سعد اللہ شاہ

  1. ا

    تمام کفر کی دنیا کھڑی ہے اک جانب ۔۔۔ سعد اللہ شاہ

    تمام کفر کی دنیا کھڑی ہے اک جانب تُو ایک عافیہ تنہا کھڑی ہے اک جانب میں کیا کہوں تجھے اے عافیہ! تُو ناداں ہے یہ جرم کافی ہے تیرا کہ تُو مسلماں ہے ترا یہ جرم کہ تو اس قدر ذہین ہے کیوں زمیں پہ رہتے ہوئے آسماں نشین ہے کیوں تری یہ جراتِ اظہار تیری دشمن ہے بھلا تُو کس لیے امریکیوں سے بدظن ہے ترے...
  2. نظام الدین

    کوئی بھی شخص ضروری نہیں کسی کے لئے

    وہ مجھ کو چھوڑ گیا تو مجھے یقیں آیا کوئی بھی شخص ضروری نہیں کسی کے لئے (سعد اللہ شاہ)
  3. بلال جلیل

    تمہاری یاد کا اب تک چراغ جلتا ہے

    تمہاری یاد کا اب تک چراغ جلتا ہے عجیب شدتِ غم ہے کہ داغ جلتا ہے میں پھول پھول بچاتا جھلس گیا آخر عجیب رت ہے کہ سارا ہی باغ جلتا ہے خدا کے واسطے روکو نہ مجھ کو رونے دو وگرنہ شعلۂ دل سے دماغ جلتا ہے میں تیز اڑان میں جاتا ہوں آسماں کی طرف مگر یہ جسم کہ پیشِ سراغ جلتا ہے شباب چیز ہے ایسی...
  4. عمران شناور

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے (سعداللہ شاہ)

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے تمام کفر کی دنیا کھڑی ہے اک جانب تُو ایک عافیہ تنہا کھڑی ہے اک جانب میں کیا کہوں تجھے اے عافیہ تُو ناداں ہے یہ جرم کافی ہے تیرا کہ تُو مسلماں ہے ترا یہ جرم کہ تُو اس قدر ذہین ہے کیوں زمیں پہ رہتے ہوئے آسماں نشین ہے کیوں تری یہ جراتِ اظہار تیری دشمن ہے...
  5. س

    کب کہا ہے کہ مجھے فخر ہے اس جینے پر‌ (سعداللہ شاہ)

    کب کہا ہے کہ مجھے فخر ہے اس جینے پر روز اک داغ چمکتا ہے مرے سینے پر مجھ سے اشکوں کی نہیں‘ بات کرو دریا کی میں تو اک دشت ہوں‘ آ جاؤں اگر پینے پر بامِ شہرت پہ مجھے دیکھ کے حیران نہ ہو پاؤں رکھا ہی نہیں میں نے ابھی زینے پر آسماں ہی کا رہا میں‘ نہ زمیں ہی کا رہا ذوقِ پرواز نے اس...
  6. س

    خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے (سعداللہ شاہ)

    خود اپنی حد سے نکل کر حدود ڈھونڈتی ہے کہ خاک بارِ دگر بھی قیود ڈھونڈتی ہے ہوائے تند بڑھاتی ہے خود چراغ کی لو کہ روشنی میں‌یہ اپنا وجود ڈھونڈتی ہے ابھی ستارہ سا چمکا تھا میری پلکوں پر کوئی تو شے ہے جو بود و نبود ڈھونڈتی ہے یہ میرے شعر نہیں ہیں ترا سراپا ہے کہ خوبصورتی اپنی نمود...
  7. س

    دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا (سعداللہ شاہ)

    دل سے کوئی بھی عہد نبھایا نہیں گیا سر سے جمالِ یار کا سایہ نہیں گیا کب ہے وصالِ یار کی محرومیوں‌کا غم یہ خواب تھا سو ہم کو دکھایا نہیں گیا میں جانتا تھا آگ لگے گی ہر ایک سمت مجھ سے مگر چراغ بجھایا نہیں گیا وہ شوخ آئینے کے برابر کھڑا رہا مجھ سے بھی آئینے کو ہٹایا نہیں گیا...
  8. س

    اپنا مزاجِ کار بدلنے نہیں دیا (سعداللہ شاہ)

    اپنا مزاجِ کار بدلنے نہیں دیا دل نے کوئی نظام بھی چلنے نہیں دیا اے ماہتابِ حسن ہمارا کمال دیکھ تجھ کو کسی بھی رنگ میں‌ڈھلنے نہیں دیا گردش میں‌ہم رہے ہیں تو اپنا قصور کیا تو نے ہمیں‌کشش سے نکلنے نہیں دیا گریہ کیا تو آنکھ میں بھرتا گیا دھواں دل نے متاعِ درد کو جلنے نہیں دیا...
  9. عمران شناور

    ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے (سعداللہ شاہ)

    ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کیے ترے خیال نے دل سے اٹھائے وہ بادل پھر اس کے بعد مناظر جو ہم نے گیلے کیے ابھی بہار کا نش۔ہ لہو میں رقصاں تھا کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہات پیلے کیے اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ اَدھر خیال نے پنچھی...
  10. عمران شناور

    ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو (سعداللہ شاہ)

    ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو یہ بھی کافی نہیں‌ظالم کی پشیمانی کو کارِ فرہاد سے یہ کم تو نہیں‌جو ہم نے آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو شیشہء شوق پہ تُو سنگِ ملامت نہ گرا عکسِ گل رنگ ہی کافی ہے گراں جانی کو تُو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا دل نے در کھول دئیے...
  11. عمران شناور

    خوابِ کمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے (سعداللہ شاہ)

    خوابِ کِمخواب کا احساس کہاں رکھیں گے اے گلِ صبح! تری باس کہاں رکھیں‌گے اے مہِ گنبدِ گرداں تو ستارے نہ گرا ہم زمیں زار تری آس کہاں رکھیں گے خود ہی روئیں گے ہمیں‌پڑھ کے زمانے والے ہم بھلا رنج و الم پاس کہاں رکھیں گے سرِ تسلیم ہے خم‘ کچھ نہ کہیں گے‘ لیکن یہ قلم اور یہ قرطاس کہاں...
  12. عمران شناور

    کوئی دیکھے تو یہ سایہ ہے سہارا اپنا (سعداللہ شاہ)

    کوئی دیکھے تو یہ سایہ ہے سہارا اپنا کوئی جانے تو یہ آنسو ہے ستارا اپنا وہ ہمیں چاند کو تکتے ہوئے پاگل سمجھا ہم سمجھتے تھے وہ سمجھے گا اشارا اپنا وہ کہ نزدیک بھی آنے نہیں دیتا ہم کو دور رہنا بھی نہیں‌جس کو گوارا اپنا بے وفائی کا زمانے سے گلہ کرتے تھے پھر قصور اس میں نکل آیا ہمارا...
  13. س

    دھڑکنیں تیز ہو گئیں‘ چہرہ بھی لال ہو گیا (سعداللہ شاہ)

    دھڑکنیں تیز ہو گئیں چہرہ بھی لال ہو گیا اس نے سلام کیا کیا اپنا تو حال ہو گیا بزمِ سخن میں ہم سے پھر اس کا وہ حال پوچھنا جیسے غزل سی ہو گئی‘ جیسے کمال ہو گیا مجھ کو تو کچھ خبر نہیں میں نے جواب کیا دیا حیرتِ بے پناہ میں میں تو سوال ہو گیا میں تھا خموش سربسر‘ اس کی نظر سے بے خبر...
  14. عمران شناور

    فکرِ انجام کر انجام سے پہلے پہلے (سعداللہ شاہ)

    فکرِ انجام کر انجام سے پہلے پہلے دن تو تیرا ہے مگر شام سے پہلے پہلے کیسے دم توڑ گئیں سینے میں رفتہ رفتہ حسرتیں‘ حسرتِ ناکام سے پہلے پہلے باعثِ‌ فخر ہوا رہزن و قاتل ہونا گھر اجڑتے تھے اس الزام سے پہلے پہلے آئے بِکنے پہ تو حیرت میں ہمیں‌ ڈال دیا وہ جو بے مول تھے نیلام سے پہلے...
  15. عمران شناور

    کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں (سعداللہ شاہ)

    کوئی مرکز بھی نہیں کوئی خلافت بھی نہیں سب ہی حاکم ہیں مگر کوئی حکومت بھی نہیں آمریت نے مرے ذہن میں‌نفرت بھر دی میرے اشعار میں اب لفظِ محبت بھی نہیں ایک اندازِ بغاوت ہے مرے لہجے میں اب وہ پہلا سا مرا طرزِ خطابت بھی نہیں وہ جو ہوتے تھے محافظ وہ مرے محسن تھے رشتہء درد میں اب...
  16. عمران شناور

    ایک جگنو ہی سہی ایک ستارہ ہی سہی - (سعداللہ شاہ)

    ایک جگنو ہی سہی ایک ستارا ہی سہی شب تیرہ میں اجالوں کا اشارہ ہی سہی اک نہ اک روز اُتر جائیں گے ہم موجوں میں اک سمندر نہ سہی اس کا کنارا ہی سہی ہیں ابھی شہر میں‌ناموس پہ مرنے والے جینے والوں کے لیے اتنا سہارا ہی سہی جب یہ طے ہے کہ ہمیں جانا ہے منزل کی طرف ایک کوشش ہے اکارت تو دوبارہ...
  17. عمران شناور

    برسرِ دشتِ وفا پاؤں اٹھا بیٹھے ہیں (سعداللہ شاہ)

    برسرِ دشتِ وفا پاؤں اٹھا بیٹھے ہیں یعنی اب سر کو بھی داؤ پہ لگا بیٹھے ہیں‌ ہم نہ رانجھا ہیں، نہ مجنوں ہیں، نہ فرہاد کوئی خاک اڑاتے ہوئے اس دشت میں آ بیٹھے ہیں آسمانوں سے شفق بن کے کوئی ہنستا ہے اس زمیں پر تو خداؤں کے خدا بیٹھے ہیں زندہ رہنے کا جو سوچیں گے تو مر جائیں گے ہم تو...
  18. عمران شناور

    چاند جب بام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ --- سعداللہ شاہ

    چاند جب بام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! دل بھی ہر کام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! گونجتے رہتے ہیں الفاظ مرے کانوں میں تو تو آرام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! کھینچتا رہتا ہے فنکار لکیریں اور پھر صورتِ خام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! کیا خبر تجھ کو گزرتی ہے مری شب کیسے دل تو بس شام سے کہہ...
  19. عمران شناور

    کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ - سعداللہ شاہ

    کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ ہم الگ بیٹھے ہیں دستِ ہنر آثار کے ساتھ اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں‌ میرا سر بھی تو پڑا ہے مری دستار کے ساتھ وقت خود ہی یہ بتائے گا کہ میں زندہ ہوں کب وہ مرتا ہے جو زندہ رہے کردار کے ساتھ نہ کوئی خندہ بلب ہے نہ کوئی گریہ کناں تیرا دیوانہ...
  20. شہر زاد

    ابر اُترا ہے چار سو دیکھو ۔۔۔۔۔ سعد اللہ شاہ

    ابر اُترا ہے چار سو دیکھو اب وہ نکھرے گا خوبرو دیکھو سُرخ اینٹوں پہ ناچتی بارش اور یادیں ہیں رُوبرو دیکھو پیڑ سمٹے ہیں ٹہنیاں اوڑھے بادوباراں ہے تند خو دیکھو ایسے موسم میں بھیگتے رہنا ایک شاعر کی آرزو دیکھو وہ جو زینہ پہ زینہ اُترا ہے عکس میرا ہے ہو بہو دیکھو اپنی سوچیں سفر...
Top