قاسمی

  1. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزل شانِ عطا کو، تیری عطا کی خبر نہ ہو ! یُوں بِھیک دے، کہ دستِ گدا کو خبر نہ ہو چُپ ہُوں، کہ چُپ کی داد پہ ایمان ہے مِرا مانگوں دُعا جو میرے خُدا کو خبر نہ ہو کر شوق سے شِکایتِ محرُومئ وَفا لیکن مِرے غرُورِ وَفا کو خبر نہ ہو اِک رَوز اِس طرح بھی مِرے بازوؤں میں آ میرے ادب کو، تیری...
  2. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزلِ احمد ندِؔیم قاسمی تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں ! سانس لینے کو نِکل جاتے ہیں میدانوں میں خیر ہو دشت نوردانِ محبّت کی، کہ اب ! شہر بستے چلے جاتے ہیں بیابانوں میں مال چُوری کا، جو تقسیم کیا چُوروں نے ! نِصف تو بَٹ گیا بستی کے نِگہبانوں میں کون تاریخ کے اِس صِدق کو جُھٹلائے گا...
  3. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی ::::: حیراں حیراں کونپل کونپل کیسے کِھلتے پُھول یہاں ::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    احمد ندیم قاسمی حیراں حیراں کونپل کونپل کیسے کِھلتے پُھول یہاں تنے ہُوئے کانٹوں کے ڈر سے پُوجی گئی ببول یہاں کلیاں نوکِ سناں سے چٹکیں، غنچے کٹ کے شگفتہ ہُوئے کاش یہ فصلِ خُونِ بہاراں اور نہ کھینچے طُول یہاں شاید آج بھی جاری ہے آدم کا سلسلۂ اُفتاد تھی نہ وہاں جنّت بھی گوارا اور قبوُل ہے...
  4. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی غزل ۔ دیارِ عشق کا یہ حادثہ عجیب سا تھا ۔ احمد ندیم قاسمی

    غزل دیارِ عشق کا یہ حادثہ عجیب سا تھا رُخِ رقیب پہ بھی پرتوِ حبیب سا تھا فراق زخم سہی، کم نہ تھی جراحتِ وصل معانقہ مرے محبوب کا، صلیب سا تھا ترے جمال کی سرحد سے کبریا کا مقام بہت قریب تو کیا تھا، مگر قریب سا تھا سنی ہے میں نے صدائے شکستِ نکہت و رنگ خزاں کی راہ میں ہر پھول ، عندلیب سا تھا...
  5. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی ابھی نہیں اگر اندازۂ سپاس ہمیں

    غزلِ احمد ندیم قاسمی ابھی نہیں اگر اندازۂ سپاس ہمیں تو کیوں مِلی تھی بھلا تابِ التماس ہمیں اُفق اُفق پہ نقُوشِ قدَم نُمایاں ہیں تلاش لائی کہاں سے تُمھارے پاس ہمیں کبھی قرِیب سے گُزرے، بدن چُرائے ہُوئے تو دُور تک نظر آتے رہے اُداس ہمیں جو ہو سکے تو اِس اِیثار پر نِگاہ کرو ہماری آس جہاں کو،...
  6. فاتح

    محترم چور صاحب قبلہ (چوہدری محمد علی مضطر کے بریف کیس کی چوری پر) ۔ احمد ندیم قاسمی

    محترم چور صاحب قبلہ ۔ از احمد ندیم قاسمی سنا ہے کہ تلاشِ گم شدہ کے بعض اشتہارات بہت نتیجہ خیز ثابت ہوتے ہیں۔ مثلاً مشہور ہے کہ ایک شخص کا بریف کیس چوری ہو گیا۔ اس نے پولیس میں رپورٹ لکھوانے کی بجائے اخبار میں ایک اشتہار دیا جس کا مضمون کچھ اس طرح کا تھا: محترم چور صاحب قبلہ! السلام علیکم! آپ...
  7. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی غزل ۔ اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی ۔ احمد ندیم قاسمی

    غزل اب تو شہروں سے خبر آتی ہے دیوانوں کی کوئی پہچان ہی باقی نہیں ویرانوں کی اپنی پوشاک سے ہشیار! کہ خدام قدیم دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں ، مگر اس کے ساتھ سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی دل میں وہ زخم کھلے ہیں چمن کیا شے ہے گھر میں بارات سی اتری ہے...
  8. ب

    احمد ندیم قاسمی بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں - احمد ندیم قاسمی

    بڑی مانوس لے میں ایک نغمہ سن رہا ہوں میں کسی ٹوٹی ہوئی چھاگل کی کڑ یاں چن رہا ہوں میں یہاں اب ان کے اظہاِر محبت کا گزر کیا ہو کہ سناٹے کی موسیقی پہ بھی سر دھن رہا ہوں میں شبِ وعدہ ابھی تک ختم ہو نے میں نہیں آئی کہ بر سوں سے مسلسل ایک آہٹ سن رہا ہوں میں تصور میں ترے پیکر کا سونا گھل گيا...
  9. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی غزل ۔ وہ جو اک عمر سے مصروف عبادات میں تھے ۔ احمد ندیم قاسمی

    غزل وہ جو اک عمر سے مصروف عبادات میں تھے آنکھ کھولی تو ابھی عرصہء ظلمات میں تھے صرف آفات نہ تھیں ذاتِ الٰہی کا ثبوت پھول بھی دشت میں تھے، حشر بھی جذبات میں تھے نہ یہ تقدیر کا لکھا تھا نہ منشائے خدا حادثے مجھ پہ جو گزرے مرے حالات میں تھے میں نے کی حدِ نظر پار تو یہ راز کھلا...
  10. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی غزل ۔ روز، اک نیا سورج ہے تری عطاؤں میں ۔۔۔ احمد ندیم قاسمی

    غزل روز، اک نیا سورج ہے تری عطاؤں میں اعتماد بڑھتا ہے صبح کی فضاؤں میں شاید ان دیاروں میں خوش دلی بھی دولت ہے ہم تو مسکراتے ہی گھر گئے گداؤں میں بھائیوں کے جمگھٹ میں، بے ردا ہوئیں بہنیں اور سر نہیں چھپتے ماؤں کی دعاؤں میں بارشیں تو یاروں نے کب کی بیچ ڈالی ہیں اب تو صرف غیرت کی...
  11. سارا

    احمد ندیم قاسمی ''خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے''

    خدا کرے میری ارض پاک پر اترے وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو...
  12. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی بھرم غزال کا جس طرح رَم کے ساتھ رہا - احمد ندیم قاسمی

    غزل بھرم غزال کا جس طرح رَم کے ساتھ رہا مرا ضمیر بھی میرے قلم کے ساتھ رہا جُدائیوں کے سفر، سرخوشی میں گزرے ہیں کہ اُس کا عکس، مری چشمِ نم کے ساتھ رہا اِک آفتاب مرے سرَ سے ڈھل سکا نہ کبھی کہ میرا سایہ میرے ہر قدم کے ساتھ رہا نہ بھول پائے وطن کو جلا وطن جیسے ہر آدمی کا تعلق ارم کے...
  13. محمداحمد

    احمد ندیم قاسمی تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے - احمد ندیم قاسمی

    غزل تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے کبھی جھانکا تری آنکھوں میں تو ہم ہی ہم تھے لمس کے دم سے بصارت بھی، بصیرت بھی ملی چُھو کے دیکھا تو جو پتھر تھے نرے ریشم تھے تیری یادیں کبھی ہنستی تھیں، کبھی روتی تھیں میرے گھر کے یہی ہیرے تھے، یہی نیلم تھے برف گرماتی رہی، دھوپ اماں دیتی...
  14. سارہ خان

    احمد ندیم قاسمی ہم اندھیروں سے بچ کر چلتے ہیں

    ہم اندھیروں سے بچ کر چلتے ہیں اور اندھیروں میں جا نکلتے ہیں ایک کو دوسرے کا ہوش نہیں یوں تو ہم ساتھ ساتھ چلتے ہیں وہ کڑا موڑ ہے ہمیں درپیش راستے ہر طرف نکلتے ہیں کتنے عیاش لوگ ہیں ہم بھی دن میں سو منزلیں بدلتے ہیں وہ ہوئیں بارشیں، کہ کھیتوں میں کرب اگتے ہیں ، درد پلتے ہیں...
  15. زرقا مفتی

    احمد ندیم قاسمی اب ترے رُخ پر محبت کی شفق پھولی تو کیا

    اب ترے رُخ پر محبت کی شفق پھولی تو کیا حسن بر حق ہے ، مگر جب بجھ چکا ہو جی تو کیا جب ترا کہنا ہے ، تو تقدیر کا محکوم ہے تُو نے نفرت کی تو کیا، تُو نے محبت کی تو کیا اب کہاں سے لاؤں وہ آنکھیں جو لذت یاب ہوں دستِ باراں نے مرے در پر جو دتک دی تو کیا دھوپ کرنوں میں پرو لے جاءے گی ساری نمی رات بھر...
  16. زونی

    کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا

    قاسمی صاحب کی بہت خوبصورت نعت ھے جو میں آپ لوگوں سے بھی شئیر کر رہی ہوں۔:) کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا اس کی دولت ھے فقط نقشِ کفِ پا تیرا تہ بہ تہ تیرگیاں ذہن پہ جب لوٹتی ہیں نور ہو جاتا ھے کچھ اور ہویدا تیرا کچھ نہیں سوجھتا جب پیاس کی شدت سے مجھے چھلک اٹھتا ھے...
  17. زونی

    احمد ندیم قاسمی انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا - احمد ندیم قاسمی

    انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیر عادی فنا کا تھا تو پجاری بقاء کا تھا اس رشتہء لطیف کے اسرار کیا کھلیں تو سامنے تھا اور تصور خدا کا تھا ٹوٹا تو کتنے آئینہ خانوں پہ زد پڑی اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا چھپ چھپ...
  18. محمد وارث

    احمد ندیم قاسمی ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے - احمد ندیم قاسمی

    ٹوٹتے جاتے ہیں سب آئنہ خانے میرے وقت کی زد میں ہیں یادوں کے خزانے میرے زندہ رہنے کی ہو نیّت تو شکایت کیسی میرے لب پر جو گِلے ہیں وہ بہانے میرے رخشِ حالات کی باگیں تو مرے ہاتھ میں تھیں صرف میں نے کبھی احکام نہ مانے میرے میرے ہر درد کو اس نے اَبَدیّت دے دی یعنی کیا کچھ نہ دیا مجھ کو خدا نے...
  19. ا

    احمد ندیم قاسمی درد وطن

    درد وطن از احمد ندیم قاسمی ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں شب صحرا سے مگر صبح چمن مانگتے ہیں وہ جو ابھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر ابھرا اسی بچھڑے ہوئے سورج کی کرن مانگتے ہیں کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ بجز اذن کلام ہم تو انسان کا بے ساختہ پن مانگتے ہیں ایسے غنچے بھی تو...
  20. زونی

    احمد ندیم قاسمی کس کو قاتل میں کہوں (احمد ندیم قاسمی)

    کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں سب یہاں دوست ہی بیٹھے ہیں کسے کیا سمجھوں وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر وہم یقیں ہوتا تھا اب حقیقت نظر آئے تو اسے کیا سمجھوں دل جو ٹوٹا تو کئی ہاتھ دعا کو اٹّھے ایسے ماحول میں اب کس کو پرایا سمجھوں ظلم یہ ھے کہ ھے یکتا تیری بیگانہ روی...
Top