امان زرگر
محفلین
ہم نے عجز و انکساری چھوڑ دی۔
خواہشوں کی پیروکاری چھوڑ دی۔
اوڑھ کر تن پر لبادہ ذات کا۔
بے خودی، بے اختیاری چھوڑ دی۔
گر تڑپنا ہی مقدر ہے تو پھر۔
کوئے زنداں آہ و زاری چھوڑ دی۔
دل ہوا جب خوگرِ رنج و الم۔
سو وہ رسمِ غمگساری چھوڑ دی۔
ظلمتِ شب کا مداوا کس طرح۔
روشنی نے لالہ کاری چھوڑ دی۔
خواہشوں کی پیروکاری چھوڑ دی۔
اوڑھ کر تن پر لبادہ ذات کا۔
بے خودی، بے اختیاری چھوڑ دی۔
گر تڑپنا ہی مقدر ہے تو پھر۔
کوئے زنداں آہ و زاری چھوڑ دی۔
دل ہوا جب خوگرِ رنج و الم۔
سو وہ رسمِ غمگساری چھوڑ دی۔
ظلمتِ شب کا مداوا کس طرح۔
روشنی نے لالہ کاری چھوڑ دی۔