اک چاند پھر نصیب سے دل میں اتر گیا.
پھر یہ ہوا کہ اشکوں سے دامن ہی بھر گیا.
آتش میں چاھتوں کی پگھلتا ہوا جسم.
روشن محبتوں کے دیے کتنے کر گیا.
ہاتھوں کی اپنی بکھری لکیروں کو چوم کر.
دہلیز پر مکاں کی یہ اپنے بکھر گیا.
قطرہ ہے اک مثال بحر اشک دوستو!
ہوش و حواس کھو کے میں اس میں اتر گیا.
رنج و الم...