اردو نظم

  1. کاشفی

    نظم: سرِشام - مہتاب قدر

    سرِ شام از: مہتاب قدر میں سرِ شام آئینہ بن کر اپنے دن کا حساب کرتا ہوں کبھی ہوتا ہوں مطمئن خود سے کبھی خود پر عتاب کرتا ہوں لمحہ لمحہ نچوڑ‌ کر اپنا میں سبق اکتساب کرتا ہوں سخت لمحوں کو طاقِ نسیاں میں میں سجا کر گلاب کرتا ہوں تیرہ و تار شب کے دامن میں فکر کو ماہتاب کرتا ہوں...
  2. کاشفی

    نظم : جئے ہند - چلو پیغام دیں اہلِ وطن کو - عادل رشید

    نظم جئے ہند (عادل رشید - ابو الفضل انکلیو - جامعہ نگر نئی دہلی، ہندوستان) چلو پیغام دیں اہلِ وطن کو کہ ہم شاداب رکھیں اِس چمن کو نہ ہم رسوا کریں گنگ و جمن کو کریں ماحول پیدا دوستی کا یہی مقصد بنا لیں زندگی کا قسم کھائیں چلو امن و اماں کی بڑھائیں آب و تاب اِس گلستاں کی ہمیں تقدیر...
  3. فرخ منظور

    گڑیا از صوفی تبسّم

    گُڑیا کبھی غُل مچاتی ہے گُڑیا ہر اِک طرح سے دل لبھاتی ہے گُڑیا نہ پوچھو مزاج اس کا نازک ہے کتنا ذرا کچھ کہو ، منہ بناتی ہے گُڑیا وہ روئے تو میں چُپ کراتی ہوں اس کو میں روؤں تو مجھ کو ہنساتی ہے گُڑیا جو گھر میں کوئی غیر آئے تو فوراً دوپٹے سے منہ کو چھُپاتی ہے گُڑیا وہ بلبل ہے میری ، وہ مینا...
  4. فرخ منظور

    بُڑھیا رے ۔ گلزار صاحب کی ایک تازہ نظم

    یہ نظم رومن اردو سے میں نے گلزار صاحب کے فیس بک کے اکاؤنٹ سے اٹھائی یا چرائی ہے۔ بُڑھیا رے بُڑھیا رے ترے ساتھ تو میں نے جینے کی ہر شے بانٹی ہے دانہ پانی، کپڑا لتّا، نیندیں اور جگراتے سارے اولادوں کے جننے سے بسنے تک اور بچھڑنے تک عم کا ہر حصہ بانٹا ہے تیرے ساتھ جدائی بانٹی، روٹھ، صلاح...
  5. کاشفی

    نظم: موت - معین احسن جذبی

    موت (معین احسن جذبی) اپنی سوئی ہوئی دُنیا کو جگالوں تو چلوں اپنے غم خانے میں‌ اک دھوم مچالوں تو چلوں اور اِک جامِ مئے تلخ چڑھالوں تو چلوں ابھی چلتا ہوں ذرا خود کو سنبھالوں تو چلوں جانے کب پی تھی، ابھی تک ہے مئے غم کا خمار دھندلا دھندلا نظر آتا ہے جہانِ بیدار آندھیاں چلتی ہیں، دنیا...
  6. کاشفی

    نظم: عورت کیا ہے؟ - شبنم رومانی

    عورت کیا ہے؟ (شبنم رومانی) عورت کیا ہے؟ زلفِ صنوبر! ------- کب تک زلف نہ جھولا جھولے گی ساون کی جھڑیوں میں؟ عورت کیا ہے؟ بوئے گل تر! ------- کب تک قید رہے گی بوئے گل نازک پنکھڑیوں میں؟ عورت کیا ہے؟ ساز کی دھڑکن! ---- کب تک دھڑکن بند رہے گی ساز کی سیمیں تاروں میں؟ عورت کیا ہے؟پیار کی...
  7. کاشفی

    گیت: کہاں ہو تم تمہیں یہ نین ڈھونڈیں - ناصر شہزاد

    گیت (ناصر شہزاد) کہاں ہو تم تمہیں یہ نین ڈھونڈیں شبوں کو دل سے اُٹھتے بین ڈھونڈیں : کہاں ہو تم؟ بگولے دشت میں مٹی اُڑائیں کھجوریں گرم لُو سے سرسرائیں بہے دریا کے اندر تپتا پانی بنے کتنے جنم جُگ کی کہانی تمہیں کس اُور ؟ سنگت سین ڈھونڈیں: کہاں ہو تم؟ غزالوں کے پرے ٹوبوں پہ گھومیں...
  8. کاشفی

    زندہ عورت کا جنازہ تھا - روبیہ مہدی

    زندہ عورت کا جنازہ تھا (روبیہ مہدی - ڈنمارک) بن آنسو بہائے، بے نہلائے، بے کفنائے گاڑ آئے! یہ کیسا جنازہ تھا آخر؟ بے بین کئے، بے رحم کئے! بے کرم کئے، بے شرم کئے! بے سوچ کئے، بے فکر کئے! بے سمجھ کئے، بے ذکر کئے! بن نام لئے، بن آنسو بہائے، بے نہلائے، بے کفنائے، گاڑ آئے! کوئی چیخا، نہ...
  9. کاشفی

    جگر سراپا - جگر مراد آبادی

    سراپا (جگر مراد آبادی) وہ حسنِ کافر اللہ اکبر تخریبِ دوراں، آشورِ محشر وہ قدِ رعنا، وہ روئے رنگیں عالم ہی عالم، منظر ہی منظر گیسو و عارض، شانہ بہ شانہ شام معطر، صبحِ منور شرمائیں جن سے ساون کی راتیں وہ حلقہ ہائے زلف معنبر وہ مست نظریں جب اُٹھ گئی ہیں ٹکرا گئے ہیں ساغر سے...
  10. کاشفی

    تمہید - آصفہ نشاط

    تمہید (آصفہ نشاط) سنو تم نے کبھی مجھ سے میری تصویر مانگی تھی کہا تھا تم اسے چھو چھو کے دیکھو گے یا آنکھوں سے لگاؤ گے اسے گھر میں بساؤ گے اگر وہ مسکرائے گی تم بھی مسکراؤ گے سنو تم نے کبھی مجھ سے میری تصویر مانگی تھی مگر میں سوچتی ہوں اب بجائے سب یہ کہنے کے بہت آسان سا اک کام تم نے...
  11. فرخ منظور

    نظیر نظم ۔ کل جُگ از نظیر اکبر آبادی

    کل جُگ دنیا عجب بازار ہے کچھ جنس یاں کی ساتھ لے نیکی کا بدلہ نیک ہے بد سے بدی کی بات لے میوہ کھلا میوہ ملے پھل پھول دے پھل پات لے آرام دے آرام لے دُکھ درد دے آفات لے کلجُگ نہیں کرجگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات لے کیا خوب سودا نقد ہے اِس ہات دے اُس ہات لے کانٹا کسی کے مت لگا گو مثل...
  12. کاشفی

    دولت، حکومت، علم - کرم حیدری

    دولت، حکومت، علم دولت نہ حکومت نہ امارت ہے بڑی چیز دنیا میں مگر دانش و حکمت ہے بڑی چیز جس دل میں ہو دولت کا جنوں محوِ تگ و تاز دب جاتی ہے اُس میں حق و انصاف کی آواز دولت کے پجاری تو ہیں قارون کے فرزند مرتے نہیں قارون کے ترکے پہ ہنر مند ہے شیوہء فرعون حکومت پہ تفاخر زیبا نہیں‌مومن...
  13. فرخ منظور

    مختار صدیقی کی ایک نظم "بازیافت" کی تلاش

    السلامُ علیکم! مجھے مختار صدیقی کی ایک نظم جس کا عنوان "بازیافت" یا "بازیافتہ" ہے، کی تلاش ہے ۔ اگر اردو محفل میں کسی ممبر کے پاس یہ نظم ہو تو عنایت کریں میں بہت شکر گزار ہوں گا۔ چاہے سکین شدہ حالت میں ہی پوسٹ کر دیں میں بعد میں اسے ٹائپ کر کے یہیں پوسٹ کر دوں گا۔
  14. فرخ منظور

    اختر شیرانی نظم، ننھا قاصد از اختر شیرانی

    نظم ننھا قاصد ترا ننھا سا قاصد ، جو ترے خط لے کر آتا تھا نہ تھا معلوم اسے ، کس طرح کے پیغام لاتا تھا؟ سمجھ سکتا نہ تھا وہ خط میں کیسے راز پنہاں ہیں؟ حروف سادہ میں کس حشر کے انداز پنہاں ہیں؟ اسے کیا علم ان رنگیں لفافوں میں چھپا کیا ہے؟ کسی مہوش کا نامے بھیجنے سے مدعا کیا...
  15. فرخ منظور

    اختر شیرانی نظم فراق از اختر شیرانی

    نظم فراق از اختر شیرانی حیراں ہے آنکھ جلوۂ جاناں کو کیا ہوا ویراں ہیں خواب گیسوئے رقصاں کو کیا ہوا ؟ قصرِ حسیں خموش ہے ، ایوان پر سکوت آواز ہائے سروِ خراماں کو کیا ہؤا ؟ پردوں سے روشنی کی کرن پھوٹتی نہیں اس شمع رنگ و بو کے شبستاں کو کیا ہوا ؟ دنیا سیاہ خانۂ غم بن رہی ہے کیوں...
  16. کاشفی

    اُمید - غلام مصطفی ذہین

    اُمید (غلام مصطفی ذہین - 1906ء) تو بھی اُمید ہے کچھ عجب شے تجھ سے وابستہ سچی خوشی ہے کیوں نہ ہو تجھ سے ہر اک کو اُلفت تو ہی ہے مایہء عیش و عشرت جب ہے دنیا باُمید قائم ساتھ انسان کے تو ہے دائم باوفا تجھ کو کہنا بجا ہے کون ورنہ کسی کا ہوا ہے تو جگاتی ہے سوتے ہوؤں کو تو ہنساتی...
  17. فرخ منظور

    اختر شیرانی اے عشق ہمیں برباد نہ کر! از اختر شیرانی

    اے عشق ہمیں برباد نہ کر! اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر! پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم تو اور ہمیں ناشاد نہ کر! قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر! یوں ظلم نہ کر، بیداد نہ کر! اے عشق ہمیں برباد نہ کر! جس دن سے ملے ہیں دونوں...
  18. فرحت کیانی

    نظم۔ شاعرانہ گفت و شنید۔ مولانا ظفر علی خان

    شاعرانہ گفت و شنید 26 جنوری 1912ء کے “زمیندار“ میں حضرت شفق عماد پوری کی نظم ذیل شائع ہُوئی: اک دن یہ مجھ سے کہنے لگے ایک مہرباں کیا آپ نکتہ سنج نہیں نکتہ داں نہیں کیا آشنا مذاقِ سخن سے نہیں ہیں آپ کیا آپ ذوقِ نظم سے رطب اللساں نہیں صہبائے میر و بادۂ گلرنگِ درد سے دو گھونٹ بھی نصیب...
  19. ع

    فضل تابش - ایک نظم : جنگ کے بعد

    جنگ کے بعد - فضل تابش میز اک پاؤں گنوا چکی ہے تکیہ کرسی سے الگ رکھا ہے وار چوکا تھا صراحی کا گلا کہتا ہے کاپیوں اور کتابوں پہ پڑے نیلے داغ کہہ رہے ہیں کہ دوات الٹی تھی منی ٹوٹی ہوئی چوڑی کے لئے روتی ہے منا روتا ہے کہ گھوڑے کی کمر ٹوٹ گئی مرغیاں چنتی ہیں بکھرے گیہوں کچھ نہ سمجھی ہیں...
  20. پ

    ابن انشا انشا جی کیا بات بنے گی -ابنِ انشا

    انشا جی کیا بات بنے گی انشا جی کیا بات بنے گی ہم لوگوں سے دور ہوئے ہم کس دل کا روگ ہوئے ، کس سینے کا ناسور ہوئے بستی بستی آگ لگی تھی ، جلنے پر مجبور ہوئے رندوں میں کچھ بات چلی تھی شیشے چکنا چور ہوئے لیکن تم کیوں بیٹھے بیٹھے آہ بھری رنجور ہوئے اب تو ایک زمانہ گزرا تم سے کوئی قصور ہوئے...
Top