امان زرگر
محفلین
۔۔۔۔۔۔۔۔
تیز ناوک ہے مژہ اور یہ ابرو ہیں کماں
آج بدلے ہوئے لگتے ہیں کچھ اندازِ شہاں
میری تشکیل کے لمحے یہ ہوا حکم رواں
ہو جگر قیس کا منصور کی دو اس کو زباں
باز آئیں وہ ستم سے جو کبھی دم بھر کو
کھول کر سینہ میں دکھلاؤں دلِ سنگِ گراں
آشیاں برقِ تپاں روز جلاتی ہے مرا
اور بھی آباد ہیں لاکھوں خس و خاشاک و جہاں
بند مٹھی میں رکھو تتلی کے جیسے ہی مجھے
کھو دیا مجھ کو جو اک بار تو ڈھونڈو گے نشاں
مجھ سے اے دنیا! مری ذات سنبھلتی ہی نہیں
ناتواں کندھوں پہ بھاری ہے یہی بارِ گراں
معترض پھر تو نہ ہو گا یہ زمانہ زرگر
ڈھونڈ لائیں جو یہ مے خار الگ ایک جہاں
تیز ناوک ہے مژہ اور یہ ابرو ہیں کماں
آج بدلے ہوئے لگتے ہیں کچھ اندازِ شہاں
میری تشکیل کے لمحے یہ ہوا حکم رواں
ہو جگر قیس کا منصور کی دو اس کو زباں
باز آئیں وہ ستم سے جو کبھی دم بھر کو
کھول کر سینہ میں دکھلاؤں دلِ سنگِ گراں
آشیاں برقِ تپاں روز جلاتی ہے مرا
اور بھی آباد ہیں لاکھوں خس و خاشاک و جہاں
بند مٹھی میں رکھو تتلی کے جیسے ہی مجھے
کھو دیا مجھ کو جو اک بار تو ڈھونڈو گے نشاں
مجھ سے اے دنیا! مری ذات سنبھلتی ہی نہیں
ناتواں کندھوں پہ بھاری ہے یہی بارِ گراں
معترض پھر تو نہ ہو گا یہ زمانہ زرگر
ڈھونڈ لائیں جو یہ مے خار الگ ایک جہاں
آخری تدوین: