عمران سرگانی
محفلین
سر الف عین و دیگر اساتذہ کافی عرصے کے بعد اس سال جو پہلی غزل کہی تھی۔ اصلاح کی خاطر عرض کرتا ہوں۔
پاس جو مستقل یہیں ہوتی
دل مکاں ہوتا تم مکیں ہوتی
گھو دیا تجھ کو پانے سے پہلے
پھر تری اہمیت نہیں ہوتی
چاند تارے بھی توڑ لاتا میں
پاؤں کے نیچے گر زمیں ہوتی
جسم کا ایک حصہ زندہ ہے
جس کو تکلیف بھی نہیں ہوتی
چھوڑنے آتی در تلک مجھ کو
لوٹتا جب میں ، وہ وہیں ہوتی
بند کر رکھ دی عشق کی فائل
تم مجھے یاد بھی نہیں ہوتی
پیار تو خوش نما بناتا ہے
پیار کرتی تو اور حسیں ہوتی
خواب ہو تم خیال ہو ورنہ
ڈھونڈ لیتا جہاں کہیں ہوتی
ساتھ دیتی میں بھی ترا عمران
جو ضرورت مری کہیں ہوتی
شکریہ
پاس جو مستقل یہیں ہوتی
دل مکاں ہوتا تم مکیں ہوتی
گھو دیا تجھ کو پانے سے پہلے
پھر تری اہمیت نہیں ہوتی
چاند تارے بھی توڑ لاتا میں
پاؤں کے نیچے گر زمیں ہوتی
جسم کا ایک حصہ زندہ ہے
جس کو تکلیف بھی نہیں ہوتی
چھوڑنے آتی در تلک مجھ کو
لوٹتا جب میں ، وہ وہیں ہوتی
بند کر رکھ دی عشق کی فائل
تم مجھے یاد بھی نہیں ہوتی
پیار تو خوش نما بناتا ہے
پیار کرتی تو اور حسیں ہوتی
خواب ہو تم خیال ہو ورنہ
ڈھونڈ لیتا جہاں کہیں ہوتی
ساتھ دیتی میں بھی ترا عمران
جو ضرورت مری کہیں ہوتی
شکریہ