سخت دشوار ہوا جاتا ہے جینا میرا

عظیم

محفلین
سخت دشوار ہوا جاتا ہے جینا میرا
کوئی غم پیٹتا رہتا ہے یوں سینہ میرا

پاک ہونا تو بہر حال کہاں ممکن ہے
کیا نہ ڈوبے گا خطاؤں کا سفینہ میرا

دو گھڑی ہنسنا بھی راس آتا نہیں ہے مجھ کو
ساتھ چھوٹے گا اداسی سے کبھی نا میرا؟

بغض کہتے ہیں کسے بھول چکا ہوں کب کا
اب تو خود سے بھی نہیں ہے کوئی کینہ میرا

یوں ہی خوش ہے تری دنیا تو بنا دے بے شک
یاالٰہی ترے رستے کو دفینہ میرا

ایک پاکیزہ محبت کے لیے پھرتا ہوں
دل کسی شوخ حسینہ نے نہ چھینا میرا

صبر کرتا رہوں کچھ دیر کہ لے آئے رنگ
اک مشقت میں بہا ہے جو پسینہ میرا

سر جھکائے ہوئے چپ چاپ سا چلتے رہنا
راہِ الفت میں یہ رہتا تھا قرینہ میرا

ابھی کچھ وقت لگے گا یوں نکھرنے میں عظیم
ایک اک شعر بنے گا جو نگینہ میرا


بابا
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اور مقطع میں یوں کا استعمال اچھا نہیں لگ رہا اسقاط کے ساتھ، ویسے غلط بھی نہیں
پاک ہونا تو بہر حال کہاں ممکن ہے
کیا نہ ڈوبے گا خطاؤں کا سفینہ میرا
پاک گناہوں کی نجاست سے؟ واضح کر کے کہو
دو گھڑی ہنسنا بھی راس آتا نہیں ہے مجھ کو
ساتھ چھوٹے گا اداسی سے کبھی نا میرا
زور پیدا کرنے والا "نا" جملے کے آخر میں آنا چاہیے، شعر میں بھی اس کی پوزیشن بدلی نہیں جا سکتی، لیکن مفہوم کے اعتبار سے نا محض نافیہ لگتا ہے
باقی تو سب درست لگتا ہے
 

عظیم

محفلین
مطلع اور مقطع میں یوں کا استعمال اچھا نہیں لگ رہا اسقاط کے ساتھ، ویسے غلط بھی نہیں

پاک گناہوں کی نجاست سے؟ واضح کر کے کہو

زور پیدا کرنے والا "نا" جملے کے آخر میں آنا چاہیے، شعر میں بھی اس کی پوزیشن بدلی نہیں جا سکتی، لیکن مفہوم کے اعتبار سے نا محض نافیہ لگتا ہے
باقی تو سب درست لگتا ہے
مطلع کا دوسرا مصرع
کوئی غم پیٹتا رہتا ہے جو سینا میرا

پاک ہونا کبھی اغلاط سے ممکن تو نہیں

"نا" دراصل 'نہ' کو طویل کھینچا ہے

مقطع کا مصرع
ابھی کچھ وقت ہے درکار نکھرنے میں عظیم
 
آخری تدوین:
Top