آنکھ، چشم، نین، دیدہ، نگاہ، نظر پر اشعار

الشفاء

لائبریرین
ایمان و جاں نثار تری اک نگاہ پر
تُو جان آرزو ہے تو ایمان آرزؤُ


آنکھوں سے جوئے خوں ہے رواں دل ہے باغ باغ
دیکھے کوئی بہارِ گُلستان آرزؤُ
 

شمشاد

لائبریرین
سایہءچشم میں حیراں رُخِ روشن کا جمال
سرخیءلب میں پریشاں تری آواز کا رنگ
(فیض احمد فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہے
لباس مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی
(جون ایلیا)
 

شیزان

لائبریرین
کوئی آنکھوں میں جب اُترنے لگے
درمیاں ایک فاصلہ رکھنا!

مہر چُپ کی لگائے رکھنا مگر
بیچ پلکوں کے اک گِلہ رکھنا

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
ہر کوئی گم ہے اپنی ہستی میں
مت کسی سے بھی واسطہ رکھنا

جب کبھی آ پڑے نئی مشکل
اپنی نظروں میں کربلا رکھنا

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
ہے کتنا دُشوار مُسکرانا
کبھی تو پوچھو نا چشمِ نم سے

ہے دُھول آنکھوں میں قافلے کی
بہت ملائے قدم، قدم سے
 

شیزان

لائبریرین
چہرہ عکاس دل کی ہلچل کا
سرخ آنکھوں سے رتجگا جھلکا

زخم کچھ اور کُھل گئے سِل کر
میری ہر پور سے لہو چھلکا
 

شیزان

لائبریرین
آنکھوں میں بےکنار سمندر اتر گئے
تشنہ لبی میں ہم بھی مگر بام پر گئے!

تھی جاں بہت عزیز مگر درد، درد تھا
حد سے بڑھا جو درد تو جاں سے گزر گئے

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
تقدیر کا یہ حسنِ توازن بھی خوب ہے
بگڑے نصیب اپنے، کسی کے سنور گئے

آنکھوں کو بھول آئے تھے چوکھٹ پہ آپ کی
پھر ہم بصارتوں کے بنا ہر ڈگر گئے

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
الہڑپن کے سپنے سارے اچھے تھے
جو پل اس کے سنگ گزارے اچھے تھے

آنکھ مچولی کھیلا کرتے تھے شب بھر
دل کے محرم چاند ستارے اچھے تھے
 

شیزان

لائبریرین
تخت کے ساتھ جو ملے ساتھی
بخت کے ساتھ ڈھلنے والے تھے

ایک پل میں بدل گیا منظر
ہم ابھی آنکھ ملنے والے تھے
 

شیزان

لائبریرین
کہو، یہ کب لگا ،اب ریت سی چُبھتی ہے آنکھوں میں؟
کہا، جب پیاس کو صحرا ؤں کے ہونٹوں پہ پایا ہے

کہو، کیسے لگا اِک زرد آندھی آنے والی ہے؟
کہا، جب پُھول شاخوں پر کہیں بھی مسُکرایا ہے

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
کہو، کب سے نہیں شِکوہ اجڑنے کا کوئی تم کو؟
کہا، جب بارشوں نے میری آنکھوں کو بسایا ہے

کہو، کیسے لگا طوفان کوئی آنے والا ہے؟
کہا، ساحل پہ جا کر ریت کا جب گھر بنایا ہے

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
بتاؤ دل کی بازی میں بھلا کیا بات گہری تھی؟
کہا، یُوں تو سبھی کچھ ٹھیک تھا پر مات گہری تھی

سُنو بارش ! کبھی خود سے بھی کوئی بڑھ کے دیکھا ہے؟
جواب آیا، اِن آنکھوں کی مگر برسات گہری تھی

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
ہم نے ڈھونڈا ہی نہیں درد کا درماں ہرگز
آ پڑی جب کوئی مشکل، اسے آسان کیا

جان آنکھوں میں سمٹ آئی، خبر اس کو نہ دی!
اس کی پُرسش کا بھی ہم نے کہاں احسان لیا

فاخرہ بتول
 
آخری تدوین:

شیزان

لائبریرین
اس کی آنکھوں میں ایک سایہ ہے
چوٹ کھا کر جو مسکرایا ہے

لوگ کیوں آ گئے مٹانے کو
ہم نے کب شہرِ دل بسایا ہے
 

شیزان

لائبریرین
سب وہم ،گمان ہمارا تھا
ساگر کے ساتھ کنارہ تھا

وہ آج بھی آنکھ میں جیتا ہے
جس خواب کو تم نے مارا تھا
 

شیزان

لائبریرین
کسی کی باتوں میں آ کر اسے گنوانا مت
ہے دل تو گوہر نایاب، یہ سفال نہیں

کہاں تمہاری نظر میں مرا مقام بھلا
مگر یوں دل سے تو اپنے مجھے نکال نہیں
 

شمشاد

لائبریرین
نظر آیا تمہیں اُس اجنبی میں کیا بتاؤ گے؟
سُنو، قاتل نگاہوں کی وہ ظالم گھات گہری تھی
(فاخرہ بتول)
 
Top