آسماں لال نظر آتا ہے جو شام کے وقت
آنکھ اسے خون کی سرخی کا بدل بولتی ہے
اے غزل گو کبھی سن مرثیۂ میر انیسؔ
ایک مصرعے میں یہاں پوری غزل بولتی ہے
( عارف امام)
آنکھ اسے خون کی سرخی کا بدل بولتی ہے
اے غزل گو کبھی سن مرثیۂ میر انیسؔ
ایک مصرعے میں یہاں پوری غزل بولتی ہے
( عارف امام)