ساری زندگی صبر اور شکر میں ہی گزر جائے تو کیا ہی بات ہو
ژوب میں بیٹھے ہوں یا دنیا کے کسی کونے میں صبر و شکر ہر حال میں لازم ہے ۔۔۔کیونکہ
اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں تقریباً نوے مقامات پر ’’صبر‘‘ کا تذکرہ فرمایا ہے اور مشکلات میں صبر کی تلقین کی ہے۔ ساتھ ہی خود کو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ان میں سے چند آیات کا ذکر کیا جارہا ہے:
’’صبر اور نماز سے مدد لو، بے شک نماز ایک سخت مشکل کام ہے، مگر ان لوگوںکے لیے مشکل نہیں ہے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں‘‘۔ (البقرہ: 45)
’’اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد لو، یقینا اللہ تبارک و تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘۔ (البقرہ: 153)
شکرکی تعریف:
شکرکی تعریف کرتے ہوئے علامہ ابن قیمؒ فرماتے ہیں:
’’اللہ کے بندوں پر اس کی نعمت کا اثر ظاہر ہونا۔ خواہ وہ بذریعہ زبان ہو جیسے اللہ کی تعریف کی جائے یا اعتراف نعمت کیا جائے، یا پھر بذریعہ دل ہو، محبت اور لگاؤ کے سبب۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’اللہ نے تم کو تمھاری ماؤں کے پیٹوں سے نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔ اس نے تمھیں کان دیے، آنکھیں دیں اور سوچنے والے دل دیے۔ اس لیے کہ تم شکرگزار بنو‘‘۔ (النحل: 78
اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر بے شمار انعامات واکرامات کیے ہیں۔
’’اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو تم اس کا احاطہ نہیں کرسکتے‘‘۔ (النحل: 18
اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر ڑ ز ژ س ش ص ض ط ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے
ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20