نوشاد علی

  1. فرخ منظور

    بہت ہی دل نشیں آوازِ پا تھی ۔ نوشاد علی

    بہت ہی دل نشیں آوازِ پا تھی نہ جانے تم تھے یا بادِ صبا تھی بجا کرتی تھیں کیا شہنائیاں سی خموشی ہی ہماری جب نوا تھی وہ دشمن ہی سہی یارو ہمارا پر اس کی جو ادا تھی کیا ادا تھی سبھی عکس اپنا اپنا دیکھتے تھے ہماری زندگی وہ آئینہ تھی چلا جاتا تھا ہنستا کھیلتا میں نگاہِ یار میری رہنما تھی چلو ٹوٹی...
  2. فرخ منظور

    اک بے قرار دل سے ملاقات کیجئے ۔ نوشاد علی

    اک بے قرار دل سے ملاقات کیجئے جب مل گئے ہیں آپ تو کچھ بات کیجئے پہلے پہل ہوا ہے مری زندگی میں دن زلفوں میں منہ چھپا کے نہ پھر رات کیجئے نظروں سے گفتگو کی حدیں ختم ہو چکیں جو دل میں ہے زباں سے وہی بات کیجئے کل انتقام لے نہ مرا پیار آپ سے اتنا ستم نہ آج مرے ساتھ کیجئے بس ایک خامشی ہے ہر اک بات...
  3. فرخ منظور

    دیدۂ اشک بار لے کے چلے ۔ نوشاد علی

    دیدۂ اشک بار لے کے چلے ہم تری یادگار لے کے چلے دل میں تصویرِ یار لے کے چلے ہم قفس میں بہار لے کے چلے خواہش دید لے کے آئے تھے حسرتِ انتظار لے کے چلے سامنے اس کے ایک بھی نہ چلی دل میں باتیں ہزار لے کے چلے ہوسِ گل میں ہم بھی آئے تھے دامنِ تار تار لے کے چلے جو مرے ساتھ ڈوبنا چاہے مجھ کو دریا کے...
  4. فرخ منظور

    آبادیوں میں دشت کا منظر بھی آئے گا ۔ نوشاد علی

    آبادیوں میں دشت کا منظر بھی آئے گا گزرو گے شہر سے تو مرا گھر بھی آئے گا اچھی نہیں نزاکتِ احساس اس قدر شیشہ اگر بنوگے تو پتھر بھی آئے گا سیراب ہو کے شاد نہ ہوں رہروان شوق رستے میں تشنگی کا سمندر بھی آئے گا دیر و حرم میں خاک اڑاتے چلے چلو تم جس کی جستجو میں ہو وہ در بھی آئے گا بیٹھا ہوں کب سے...
Top