محمد وارث

لائبریرین
تو از قبیلۂ خوبانِ سُست پیمانے
من از جماعتِ عشاقِ سخت پیوندم


فروغی بسطامی

تیرا تعلق خوبصورت لیکن کچے اور ناقص عہد و پیمان والے لوگوں کے قبیلے سے ہے (تو کیا ہوا کہ) میں (بھی) سخت بندش اور پکے قول و قرار والی عشاق کی جماعت میں سے ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
حاسد ز طرزِ طرزی اگر می‌رمد چه شد؟
از تالیاتِ ذکر بلی دیو می‌رمد
(طرزی افشار)

حاسد اگر طرزی کی طرز سے خوف زدہ ہو کر فرار کر جاتا ہے تو کیا ہوا؟ قرآن کے تلاوت کرنے والوں سے، ہاں، شیطان فرار کر جاتا ہے۔
× 'تالیاتِ ذکر' سورۂ صافّات کی آیت ۳ سے ماخوذ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
محرابِ ابروانِ بتی قبله‌ایده‌ام
مِنّت خدای را که نمازم نباطلید
(طرزی افشار)

میں نے ایک بُت کی ابروؤں کی محراب کو قبلہ بنایا ہے؛ خدا کا شکر کہ میری نماز باطل نہ ہوئی۔
× 'قبله‌ایدن' اور 'باطلیدن' شاعر کے اختراع کردہ مصادر ہیں۔

یہ میرا اِس دھاگے میں دو ہزارواں مراسلہ ہے۔ :)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بحری‌ست کار و بارِ جهان پُر ز شور و شر
خُرّم شِناوری که از این بحر ساحلید
(طرزی افشار)

دنیا کا کار و بار اور مُعاملہ شور و شر سے پُر ایک بحر ہے؛ خوشا وہ شِناور کہ جو اِس بحر سے ساحل تک پہنچ گیا۔
× شِناور = تیراک
× 'ساحلیدن' شاعر کا اختراع کردہ مصدر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کَی مرا قسمت شود این افتخار
چون کبوتر بِگْذرم از بامِ تو
(فاطمه مهدی‌زاده 'زُهره')

یہ افتخار مجھے کب نصیب ہو گا کہ میں کبوتر کی طرح تمہارے بام سے گذروں؟
 

حسان خان

لائبریرین
پیشِ اربابِ سخن، طغرل، نباشد اعتبار
صفحهٔ ابیاتِ ناموزونِ مغشوشِ مرا!
(نقیب خان طُغرل احراری)

اے طُغرل! اربابِ سُخن کے سامنے میری ناموزوں اور آشفتہ و پریشاں ابیات کے صفحے کی [کوئی] قدر و آبرو نہیں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تن اگر بیمار شد برسر میاریدم طبیب
اے عزیزاں کارِ تن سہل است، فکرِ دل کنید


مولانا عبدالرحمٰن جامی

(میرا) جسم اگر بیمار ہو گیا ہے تو میرے علاج کے لیے طبیب مت لاؤ، اے عزیزو، جسم کا علاج تو آسان ہے، کچھ (میرے) دل کی فکر کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
رفتی و خیالِ تو نرفت از دلِ من
خورشیدِ جمالِ تو نرفت از دلِ من
در مویِ سرم سفیدی افتاد، ولی
ارمانِ وصالِ تو نرفت از دلِ من
(صَفَر امیرخان)

تم چلے گئے، لیکن تمہارا خیال میرے دل سے نہ گیا؛ تمہارے جمال کا خورشید میرے دل سے نہ گیا؛ میرے سر کے بالوں میں سفیدی گر گئی، لیکن تمہارے وصال کا ارمان میرے دل سے نہ گیا۔
× شاعر کا تعلق تاجکستان سے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شاید که تو را فرشته خوانند
کین لطف ندارد آدمی‌زاد
(عبدالرحمٰن جامی)

زیب دیتا ہے کہ تمہیں فرشتہ پکارا جائے کیونکہ آدم زاد اِس لطافت کا مالک نہیں ہوتا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اگر می‌حریرم اگر می‌پَلاسم
به هر حال می‌شُکرم و می‌سِپاسم
(طرزی افشار)

خواہ میں ریشمی لباس پہنوں یا خواہ دُرُشت پَشمی لباس پہنوں؛ میں ہر حال میں [خدا کا] شکر کرتا اور سپاس کہا ہوں۔

× دُرُشت =کُھردرا؛ پَشْمی = اُونی
× 'حریریدن'، 'پلاسیدن'، 'شُکریدن' اور 'سپاسیدن' شاعر کے اختراع کردہ مصادر ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
غرورِ حُسن نمی‌رُخصتد وگرنه بُتان
به یک کرشمه نمایند حلِّ مشکلِ ما
(طرزی افشار)

غُرورِ حُسن [اُنہیں] اجازت نہیں دیتا، ورنہ خُوباں [فقط] ایک ناز و غمزہ سے ہماری مشکل کو حل کر دیں۔
× 'رخصتیدن' شاعر کا اختراع کردہ مصدر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
به خشم و جور میازار دلبرا دلِ ما
که ناوکی ز نگاهت بسیده قاتلِ ما
(طرزی افشار)

اے دلبر! خشم و ستم سے ہمارے دل کو آزردہ مت کرو کہ تمہاری نگاہ سے ایک تیر ہمارے قاتل کے طور پر کافی ہے۔
× 'بسیدن' شاعر کا اختراع کردہ مصدر ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
آبِ حیات می‌چکد از نوکِ کِلکِ ما
تا از شرابِ عشقِ تو جامیده‌ایم ما
(طرزی افشار)

جب سے ہم نے تمہارے عشق کی شراب سے جام نوش کیا ہے، ہمارے قلم کی نوک سے آبِ حیات ٹپکتا ہے۔
× 'جامیدن' شاعر کا اختراع کردہ مصدر ہے۔
 
قومی ترا بخلوت و عزلت طلب کنند
تو شورِ شہر و فتنۂ بازار بودہ ای


قومیں تجھے خلوت اور تنہائی میں طلب کرتی ہیں (حالانکہ) تو (ہمیشہ سے) شہر کا شور اور بازار کا فتنہ رہا ہے۔

نظیری نیشاپوری
 

حسان خان

لائبریرین
قومی ترا بخلوت و عزلت طلب کنند
تو شورِ شہر و فتنۂ بازار بودہ ای


قومیں تجھے خلوت اور تنہائی میں طلب کرتی ہیں (حالانکہ) تو (ہمیشہ سے) شہر کا شور اور بازار کا فتنہ رہا ہے۔

نظیری نیشاپوری
یہاں 'قومی' کچھ لوگ یا لوگوں کا ایک گروہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
اگر یہ شعر محبوب کو مخاطَب کر کے کہا گیا ہے تو 'طلب کردن' کا معنی شاید چاہنا یا بلانا ہو گا۔ ویسے 'طلب کردن' جستجو کرنا کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
خداوندا، جدا از من مگردان دوستانم را
مکن خالی ز نقشِ پایِ یاران آستانم را
(صَفَر ایوب‌زادهٔ محزون)

اے خدا! میرے دوستوں کو مجھ سے جدا مت کرو؛ [اور] میرے آستاں کو یاروں کے نقشِ پا سے خالی مت کرو۔
× شاعر کا تعلق تاجکستان سے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فروغِ صحبتِ آگه‌دلان باشد غزل‌هایم
به دستِ جاهلان مَسْپار شعر و داستانم را
(صَفَر ایوب‌زادهٔ محزون)

[اے خدا!] میری غزلیں آگاہ دل افراد کی گفتگوؤں اور مجلسوں کی روشنی ہے؛ میرے شعر و داستاں کو جاہلوں کے دست میں سپرد مت کرو۔
× شاعر کا تعلق تاجکستان سے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایا شیرین‌زبان بی تو، بیا، که کامِ من تلخ است
به شهدِ بوسه‌هایِ خود بکن شیرین زبانم را
(صَفَر ایوب‌زادهٔ محزون)

اے [محبوبِ] شیریں زباں! آ جاؤ، کہ تمہارے بغیر میرا دہن تلخ ہے؛ اپنے بوسوں کے شہد سے میری زبان کو شیریں کر دو۔
× شاعر کا تعلق تاجکستان سے ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
معاصر تاجکستانی شاعر صَفَر ایوب‌زادهٔ محزون کی نظم 'حریمِ راز' سے دو بند:

"حکیمِ نکته‌دان - علّامه اقبال،

ادیبِ خوش‌بیان - علّامه اقبال.
برهمن‌زاده‌ای، مسلم‌تباری،
بُوَد جنّت‌مکان علّامه اقبال!

جهان بی شعرِ والا فر ندارد،
زمان اشعارِ جان‌پرور ندارد.
بزرگان دارد، امّا بعدِ اقبال
بزرگِ روشنی دیگر ندارد."
(صَفَر ایوب‌زادهٔ محزون)

علّامہ اقبال حکیمِ نکتہ داں ہیں؛ علّامہ اقبال ادیبِ خوش بیاں ہیں۔ وہ ایک برہمن زادہ اور ایک مسلمان نژاد ہیں؛ علّامہ اقبال جنّت مکاں ہیں!
شعرِ بلند کے بغیر دنیا کے پاس شان و شوکت اور رونق نہیں ہے؛ زمانے کے پاس جاں پرور اشعار نہیں ہیں؛ اُس کے پاس بُزُرگاں ہیں، لیکن اقبال کے بعد کوئی دیگر بُزُرگِ روشن نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
خداوندا، مرا از غم رَها کن،
جدا از محفلِ اهلِ ریا کن.
تنِ تنها بِمانم با دلِ خود
و یا با هم‌دلانم آشنا کن.
(صَفَر ایوب‌زادهٔ محزون)

اے خدا! مجھے غم سے رہا کر دو؛ [مجھے] اہلِ ریا کی محفل سے جدا کر دو؛ یا تو میں تنِ تنہا اپنے دل کے ساتھ رہ جاؤں؛ اور یا مجھے میرے ہم دلوں کے ساتھ آشنا کر دو۔
× شاعر کا تعلق تاجکستان سے ہے۔
 
Top