نتائج تلاش

  1. ع

    لگتا ہے جب کہ رات کا کٹنا محال ہے

    السلام علیکم، کل رات ایک غزل کہنے کی کوشش کی ہے، آپ احباب سے گزارش ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں، شکریہ لگتا ہے جب کہ رات کا کٹنا محال ہے لیجے کہ پھر سے دوست کا اپنے خیال ہے اک التجا ہے لب پہ کہ جب سے ہے رسم و راہ ہر بار مجھ فقیر کا اک ہی سوال ہے سنتا ہوں سخت موت کی گھڑیاں ہیں لیکن ایک اس دل...
  2. ع

    یہ اک غنچہ جو مہکایا گیا ہے

    ایک بالکل تازہ غزل جو ابھی ابھی لکھی گئی ہے! پیش خدمت ہے یہ اک غنچہ جو مہکایا گیا ہے کسی کی یاد میں لایا گیا ہے بہلتا تھا نہ دل دیوانوں کا جب انہیں پھر شعر سکھلایا گیا ہے یہ خانہ ہے مسافر خانہ ایسا یہاں جو بھی کبھی آیا گیا ہے مرا دل ہے کہ قبرستان کوئی یہاں ہر خواب دفنایا گیا ہے جو...
  3. ع

    ہر کسی سے نبھانی پڑتی ہے

    ایک مزید غزل، ملاحظہ فرمائیں اور براہ مہربانی اپنی رائے سے نوازیں ہر کسی سے نبھانی پڑتی ہے عشق میں یوں بتانی پڑتی ہے کیا محبت کا کھیل سہل ہے کیا اپنی درگت بنانی پڑتی ہے اس کے بارے میں جاننے کے لیے ساری دنیا بھلانی پڑتی ہے آنکھیں کھلتی ہیں تب کہیں جا کر دل پہ اک چوٹ کھانی پڑتی ہے یوں...
  4. ع

    یوں تو اِس راہ میں زمانا ہوا

    ایک غزل کہنے کی کوشش کی تھی کل رات، اب موقع مل سکا ہے کہ یہاں پوسٹ کر سکوں، شاید کچھ اشعار کسی قابل ہوں، ملاحظہ فرمائیں! یوں تو اِس راہ میں زمانا ہوا ہے سفر کیا یہ مجھ پہ وا نہ ہوا ہر کوئی عشق عشق کرتا ہے کھیل شاید یہ اب پرانا ہوا یا مجھے عقل آ رہی ہے ذرا یا میں کچھ اور بھی دوانہ ہوا...
  5. ع

    وہ کون ہے کہ کبھی سامنے بھی آتا نہیں

    غزل وہ کون ہے کہ کبھی سامنے بھی آتا نہیں مگر جو دیکھو تو آنکھوں سے دور جاتا نہیں ہزار جگہوں پہ دل کو لگا کے دیکھ لیا مجھے اب اس کے سوا اور کچھ بھی بھاتا نہیں بس اک رضا ہے جو اس کی، مجھے وہ ہے مطلوب! جز اس کے اور تو میرا کچھ اس سے ناتا نہیں نہ جانے کیا ہے کہ دنیا کے عیب دیکھتا ہوں کسی بھی...
  6. ع

    ایک غزل

    جان بھی دے کر نہ خوش ہو پائیں گے عشق والے خود سے بس شرمائیں گے دیکھنے کو کیا نہیں دیکھا گیا دیکھنا یہ ہے وہ کیا دکھلائیں گے یوں نہ کہہ محشر میں ہو گا سامنا چاہنے والے ترے مر جائیں گے جیسے جیسے خاک ہوتا جاؤں گا ویسے ویسے وہ بہت اترائیں گے دور ہو کر بھی ہیں اتنا پاس جب کیا غضب ہو گا وہ جب پاس...
  7. ع

    ایک مزید غزل ( نہیں کچھ قصور اس مری جان کا)

    نہیں کچھ قصور اس مری جان کا مجھے ہی مرض ہے یہ انسان کا ذرا دیکھ لے دنیا لگتا ہوا تماشہ مجھ اک پل کے مہمان کا بھلا دوں گا میں اپنا آپ ایک دن کہ ہوں منتظر اس کے فرمان کا یہ دنیا سمجھ داروں کی ہے عظیم یہاں کام کیا مجھ سے نادان کا بس اک ہے جو لگتا ہے اپنا مجھے بس اک شخص میری بھی پہچان کا دعاؤں...
  8. ع

    تا قیامت بھی باقی رہے نام کیا

    غزل تا قیامت بھی باقی رہے نام کیا؟ اپنا مرنے کے بعد اس جگہ کام کیا؟ کچھ نہ سمجھا میں اپنی ہی حالت کو آہ یعنی گننے لگوں خود کو ناکام کیا؟ کچھ، فقیروں کو عزت سے مطلب نہیں کوئی تو تو کرے یا دے دشنام کیا؟ جب اجالے اندھیروں پہ ہنسنے لگیں آئے تاریکیوں پر بھی الزام کیا؟ یعنی بچے پچھاڑیں بزرگوں کو...
  9. ع

    گزر ہی جائے گی جیسے بھی زندگانی عظیم

    غزل گزر ہی جائے گی جیسے بھی زندگانی عظیم ہم ایسے لوگوں کی ایسی ہی تھی کہانی عظیم نہ بچپنے کا سمجھ آیا کس طرف کو گیا نہ دیکھ پایا کہ کھوئی کہاں جوانی عظیم کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤں میں نت نئے مضمون ہر ایک بات ہی لگتی ہے اب پرانی عظیم بس ایک راہ کہ جس پر میں چلتا جاتا ہوں اس ایک راہ میں گزرے گی...
  10. ع

    جو بس میں ہو تو فقط اس پہ وار دی جائے

    غزل جو بس میں ہو تو فقط اس پہ وار دی جائے تمام زندگی چھپ کر گزار دی جائے یہ خود میں جھانکتے رہنا بہت عجیب ہے فعل جو ہو سکے تو یہ عینک اتار دی جائے وہ دیکھتا ہے جب اچھوں کو تو یہ دور نہیں کہ مجھ غریب کی صورت سنوار دی جائے جو اس کے چاہنے والے ہیں صرف اس کے ہیں کہاں قبول جو دنیا ہزار دی جائے...
  11. ع

    گھر بار سلامت ہے یہی بات بڑی ہے

    گھر بار سلامت ہے یہی بات بڑی ہے بندہ ہوں گنہگار پہ وہ ذات بڑی ہے اپنے تو یہاں سال بھی گزرے ہیں بہت جلد کہتے ہیں کہ فرقت کی مگر رات بڑی ہے ہر بات پہ کہتا تھا مجھے عشق ہے لیکن اب جا کے یہ سمجھا ہوں کہ یہ بات بڑی ہے میں ہی اسے کچھ بھول سا جاتا ہوں اب اکثر سنتا ہوں محبت جسے مجھ ساتھ بڑی ہے
  12. ع

    کام کیا دنیا میں مجھ بیمار کا

    غزل کام کیا دنیا میں مجھ بیمار کا ذکر کرنے کے سوا اس یار کا اس طرف چاہے ہو ذلت بے بہا مجھ کو دھڑکا ہے فقط اس پار کا اور کوئی گھر بھی کر پائے گا کیوں دل مکاں ہے بس مرے دلدار کا رنج دنیا کے بھگا دیتا ہے سب یاد آ جانا کسی غم خوار کا میں بھی روتا ہوں وہی رونا جو سب رو گئے دنیا میں اک آزار کا...
  13. ع

    لگتا ہے کہ چپ رہنے سے کچھ کام نہیں ہے

    غزل لگتا ہے کہ چپ رہنے سے کچھ کام نہیں ہے اس شہر میں کم گوئی کا انعام نہیں ہے دب جائیں تو پھر اور دباتی ہے یہ دنیا گم رہتا ہے وہ جس کا کوئی نام نہیں ہے جس بزم کے سب لوگ شرافت کے ہیں داعی حد ہے کہ شریفوں کا وہاں کام نہیں ہے میں تجھ سے بڑا ہوں تو بہت چھوٹا ہے مجھ سے اس گالی سے بڑھ کر کوئی...
  14. ع

    آنکھ کھل جائے جب تو کیا کیجے

    غزل آنکھ کھل جائے جب تو کیا کیجے جاگتے رہنے کی دعا کیجے ہر گھڑی در کھلا رہے ہے وہ جب بھی جی چاہے تب صدا کیجے باہر آنا ہو گھپ اندھیروں سے دل کو شفاف آئینہ کیجے آرزو کیجیے کسی کی جب چاہنے کی پھر انتہا کیجے کچھ نہ بدلے میں ڈھونڈتے رہیے جس کا بھی ہو سکے بھلا کیجے عقل بھی استعمال میں آئے دل کی...
  15. ع

    ہر مشکل کے بعد ہے آسانی بھی دوست

    السلام علیکم، ایک غزل پابند بحور شاعری میں پیش کر رہا ہوں، اس بحر کے بارے میں مجھے کچھ زیادہ آگاہی نہیں ہے۔ اگر کوئی رکن کم یا زیادہ ہو تو آگاہ فرمائیے گا براہ مہربانی اور اپنی رائے سے بھی ضرور نوازئے جزاک اللہ خیر ہر مشکل کے بعد ہے آسانی بھی دوست حد میں رہے اچھا ہے من مانی بھی دوست دل کا...
  16. ع

    یونہی کیا دل کو بہلانا پڑے گا

    غزل یونہی کیا دل کو بہلانا پڑے گا کسی کا گن سدا گانا پڑے گا یہ دل مانا نہیں اب تک کسی کی اسے اب خود ہی سمجھانا پڑے گا نہ چاہیں بھی تو اس دنیا سے ہم کو کہیں پر کوچ کر جانا پڑے گا وفا کی راہ آساں کچھ نہیں ہے قدم اٹھنے پہ غم کھانا پڑے گا ہزاروں زخم سینے میں چھپا کر ہمیشہ جگ میں مسکانا پڑے گا...
  17. ع

    (غزل) ایک اک چیز دھواں بن کے بکھر جانی ہے

    ایک اک چیز دھواں بن کے بکھر جانی ہے جب وہ بے درد قیامت کی گھڑی آنی ہے مجھ سے، پہلے بھی کئی لوگ یہاں سے گزرے ایک وہ ہے کہ نہ جس کا بھی کوئی ثانی ہے میں سمجھتا ہوں کہ آسانی سے کر جاؤں گا زیست بندگی میں نہیں مشکل، مری نادانی ہے جیسے گزرے ہوئے سالوں کا پتا کچھ نہ چلا یوں ہی باقی کی بھی عمر اپنی...
  18. ع

    وہ کبھی اپنے سے جدا نہ کرے

    غزل وہ کبھی اپنے سے جدا نہ کرے کچھ بھی ہو جائے دل گلہ نہ کرے پھر سے تاریک راستوں پہ چلوں ایسا ہرگز مرا خدا نہ کرے کوئی دن ایسا آج تک نہ گیا جس میں عاجز کوئی دعا نہ کرے آدمی کے یہ بس میں ہے تو نہیں زندگی میں کوئی خطا نہ کرے وہ ہے جب مہربان سب سے بڑا صلہ محنت کا کیوں عطا نہ کرے عشق میں...
  19. ع

    سخت دشوار ہوا جاتا ہے جینا میرا

    سخت دشوار ہوا جاتا ہے جینا میرا کوئی غم پیٹتا رہتا ہے یوں سینہ میرا پاک ہونا تو بہر حال کہاں ممکن ہے کیا نہ ڈوبے گا خطاؤں کا سفینہ میرا دو گھڑی ہنسنا بھی راس آتا نہیں ہے مجھ کو ساتھ چھوٹے گا اداسی سے کبھی نا میرا؟ بغض کہتے ہیں کسے بھول چکا ہوں کب کا اب تو خود سے بھی نہیں ہے کوئی کینہ میرا...
  20. ع

    کچھ نہ کچھ کہنے کو اکساتا ہے دل : غزل

    کچھ نہ کچھ کہنے کو اکساتا ہے دل جانے کیسا فیض یوں پاتا ہے دل کس کو سمجھیں اپنا ہم اب رہنما ذہن پر حاوی ہوا جاتا ہے دل راستے دراصل ہیں دھوکا فقط منزلوں پر کھینچ کر لاتا ہے دل زندگی گلزار بن جاتی ہے تب جب کسی پر آپ کا آتا ہے دل کیسے سمجھوں میں کہ میں پاگل نہیں جب کوئی بھی بات سمجھاتا ہے دل...
Top