وفا کی شاخ پر دو پھول کھلنے دو
امیدوں کے شجر پہ پھل بھی لگنے دو
عداوت بوتے رہتے کیوں ہو سینوں میں
کبھی تم پیار کے پودے بھی اگنے دو
ستارے آسماں پر اچھے لگتے ہیں
زمیں پر آدمی آباد رہنے دو
سنو! احساس کے رشتے نبھاؤ یوں
اگر کردار مرتا ہے تو مرنے دو
وفا سے بنتے ہیں احساس کے بندھن
انا کے بت ہیں...