کاشفی

محفلین
اس نے دریا میں کہیں پاؤں ڈبوئے تو نہیں
ہو گیا کیسے اچانک یہ سنہرا پانی

(حیدر علوی)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
سنا ہے چاند نکلتا ہے دیکھ کر انکو
سو، انکے قدموں میں پلکیں بچھا کے دیکھتے ہیں

(حیدر علوی)
 

کاشفی

محفلین
میں اسکی جھیل سی آنکھوں پہ شعر کیا لکھوں
کہ حسن و عشق کی رسوائیاں ، دماغ میں ہیں

(حیدر علوی)
 
آخری تدوین:

mohsin ali razvi

محفلین
شراب ناب اسم محمد است ساقی خداست میخانه بیت او
عامل بنوش جرعه ای از شراب ناب گر عشق تو ذات محمد است
عامل شیرازی
 

کاشفی

محفلین
اپنا دل ا پنی طلب ا پنی نظر ا پنی پسند
ہم نے اس حسن کو چاہا جسے دیکھا بھی نہیں

(احسان دانش)
 

کاشفی

محفلین
آنکھ نرگس ہے، دہن غنچہ ہے، قد ہے بُوٹا
وہ مرے سامنے پھرتے ہیں گلستاں ہو کر

(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
 
Top