں، اب دل کی کلی کِھلتی ہی نہیں
اے فصلِ بہاراں رُخصت ہو، ہم لُطفِ بہاراں بھُول گئے


مجاز لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

کیا سانحہ یاد آیا رزمی کی تباہی کا
کیوں آپ کی نازک سی آنکھوں میں نمی آئی

مظفر رزمی
 

طارق شاہ

محفلین

گزُار دُوں تِرے غم میں جوعمرِ خضرمِلے
تِرے نِثار، یہ دو دِن کی زندگی کیا ہے

وہ اور ہیں جو طلب گارِ خُلد ہیں واعظ
نگاہِ یار سلامت، مُجھے کمی کیا ہے


خمار بارہ بنکوی
 

طارق شاہ

محفلین

بجلیاں ٹوٹ پڑیں جب وہ مُقابل سے اُٹھا
مِل کے پلٹی تھیں نگاہیں کہ دُھواں دل سے اُٹھا


فانی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

جیتنے میں بھی جہاں، جی کا زیاں پہلے سے ہے
ایسی بازی ہارنے میں کیا خسارہ دیکھنا

آئینے کی آنکھ ہی کچھ کم نہ تھی میرے لئے!
جانے اب ، کیا کیا دکھائے گا تمہارا دیکھنا

پروین شاکر
 

طارق شاہ

محفلین

آئے گی خُم میں غیب سے وہ دے گا اے ریاض
تلچھٹ بھی کچُھ ہوتوغَمِ فردا نہ کیجیے

ریاض خیر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

آج پتہ کیا، کون سے لمحے، کون سا طوفاں جاگ اُٹھے
جانے کتنی درد کی صدیاں گونج رہی ہیں پل پل میں

ہم بھی کیا ہیں کل تک ہم کو فکر سکوں کی رہتی تھی
آج سکوں سے گھبراتے ہیں، چین ملے ہے ہلچل میں

جاں نثار اختر
 

طارق شاہ

محفلین

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی
تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے


داغ دہلوی
 

عندلیب

محفلین
لرزے جو حادثات سے وہ دل نہیں ہوں میں
جو در سے لوٹ جائے وہ سائل نہیں ہوں میں
اے آرزو تو خاک میں مل جا مثال اشک
اب تجھ کو دل میں رکھنے کے قابل نہیں ہوں میں
محمد حنیف اشہر آوری
 

طارق شاہ

محفلین

لفظوں کی توقیر بڑھاتے رہتے ہیں
حُسن ترا تحریر میں لاتے رہتے ہیں

کل بھی گھر سے خط آیا ہے درد بھرا
تم نہیں آتے پیسے آتے رہتے ہیں

کاشف کمال
 

طارق شاہ

محفلین

دل کو سمجھاؤں گا جیسے بھی ہو مُمکن لیکن
اب میں اظہارِ تمنّا نہیں ہونے دوں گا

لوگ کہتے ہیں کہ درد اُٹھ کے بتا دیتا ہے
اب تو میں، یہ بھی اِشارا نہیں ہونے دوں گا

اے مِرے ظرف و اَنا اِتنے پریشاں کیوں ہو
کہہ چکا ہُوں تمہیں رُسوا نہیں ہونے دوں گا


ضامن جعفری
 
Top