نتائج تلاش

  1. اسد اقبال

    مصرع طرح "شراب ہاتھ میں ہے اور پِلا نہیں سکتے" پر ایک کاوش ( اسد اقبال)

    یہ فرض اب کہ مُسلماں نِبھا نہیں سکتے خِلاف ظُلم کے آواز اُٹھا نہیں سکتے یہ اور بات ہے شکوہ نہیں کِیا تُم سے سِتم جو ہم پہ ہوئے ہیں بھُلا نہیں سکتے کسی غریب سے پوچھو کہ زندگی کیا ہے یہ بات شہر کے اُمرا بتا نہیں سکتے کسی دلیل کا قائل نہیں کہ سچ سچ ہے ہزار جھوٹ بھی سچ کو مِٹا...
  2. اسد اقبال

    عشق حائل ہو گا یہ وجدان کب تھا (اسد اقبال)

    عشق حائل ہو گا یہ وجدان کب تھا ہار جانے میں کوئی نقصان کب تھا دل مرا یعنی کہ اُس کا گھر لُٹا ہے گھر کے اندر اب مرا سامان کب تھا تجُھ سے تو صدیوں کی ہو پہچان جیسے سوچتا ہوں دل کو تیرا دھیان کب تھا سچ میں ہم حالات کے مارے تھے ورنہ اس طرح سے جینے کا ارمان کب تھا یہ نہ سمجھو کے خبر ناں تھی اسد کو...
  3. اسد اقبال

    جس نے سوچا ہے خود کُشی کر لے (اسد اقبال)

    جس نے سوچا ہے خود کُشی کر لے زندگی سے وہ دوستی کر لے حاکِموں‌ کو بُرا لگے جو کام وہ تو بندہ خوشی خوشی کر لے ہم نہیں مانتے حُکومت کو جو غریبوں سے بے رُخی کر لے جس نے توڑا نہ ہو کسی کا دل آئے ہم سے وہ دل لگی کر لے جس کو اب اور کچھ نہیں آتا سوچتا ہے کہ شاعری کر لے رات کا...
  4. اسد اقبال

    زندگی کی آرزو میں زہر پیتے ہیں میاں (اسد اقبال)

    زندگی کی آرزو میں‌ زہر پیتے ہیں میاں ہم ہیں ایسے لوگ مرتے ہیں تو جیتے ہیں‌ میاں اسد اقبال
  5. اسد اقبال

    یہ عنوانِ جفا چھوڑو کوئی اور بات کرتے ہیں (اسد اقبال)

    یہ عنوانِ جفا چھوڑو کوئی اور بات کرتے ہیں وفا نے کیا دِیا چھوڑو کوئی اور بات کرتے ہیں مُجھے معلوم تھا انجام اُلفت کا شروع دن سے محبت کا صِلہ چھوڑو کوئی اور بات کرتے ہیں کوئی واعظ ہو یا عالِم بھلے ہو آج کا درویش خُدا کس کو مِلا چھوڑو کوئی اور بات کرتے ہیں خبر آ تو گئی اخبار میں‌...
  6. اسد اقبال

    حقیقت یہ ہے کہ اپنا خسارا کون کرتا ہے (اسد اقبال)

    حقیقت یہ ہے کہ اپنا خسارا کون کرتا ہے ہمیں اب دیکھنا یہ ہے کنارہ کون کرتا ہے سبھی الفاظ میں‌ رکھتے ہیں ہمدردی غریبی سے مگر غُربت کو آنگن میں‌ گوارا کون کرتا ہے مُجھے تکلیف دیتی ہے یہ رنگ و نسل کی تقسیم گِلہ ورنہ خُدا سے یوں خُدارا کون کرتا ہے یہ پوچھو ڈوبنے والے سے کیا ہے بے بسی...
  7. اسد اقبال

    مصرع طرح "بعد مدّت پھر ہوا ذوقِ غزل خوانی مُجھے" پر ایک کاوش ( اسد اقبال)

    اس قدر ہے حضرتِ انساں پہ حیرانی مُجھے خوں رُلاتی ہے یہ انسانوں کی ارزانی مُجھے خاک میں اتنا تکُبر دیکھ کر حیران ہوں ہاں عجب لگتی ہے انساں کی یہ نادانی مُجھے آج محفل جو سجی ہے دوستوں کے درمیاں "بعد مدّت پھر ہوا ذوقِ غزل خوانی مُجھے" شاعری الہام کی صورت اُترتی ہے اسد پھر عطا ہوتے...
  8. اسد اقبال

    مصرع طرح "عروجِ فن مری دہلیز پر اُتار مُجھے" پر ایک کاوش ( اسد اقبال)

    خزاں گُزر تو گئی کر کے تار تار مُجھے بِکھرنے سے ہے مِلا اک عجب نِکھار مُجھے یوں زندگی ہے لہو گُھونٹ گُھونٹ پیتا ہوں یہ بے قراری عطا کرتی ہے قرار مُجھے اُنہیں تو ساتھ نبھانا تھا ایک عُمر تلک جو آج چھوڑ گئے ہیں یوں اشک بار مُجھے رفو نیا جو کوئی زخم کرنے لگتا ہوں تو یاد اُن کی ستاتی...
  9. اسد اقبال

    تعارف السلام علیکم

    تسلیمات ! میرا نام اسد اقبال ہے اور تعلق پاکستان کے ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے ایک گاؤں کھڈیوٹ سے ہے۔ سلسلہء روزگار کی وجہ سے بحرین میں حال مقیم ہوں اور ایک کنسٹرکشن کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں۔ شاعری سے رغبت برسوں پُرانی ہے جبکہ میری شاعری کی عُمر ایک شیر خوار طفل سے زیادہ نہیں۔ ہر نیا دن...
  10. اسد اقبال

    غم کے مارے کب سوتے ہیں ( اسد اقبال )

    غم کے مارے کب سوتے ہیں ہم اور تارے کب سوتے ہیں ہم ہارے ہیں‌ جیتی بازی ایسے ہارے کب سوتے ہیں جن کے آنگن دُکھ پلتے ہوں وہ دُکھیارے کب سوتے ہیں شب بھر کے ساتھی ہیں میرے غم بیچارے کب سوتے ہیں جن کی قسمت میں‌ ہجرت ہو وہ بنجارے کب سوتے ہیں اسد اقبال
Top