اختر شیرانی

  1. کاشفی

    اختر شیرانی مَیں آرزوئے جاں لکھوں ، یا جانِ آرزوُ - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) مَیں آرزوئے جاں لکھوں ، یا جانِ آرزو تُو ہی بتا دے ناز سے ، ایمان ِآرزو! آنسو نکل رہے ہیں تصوّر میں بن کے پھوُل شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزو ایمان و جاں نثار تری اِک نگاہ پر تُو جانِ آرزو ہے تُو ایمانِ آرزو! مصرِ فراق کب تلک اے یوسف اُمید روتا ہے تیرے ہجر میں کِنعانِ آرزو...
  2. طارق شاہ

    اختر شیرانی :::: کِس کی آنکھوں کا لئے د ل پہ اثر جاتے ہیں :::: Akhtar Shirani

    غزل اختر شیرانی کِس کی آنکھوں کا لِئے دِل پہ اثر جاتے ہیں میکدے ہاتھ بڑھاتے ہیں ، جِدھر جاتے ہیں دل میں ارمانِ وصال ، آنکھ میں طُوفانِ جمال ہوش باقی نہیں جانے کا ، مگر جاتے ہیں بُھولتی ہی نہیں دِل کو تِری مستانہ نِگاہ ! ساتھ جاتا ہے یہ مَےخانہ جِدھر جاتے...
  3. شیزان

    اختر شیرانی پشیمانِ آرزو

    پشیمانِ آرزو علاجِ درد دلِ بے قرار کر لیتے تلافیء غم لیل و نہار کر لیتے "ستم شعار کو جی بھر کے پیار کر لیتے" فسانہ غمِ فُرقت اُنہیں سناتے ہم جو ہم پہ گزری ہے حالت اُنہیں دکھاتے ہم اور اپنے ساتھ اُنہیں اشکبار کر لیتے یہ کہتے”چاک گریباں کو دیکھئے تو سہی ہمارے حالِ پریشاں کو دیکھئے تو سہی اور...
  4. شیزان

    اختر شیرانی پیاری چلی جاؤ گی کیا؟

    پیاری چلی جاؤ گی کیا؟ مجھ کو تڑپتا چھوڑ کر پیاری چلی جاؤ گی کیا؟ میری نگاہِ شوق کو فُرقت میں ترساؤ گی کیا؟ اُف حشرتک یہ چاندسی صورت نہ دِکھلاؤ گی کیا؟ اور پھر نہیں آؤ گی کیا؟ پیاری چلی جاؤ گی کیا؟ کیا جنّتِ دیدار سے محروم ہو جاؤں گا میں؟ اِس محشرِ انوار سے محروم ہو جاؤں گا میں؟ ہاں کیا...
  5. کاشفی

    اختر شیرانی جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے قربان جاؤں رحمتِ پروردگار کے گلشن میں چند راتیں خوشی کی گذار کے ابرِ رواں کے ساتھ گئے دن بہار کے وہ رنگ اب کہاں چمنِ روزگار کے بلبل کے نغمے ہیں نہ ترانے ہزار کے رسوائی کے دن آئے کسی میگسار کے آنے لگے سلام چمن سے بہار کے بیتاب ولولے ہیں ترے...
  6. طارق شاہ

    اختر شیرانی :::: مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو

    غزلِ اختر شیرانی مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید! روتا ہے تیرے ہجْر...
  7. فرخ منظور

    اختر شیرانی کی تمام کتب کا مطالعہ یونی کوڈ میں کریں۔

    اختر شیرانی کی تمام کتب کا مطالعہ یونی کوڈ میں کریں۔ ربط
  8. فرخ منظور

    اختر شیرانی لے آئے اِنقلابِ سپہرِ بریں کہاں ۔ اختر شیرانی

    لے آئے اِنقلابِ سپہرِ بریں کہاں اللہ ہم کہاں وہ ثُریّا جبیں کہاں؟ در ہے نہ آستاں ، نہ حرم ہے نہ بُتکدہ یارب مچل پڑی ہے ہماری جبیں کہاں؟ سُورج کی سب سے پہلی کِرن خوشنما سہی لیکن تر ی نظر کی طرح دلنشیں کہاں؟ ہاں دل کی حسرتوں کا تو ماتم کریں گے ہم لیکن وہ خوں فشانیء چشمِ حزیں کہاں دامن...
  9. فرخ منظور

    ادبی لوگوں کی بے ادبیاں

    بشکریہ راشد اشرف ناہید اختر نے مشفق خواجہ سے ذکر کیا کہ : احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کے مطالعے سے ان کے اندر بھی شاعری کا شوق پیدا ہوا ۔ خواجہ صاحب نے جواب دیا : بڑی خوشی کی بات ہے کہ احمد فراز اور پروین شاکر کی شاعری کا کوئی مثبت نتیجہ نکلا ۔ ورنہ اکثر لوگ ان دونوں کے کلام سے متاثر...
  10. فرخ منظور

    اختر شیرانی کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا ۔ اختر شیرانی

    کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا تم نہ ہوتے نہ سہی ، ذِکر تمہارا ہوتا ترکِ دنیا کا یہ دعویٰ ہے فُضول اے زاہد بارِ ہستی تو ذرا سر سے اُتارا ہوتا وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی ہجر میں کوئی تو غم خوار ہمارا ہوتا زندگی...
  11. کاشفی

    اختر شیرانی چمن بھی ہے، ابر بھی،ہوابھی، شراب بھی، سبزہ زار بھی ہے! - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) چمن بھی ہے، ابر بھی،ہوابھی، شراب بھی، سبزہ زار بھی ہے! الہٰی توبہ کی خیر، آغوش میں وہ جانِ بہار بھی ہے! یہ آنکھوں آنکھوں میں تُونےساقی ،خبرنہیں کچھ، ملادیا کیا؟ میں اُس نشیلی نظرکےصدقے،کچھ اِس نشےکااُتاربھی ہے! نہ جانے مجھ سے خطاہوئی کیا کہ پھرنہ جام شراب بخشا...
  12. کاشفی

    اختر شیرانی وہ دُور سے نقاب اُٹھا کر چلے گئے - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) وہ دُور سے نقاب اُٹھا کر چلے گئے آنکھوں پہ بجلیاں سی گرا کر چلے گئے دامن بچا کے، ہنس کے،لجا کر چلے گئے کیا کیا ، لحد پہ پھول چڑھا کر چلے گئے سینے میں اِک تپش سی بسا کرچلے گئے کیسے مزے کی آگ لگا کر چلے گئے شاداب ہو سکا...
  13. کاشفی

    اختر شیرانی مری آنکھوں سے ظاہر، خوں فشانی، اب بھی ہوتی ہے - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) مری آنکھوں سے ظاہر، خوں فشانی، اب بھی ہوتی ہے نگاہوں سے بیاں دل کی کہانی، اب بھی ہوتی ہے بہشتوں سے خفا، دنیائے فانی، اب بھی ہوتی ہے جنوں کو حرصِ عمرِ جاودانی، اب بھی ہوتی ہے! سرورآرا، شرابِ ارغوانی، اب بھی ہوتی ہے مرے قدموں میں دنیا کی جوانی، اب بھی ہوتی ہے...
  14. کاشفی

    ماں کا دل

    ماں کا دل چاندنی رات تھی۔۔۔۔۔۔ ایک مستانہ خرام جوئبار کے کنارے!دولہا،دلہن رازونیاز کی باتوں ميں مصروف تھے۔۔۔۔۔۔ محوتھے! نئی نویلی دلہن اپنے حُسن وجمال کی رنگینیوں پرمغرور!اورنوجوان دُولہا!اپنی جوانی کےجوش وخروش میں چُور۔۔۔۔۔۔ نظر آتاتھا۔ چاندنی اُن کی بےخودانہ وخود فراموشانہ حالت پر مسکرا رہی...
  15. کاشفی

    اختر شیرانی اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے؟ - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے؟ وہ عمر کیا ہوئی، وہ زمانے کدھر گئے؟ تھے وہ بھی کیا زمانے کہ رہتے تھے ساتھ ہم وہ دن کہاں ہیں اب وہ زمانے کدھر گئے؟ ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے؟ صحراء و کوہ سے نہیں اٹھی صدائے درد وہ قیس و کوہ...
  16. م

    اختر شیرانی وہ کہتے ہيں رنجش کی باتيں بھلا ديں _ اختر شیرانی

    وہ کہتے ہيں رنجش کی باتيں بھلا ديں محبت کريں خوش رہيں مسکرا ديں غرور اور ہمارا غرور محبت مہ و مہر کو ان کے در پر جھکا ديں جوانی ھو گر جاودانی تو يا رب تری سادہ دنيا کو جنت بنا ديں شب وصل کی بےخودی چھا رہی ہے کہو تو ستاروں کی شمعيں بجھا ديں بہاريں سمٹ آئيں کِھل جائيں کلياں جو ہم...
  17. کاشفی

    اختر شیرانی ہم دُعائیں کرتے ہیں جن کے لئے - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) ہم دُعائیں کرتے ہیں جن کے لئے کاش وہ مِل جائیں اِک دن کے لئے میرے ارمانوں سے کہتی ہے اجل اِس قدر سامان ، دو دِن کے لئے وہ غیُور اور پاسِ رُسوائی ہمیں کیا بتائیں مر مٹے کِن کے لئے موت لینے آ گئی ، جانا پڑا زندگی لائی تھی اِس دن کے لئے اُن کی صحبت کا تصوّر...
  18. کاشفی

    اختر شیرانی اُن کو بُلائیں اور وہ نہ آئیں تو کیا کریں؟ - اختر شیرانی

    غزل :idontknow: اُن کو بُلائیں اور وہ نہ آئیں تو کیا کریں؟ بےکار جائیں اپنی دعائیں تو کیا کریں ؟ اِک زہرہ وش ہے آنکھ کے پردوں میں جلوہ گر نظروں میں آسماں نہ سمائیں تو کیا کریں؟ مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں؟ ہم لاکھ قسمیں کھائیں نہ...
  19. کاشفی

    اختر شیرانی تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں - اختر شیرانی

    غزل (اختر شیرانی) تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں بہار آئی ہے بلبل دردِ دل کہتی ہے پھولوں سے کہو تو میں بھی اپنا دردِ دل تم سے بیاں کر لوں ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں‌ حیا ان کی اجازت دے تو کچھ بیباکیاں کر لوں کوئی...
  20. فرخ منظور

    اختر شیرانی نظم، ننھا قاصد از اختر شیرانی

    نظم ننھا قاصد ترا ننھا سا قاصد ، جو ترے خط لے کر آتا تھا نہ تھا معلوم اسے ، کس طرح کے پیغام لاتا تھا؟ سمجھ سکتا نہ تھا وہ خط میں کیسے راز پنہاں ہیں؟ حروف سادہ میں کس حشر کے انداز پنہاں ہیں؟ اسے کیا علم ان رنگیں لفافوں میں چھپا کیا ہے؟ کسی مہوش کا نامے بھیجنے سے مدعا کیا...
Top