گر مقیمِ روضه ی کویت شدم منعم مکن
ذره ی خاکم، تصور کن که آدم نیستم
(فضولی بغدادی)

اگر میں تیرے کوچے کے گلزار میں گیا ہوں تو مجھے منع مت کر۔میں ذرہء خاک ہوں، تصور کر کہ میں آدمی نہیں ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ہشت جنت بہ تو عاشق تو چہ زیبا روای
ہفت دوزخ زتولرزاں توچہ آتشکدہ ای

مولانا

تو وہ زیبا رخ ہے کہ آٹھوں جنتیں تجھ پر فدا ہیں ۔
اور ساتوں دوزخیں تجھ سےلرزتی ہیں تو ایسا آتشکدہ ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ناصر خسرو کے ایک قصیدے سے اقتباس:
گر خاکِ خراسانْت نپِذرُفت مخور غم

خشنودیِ ایزدْت بِه از خاکِ خراسان
بر حكمت و بر مِدحتِ اولادِ پيمبر
اشعار همی‌گوی به هر وقت چو حسّان
(ناصر خسرو)
[اے ناصر خسرو!] اگر خاکِ خُراسان نے تمہیں قبول نہیں کیا تو غم مت کھاؤ؛ خشنودیِ خدا تمہارے لیے خاکِ خراسان سے بہتر ہے؛ تم حسّان بن ثابت (رض) کی مانند ہر وقت حکمت آمیز، اور اولادِ رسول (ص) کی مِدحت پر مشتمل اشعار کہتے رہو۔
 
آخری تدوین:
می روم زین ملک، اما بی متاعی نیستم،
بارِ صد غم، مایه ی صد ناتوانی می برم

اس ملک سے جارہا ہوں، امّا بے سر و سامان نہیں ہوں۔صدہا غم کا بار اور صدہا ناتوانی کا سرمایہ لے کر جارہا ہوں

بهرِ یاران کرده ام ترتیبِ رنگین تحفه ها
چهره ی کاهی و اشکِ ارغوانی می برم
(فضولی بغدادی)

میں نے یاروں کے لئے رنگین تحفے ترتیب دیے ہیں۔زرد چہرہ اور اشکِ ارغوانی لے کر جارہا ہوں۔
 
تیرِ عاشق کُش ندانم بر دلِ حافظؔ که زد
این قدر دانم که از شعرِ ترش خون میچکید
(حافظ شیرازی)
عاشق کو مار ڈالنے والا تیر، نمعلوم حافظؔ کے دل پر کس نے مارا؟میں اس قدر جانتا ہوں کہ اس کے تازہ شعروں سے خون ٹپک رہا ہے۔

مترجم: قاضی سجاد حسین
 

حسان خان

لائبریرین
از جان و روان سوختهٔ آلِ رسولم
و اصحابِ نبی را به دل و دیده خریدار
(قوامی رازی)
میں جان و روح سے آلِ رسول (ص) کا عاشق ہوں؛ اور دل و چشم سے اصحابِ نبی (ص) کا مشتاق ہوں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هر ذرّه از ذرایِرِ عالم مُسبِّحی‌ست
لیک اِستِماعِ آن نکند فهم و درکِ ناس
(ابنِ حُسام خوسْفی)
دنیا کے ذرّوں میں سے ہر ذرّہ [خدا کا] تسبیح گو ہے؛ لیکن انسانوں کا فہم و ادراک اُسے نہیں سنتا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
هُوَ الغَفُور ز جوشِ شراب می‌شُنَوَم
صریرِ بابِ بهشت از رباب می‌شُنَوَم

(صائب تبریزی)
مجھے جوشِ شراب سے ہُوَ الغَفُور (وہ غفور ہے) سنائی دیتا ہے؛ مجھے سازِ رباب سے بابِ بہشت کی آواز سنائی دیتی ہے۔
× 'صریر' دروازے کے کھلتے اور بند ہوتے وقت آنے والی آواز کو بھی کہتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تفاوُت است میانِ شنیدنِ من و تو
تو بستنِ در و من فتحِ باب می‌شُنَوَم

(صائب تبریزی)
میرے اور تمہارے سننے کے درمیان فرق ہے؛ تم دروازے کا بند ہونا، اور میں دروازے کا کھلنا سن رہا ہوں۔

× مصرعِ ثانی میں فارسی ترکیب 'بستنِ در' اور عربی ترکیب 'فتحِ باب' کے درمیان تضاد مجھے خوب لگا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
تفاوُت است میانِ شنیدنِ من و تو
تو بستنِ در و من فتحِ باب می‌شُنَوَم

(صائب تبریزی)
مجھے اِس کا خیال بعد میں آیا ہے کہ اگر اِس بیت کو بیتِ ماقبل کے مصرعِ ثانی 'صریرِ بابِ بهشت از رباب می‌شنوم' کے ساتھ مرتبط سمجھ کر خوانا جائے تو اِس کی معنائیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر آستانِ خرابات چون نباشم فرش؟
که بُویِ زنده‌دلی زان تُراب می‌شُنَوَم
(صائب تبریزی)
میں آستانِ خرابات پر کیسے نہ فرش ہو جاؤں (یعنی بِچھ جاؤں)؟ کہ اُس خاک سے مجھے بُوئے زندہ دلی محسوس ہوتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
آن را که بُوَد دوستیِ آلِ پیمبر
یارانِ نبی را به دل و دیده بُوَد یار
(قوامی رازی)

جس شخص میں آلِ رسول (ص) کی محبت ہوتی ہے، وہ دل و چشم سے اصحابِ نبی (ص) کا یار ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ترانه‌ای که سرِ دار ازان شود رنگین
به هر چه می‌نِگَرم بی‌حجاب می‌شُنَوَم

(صائب تبریزی)
وہ ترانہ کہ جس سے دار کا سر رنگین ہو جاتا ہے، میں جس چیز پر بھی نگاہ کروں، وہ مجھے بے حجاب سنائی دیتا ہے۔
× دار = سُولی
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
صدایِ شهپرِ جبریلِ عشق هر ساعت
ز رخنهٔ دلِ پُراضطراب می‌شُنَوَم
(صائب تبریزی)

میں دلِ پُراضطراب کے رخنے سے ہر وقت جبریلِ عشق کے شہپر کی صدا سنتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
برآر کارِ فرومانده‌ای چو می‌بتوانی
که تا به روزِ فروماندگیت کار برآید
(ابنِ حُسام خوسْفی)

اگر تمہارے لیے ممکن ہو تو کسی عاجز و ناتواں شخص کا کام پورا کرو، تاکہ تمہاری عاجزی و ناتوانی کے روز تمہارا کام پورا ہو جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر ذرهٔ اشیاء که برو نقشِ وجود است
تسبیحِ تو گویند به انواعِ لسان‌ها
(ابنِ حُسام خوسْفی)

[اے خدا!] اشیاء کا ہر [وہ] ذرّہ کہ جس پر نقشِ وجود [موجود] ہے، طرز طرز کی زبانوں سے تیری تسبیح کہتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از دفترِ گُل نکتهٔ توحیدِ تو خوانَد
بلبل که شب آرام ندارد ز فغان‌ها
(ابنِ حُسام خوسْفی)

[اے خدا!] بلبل، کہ جسے شب میں فغانوں سے آرام نہیں ملتا، وہ گُل کے دفتر سے تیری توحید کے نکتے خوانتا ہے۔
× دفتر = ڈائری
× خواننا = پڑھنا
 

محمد وارث

لائبریرین
گر اُلفتِ توحید نباشد بدلِ تو
حق را نشناسی ز قیامے و قعودے


شیخ شرف الدین پانی پتی (معروف بہ بُو علی قلندر)

اگر تیرے دل میں توحید کی اُلفت نہ ہو تو صرف قیام و قعود (عبادات) سے تُو حق کو نہیں پہچان سکتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
مگر ز سیرِ بناگوشِ یار می‌آید؟
که بُویِ یاسَمَن از ماه‌تاب می‌شُنَوَم
(صائب تبریزی)
کیا وہ یار کے بُناگوش کی سیر کر کے آ رہا ہے؟ کہ مجھے نورِ ماہ سے گُلِ یاسَمَن کی خوشبو محسوس ہو رہی ہے۔
× بُناگوش = کان کا نِچلا نرم حصّہ
 
Top