یہاں پر بھی قریب قریب وہی سقم ہے . طاعت کا تقابل ہوس سے کیونکر کیا جا سکتا ہے . اگر طاعت کے مقابل اعراض ، انکار یا حکم عدولی ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا .شوق طاعت ہوس سے برتر ہے
لفظ منکر قبول سے بدلیں
آپ کی آراء قابل احترام ہے اور قابل غور بھی. شکر گزار ہوں، اساتذہ کا منتظر ہوںاچھی غزل ہے . دو باتیں عرض کرنا چاہوں گی . اول مطلع سے متعلق ہے . ضد کو تو پتھر سے تشبیہ دی جا سکتی ہے لیکن اصول کو پھول سے نہیں . پھول تو اپنے اندر نزاکت اور نرمی لیے ہوتا ہے مگر زیادہ تر اصولوں پر سختی سے کاربند رہنا ہوتا ہے .
دوئم ، اس شعر کو دیکھیے .
یہاں پر بھی قریب قریب وہی سقم ہے . طاعت کا تقابل ہوس سے کیونکر کیا جا سکتا ہے . اگر طاعت کے مقابل اعراض ، انکار یا حکم عدولی ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا .
بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے . اساتذہ بہتر رہنمائی کریں گے .
موسم گل بمراد 'خوشیاں' لیا تھا، خیر کچھ اور سوچتا ہوں احباب سے مدد کا بھی طالب ہوںمیرے خیال میں اصل مطلع بھی چل سکتا ہے۔ ایسا کوئی سقم نہیں جو قبول نہ کیا جا سکے۔ البتہ یہی ’غلطی‘ آخری شعر میں بھی ہے، وہ قبول کرنے میں مجھے بھی تامل ہے۔ موسم کو ملول سے بدلنا؟
اب بہتر ہو گیا ہے
سر الف عین ہوس اور اصول کے الفاظ پر La Almi کے اعتراض کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے کیا؟اچھی غزل ہے . دو باتیں عرض کرنا چاہوں گی . اول مطلع سے متعلق ہے . ضد کو تو پتھر سے تشبیہ دی جا سکتی ہے لیکن اصول کو پھول سے نہیں . پھول تو اپنے اندر نزاکت اور نرمی لیے ہوتا ہے مگر زیادہ تر اصولوں پر سختی سے کاربند رہنا ہوتا ہے .
دوئم ، اس شعر کو دیکھیے .
یہاں پر بھی قریب قریب وہی سقم ہے . طاعت کا تقابل ہوس سے کیونکر کیا جا سکتا ہے . اگر طاعت کے مقابل اعراض ، انکار یا حکم عدولی ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا .
بہرحال یہ میری ذاتی رائے ہے . اساتذہ بہتر رہنمائی کریں گے .