زبانِ فارسی سے متعلق سوالات

نوید ناظم

محفلین
احباب! ایسے خواتین و حضرات جو فارسی زبان سے دلچسپی رکھتے ہیں، اگر آپ کے اذہان میں اس زبان سے متعلق سوالات ہیں تو یہاں تشریف لا کر پوچھ سکتے ہیں۔ اگر اللہ نے چاہا تو حسان خان بھائی اور دیگر اساتذہ ہماری رہنمائی فرمائیں گے۔ یوں ان کے علم کے خیرات نکلے گی اور ہمارا بھلا ہو گا۔
سب سے پہلے ایک سوال جو حسان بھائی کے سامنے پیش کیا تھا، وہی دہراتا ہوں کہ آپ کا حکم یہ تھا کہ وہ اس کا جواب اس دھاگے میں عنایت فرمائیں گے۔

حسان بھائی بود اور شناسا فعل سے پہلے اگر می لگایا جائے تو بھی یہ جملہ درست رہے گا یا ضروری ہے کہ اس صورت میں بن ماضی سے پہلے می نہ لگایا جائے۔ جیسے کہ ماضی استمراری میں می کو لایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر۔۔۔ میں اس کام کو کیا کرتا تھا۔۔ تو شاید اس کا ترجمہ یوں ہو۔۔ من این کار را می کردم۔
رہنمائی کی درخواست ہے۔
(جملہ یہ تھا، این کارِ تو بود : یہ کام تمھارا تھا)
 

حسان خان

لائبریرین
سب سے پہلے ایک سوال جو حسان بھائی کے سامنے پیش کیا تھا، وہی دہراتا ہوں کہ آپ کا حکم یہ تھا کہ وہ اس کا جواب اس دھاگے میں عنایت فرمائیں گے۔

حسان بھائی بود اور شناسا فعل سے پہلے اگر می لگایا جائے تو بھی یہ جملہ درست رہے گا یا ضروری ہے کہ اس صورت میں بن ماضی سے پہلے می نہ لگایا جائے۔ جیسے کہ ماضی استمراری میں می کو لایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر۔۔۔ میں اس کام کو کیا کرتا تھا۔۔ تو شاید اس کا ترجمہ یوں ہو۔۔ من این کار را می کردم۔
رہنمائی کی درخواست ہے۔
(جملہ یہ تھا، این کارِ تو بود : یہ کام تمھارا تھا)
اِس سوال کا جواب میں دے چکا تھا:
تم تھے، وہ تھا، میں تھا وغیرہ جیسے خبری جملوں کی ماضی میں «بودن» کے ساتھ عموماً «می» نہیں لگایا جاتا۔ اِس فعل کے ساتھ «می» شرطی اور تمنّائی ماضی جملوں میں ہوتا ہے۔
کاش می‌بودی و می‌دیدی که بی تو تنهاترینم.
کاش تم ہوتے اور دیکھتے کہ میں تمہارے بغیر تنہا ترین ہوں۔

اگر تو می‌بودی خیلی از مشکلاتِ او حل ‏می‌شد.
اگر تم ہوتے تو اُس کی کئی مُشکلات حل ہو جاتیں۔
 

نوید ناظم

محفلین
اِس سوال کا جواب میں دے چکا تھا:
اوہ، وہ تو یہ والا سوال ہے کہ جس کا جواب عطا ہونا ابھی باقی ہے۔۔۔

حسان بھائی مجھے یہ پتہ چلا تھا کہ ایسے جملے جو ماضی سے متعلق ہوں اور ان میں شک، تردید یا تمنا پائی جائے تو وہ ماضی التزامی کے جملے ہوں گے اور انھیں بنانے کے لیے باشم، باشیم، باشد وغیرہ استعمال کیا جائے گا، مثال کے طور پر۔۔۔ کاش انھوں نے کھانا پکا لیا ہو۔۔۔ ائ کاش آنھا غذا پختہ باشند۔
اس بابت کچھ رہنمائی مل جائے تو یہ بھی آپ کی مہربانی شمار ہو گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسان بھائی مجھے یہ پتہ چلا تھا کہ ایسے جملے جو ماضی سے متعلق ہوں اور ان میں شک، تردید یا تمنا پائی جائے تو وہ ماضی التزامی کے جملے ہوں گے اور انھیں بنانے کے لیے باشم، باشیم، باشد وغیرہ استعمال کیا جائے گا، مثال کے طور پر۔۔۔ کاش انھوں نے کھانا پکا لیا ہو۔۔۔ ائ کاش آنھا غذا پختہ باشند۔
اس بابت کچھ رہنمائی مل جائے تو یہ بھی آپ کی مہربانی شمار ہو گی۔
یہ ماضی کا جملہ نہیں ہے۔ ماضی کے بارے میں تمنّا کے لیے ایسا جملہ کہا جائے گا:
کاش آن‌ها غذا پُخته بودند.
کاش اُنہوں نے کھانا پکایا/پکا لیا ہوتا۔ (لیکن اُنہوں نے نہیں پکایا۔)

«کاش آن‌ها غذا پُخته باشند» میں بہ وقتِ تکلُّم اِس فعل کے وقوع ہوئے ہونے کی تمنّا کی جا رہی ہے۔ یعنی کاش وہ اِس وقت اِس حالت میں ہوں کہ کھانا پکا چُکے ہوں۔ (معلوم نہیں کہ اُنہوں نے پکایا ہے یا نہیں۔)
 

نوید ناظم

محفلین
یہ ماضی کا جملہ نہیں ہے۔ ماضی کے بارے میں تمنّا کے لیے ایسا جملہ کہا جائے گا:
کاش آن‌ها غذا پُخته بودند.
کاش اُنہوں نے کھانا پکایا/پکا لیا ہوتا۔ (لیکن اُنہوں نے نہیں پکایا۔)

«کاش آن‌ها غذا پُخته باشند» میں بہ وقتِ تکلُّم اِس فعل کے وقوع ہوئے ہونے کی تمنّا کی جا رہی ہے۔ یعنی کاش وہ اِس وقت اِس حالت میں ہوں کہ کھانا پکا چُکے ہوں۔ (معلوم نہیں کہ اُنہوں نے پکایا ہے یا نہیں۔)
بہت شکریہ حسان بھائی۔
 

نوید ناظم

محفلین
حسان خان بھائی فارسی میں "بہ" کتنے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور کسی جملے میں اس کا استعمال کب نا گزیر ہوتا ہے۔۔۔ مثال کے طور پر میں اسکول جاتا ہوں کو من بہ مدرسہ می روم کہیں گے، اگر من مدرسہ می روم کہیں تو کیا یہ غلط ہو گا؟ اس لفظ کے استعمال کی بابت کچھ تفصیل ارشاد فرما دیں تو مہربانی ہو گی۔
 

حسان خان

لائبریرین
حسان خان بھائی فارسی میں "بہ" کتنے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور کسی جملے میں اس کا استعمال کب نا گزیر ہوتا ہے۔۔۔ مثال کے طور پر میں اسکول جاتا ہوں کو من بہ مدرسہ می روم کہیں گے، اگر من مدرسہ می روم کہیں تو کیا یہ غلط ہو گا؟ اس لفظ کے استعمال کی بابت کچھ تفصیل ارشاد فرما دیں تو مہربانی ہو گی۔
«به» ایک کثیر المعنی حَرفِ جر ہے، جس کے مختلف معانی آپ کو فرہنگوں میں مل جائیں گے۔ اِس کا استعمال کن صورتوں میں ہوتا ہے اور کن صورتوں میں نہیں ہوتا، یہ آپ کو فارسی متون کے مطالعے کے ساتھ ہوتا رہے گا۔ ابھی اِس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

گُفتاری زبان میں فعلِ رفتن والے جملوں میں جائے مقصود سے قبل «به» کو حذف کیا جا سکتا ہے، لیکن تحریری زبان میں «به مدرَسه می‌روم» ہی میری نظر میں بہتر ہے۔
 
Top