نظم برئے اصلاح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محترم اساتذہ سے اصلاح کی درخواست

بر وزن مفاعلاتن مفاعلاتن

وہ بچپنا بھی عجیب گزرا
نہ دور کوئی قریب گزرا
گماں میں کوئی رقیب گزرا
نہ دل میں کوئی حبیب گزرا

مزے مزے سے سکول جانا
یوں علم حاصل حصول جانا
خوشی سے پہلے قبول جانا
اخیر قدموں کا پھول جانا

یہاں سے ہم نے اصول جانا
لڑائی جھگڑا فضول جانا
تو دوستی کو یوں طول جانا
اسی میں سب درس بھول جانا

تھا شخص پھر اک سفر میں آیا
دھنک جو بن کر سماں میں چھایا
نظر نظر میں ہی دل کو بھایا
سبھی کو پایا اسے جو پایا

چمن میں پھر یوں بہار ہوئی
خزاں کی گلشن میں ہار ہوئی
نسیم آ مشک بار ہوئی
نثار بلبل ہزار ہوئی

سماں میں رنگیں تھا نور چھایا
زمیں پہ ہر سو سرور چھایا

چمن کو جس نے بہار بخشی
تھی ہجر کو جس نے دار بخشی
خزاں کو جس نے تھی ہار بخشی
تو اوس کو بھی پھوار بخشی

ہوا ہے کیا پھر نہ جانے اس کو
بھگایا سب کو منانے اس کو

اسے جہاں میں کہیں نہ پایا
کہا جہاں تھا وہیں نہ پایا

عجیب دلبر وہ آدمی تھا
قریب دلبر وہ آدمی تھا
عجیب دلبر وہ آدمی تھا
حبیب دلبر وہ آدمی تھا

=============

وہ ہم کو جب جب بھی یاد آنا
گلی وہ بستی میں تیری جانا
اداس راتوں میں بلبلانا
وہ ہجر میں کیسےتلملانا

تری جدائی میں یوں تڑپنا
ادھر کو تکنا ادھر کو تکنا
لپک لپک کر کبھی دبکنا
جھپک جھپک کر کبھی چھلکنا

کبھی تو دل کا بھی ڈوب جانا
کبھی جگر کا ہی منہ کو آنا
نظر کا ماضی میں گھوم جانا
وہ دل ہی دل میں تھا جھوم جانا

ترا جو محفل میں آ سمانا
تھا شب سیہ میں قمر کا آنا
وہ چھت پہ آ کر جو مسکرانا
تھا گل میں تاروں کا ٹمٹمانا

یہ دوریاں اب حضور جاناں
نظر نظر میں فتور جاناں
نہیں کسی کا قصور جاناں
تو اس میں کچھ ہے ضرور جاناں

جو لطف ہم پہ رعایتیں تھیں
قدم قدم پہ عنایتیں تھیں
وہ ورد تھا جو مناجتیں تھیں
محبتوں کی علامتیں تھیں

ہمارے دل کو نہ یوں جلاؤ
غموں کو ایسے نہ گد گداؤ
نہ چھوڑ ہم کو اداس جاؤ
کبھی پلٹ کر تو پاس آؤ

قصور نکلا تو چھوڑ جانا
وعید وعدوں کو توڑ جانا
 
محترم اساتذہ سے اصلاح کی درخواست

بر وزن مفاعلاتن مفاعلاتن

وہ بچپنا بھی عجیب گزرا
نہ دور کوئی قریب گزرا
گماں میں کوئی رقیب گزرا
نہ دل میں کوئی حبیب گزرا

مزے مزے سے سکول جانا
یوں علم حاصل حصول جانا
خوشی سے پہلے قبول جانا
اخیر قدموں کا پھول جانا

یہاں سے ہم نے اصول جانا
لڑائی جھگڑا فضول جانا
تو دوستی کو یوں طول جانا
اسی میں سب درس بھول جانا

تھا شخص پھر اک سفر میں آیا
دھنک جو بن کر سماں میں چھایا
نظر نظر میں ہی دل کو بھایا
سبھی کو پایا اسے جو پایا

چمن میں پھر یوں بہار ہوئی
خزاں کی گلشن میں ہار ہوئی
نسیم آ مشک بار ہوئی
نثار بلبل ہزار ہوئی

سماں میں رنگیں تھا نور چھایا
زمیں پہ ہر سو سرور چھایا

چمن کو جس نے بہار بخشی
تھی ہجر کو جس نے دار بخشی
خزاں کو جس نے تھی ہار بخشی
تو اوس کو بھی پھوار بخشی

ہوا ہے کیا پھر نہ جانے اس کو
بھگایا سب کو منانے اس کو

اسے جہاں میں کہیں نہ پایا
کہا جہاں تھا وہیں نہ پایا

عجیب دلبر وہ آدمی تھا
قریب دلبر وہ آدمی تھا
عجیب دلبر وہ آدمی تھا
حبیب دلبر وہ آدمی تھا

=============

وہ ہم کو جب جب بھی یاد آنا
گلی وہ بستی میں تیری جانا
اداس راتوں میں بلبلانا
وہ ہجر میں کیسےتلملانا

تری جدائی میں یوں تڑپنا
ادھر کو تکنا ادھر کو تکنا
لپک لپک کر کبھی دبکنا
جھپک جھپک کر کبھی چھلکنا

کبھی تو دل کا بھی ڈوب جانا
کبھی جگر کا ہی منہ کو آنا
نظر کا ماضی میں گھوم جانا
وہ دل ہی دل میں تھا جھوم جانا

ترا جو محفل میں آ سمانا
تھا شب سیہ میں قمر کا آنا
وہ چھت پہ آ کر جو مسکرانا
تھا گل میں تاروں کا ٹمٹمانا

یہ دوریاں اب حضور جاناں
نظر نظر میں فتور جاناں
نہیں کسی کا قصور جاناں
تو اس میں کچھ ہے ضرور جاناں

جو لطف ہم پہ رعایتیں تھیں
قدم قدم پہ عنایتیں تھیں
وہ ورد تھا جو مناجتیں تھیں
محبتوں کی علامتیں تھیں

ہمارے دل کو نہ یوں جلاؤ
غموں کو ایسے نہ گد گداؤ
نہ چھوڑ ہم کو اداس جاؤ
کبھی پلٹ کر تو پاس آؤ

قصور نکلا تو چھوڑ جانا
وعید وعدوں کو توڑ جانا
بہت خوب دوست۔ زبردست۔
 

الف عین

لائبریرین
اکثر جگہ الفاظ اور فعل درست نہیں ہں۔ جیسے طول جانا!!
ۃوئی بر وزن فعکن یا ’لاتن‘ باندھا گیا ہے۔ یہ غلط ہے۔درست تلفظ محض ہُئی ہے۔ بر وزن فعو۔
یہ سانسوں کی طرح قدم بھی پھولتے ہیں؟؟
 

الف عین

لائبریرین
گماں میں کوئی رقیب گزرا

یوں علم حاصل حصول جانا
خوشی سے پہلے قبول جانا
اخیر قدموں کا پھول جانا
تو دوستی کو یوں طول جانا

دھنک جو بن کر سماں میں چھایا
سماں؟ یہاں آسماں کا محل ہے
گلی وہ بستی میں تیری جانا
مہمل ہے

لپک لپک کر کبھی دبکنا
جھپک جھپک کر کبھی چھلکنا
؟؟ مفہوم

وہ دل ہی دل میں تھا جھوم جانا
مہمل

ترا جو محفل میں آ سمانا
تھا شب سیہ میں قمر کا آنا
وہ چھت پہ آ کر جو مسکرانا
تھا گل میں تاروں کا ٹمٹمانا
آسمانا؟ گل میں تارے؟

جو لطف ہم پہ رعایتیں تھیں
مہمل
وہ ورد تھا جو مناجتیں تھیں
مناجتیں؟ مناجات تو ہوتا ہے، اس کی جمع الجمع مناجاتیں بھی غلط ہے۔

غموں کو ایسے نہ گد گداؤ
غموں کو ہنسانے کے لیے؟

وعید وعدوں کو توڑ جانا
وعید کس طرح توڑ سکتے ہیں؟
اب تھک گیا، ممکن ہے کچھ اور بھی خامیاں ہوں۔
 
گماں میں کوئی رقیب گزرا

یوں علم حاصل حصول جانا
خوشی سے پہلے قبول جانا
اخیر قدموں کا پھول جانا
تو دوستی کو یوں طول جانا

دھنک جو بن کر سماں میں چھایا
سماں؟ یہاں آسماں کا محل ہے
گلی وہ بستی میں تیری جانا
مہمل ہے

لپک لپک کر کبھی دبکنا
جھپک جھپک کر کبھی چھلکنا
؟؟ مفہوم

وہ دل ہی دل میں تھا جھوم جانا
مہمل

ترا جو محفل میں آ سمانا
تھا شب سیہ میں قمر کا آنا
وہ چھت پہ آ کر جو مسکرانا
تھا گل میں تاروں کا ٹمٹمانا
آسمانا؟ گل میں تارے؟

جو لطف ہم پہ رعایتیں تھیں
مہمل
وہ ورد تھا جو مناجتیں تھیں
مناجتیں؟ مناجات تو ہوتا ہے، اس کی جمع الجمع مناجاتیں بھی غلط ہے۔

غموں کو ایسے نہ گد گداؤ
غموں کو ہنسانے کے لیے؟

وعید وعدوں کو توڑ جانا
وعید کس طرح توڑ سکتے ہیں؟
اب تھک گیا، ممکن ہے کچھ اور بھی خامیاں ہوں۔
شکریہ جناب
لپک لپک کر کبھی دبکنا
جھپک جھپک کر کبھی چھلکنا
بے چینی میں ادھر ادھر تنہائی ڈھونڈ کر آنسو بہانا مراد تھا۔

تھا گل میں تاروں کا ٹمٹمانا
آسمانا؟ گل میں تارے؟
ہونٹوں کو گل بنا کر دندیوں کو تارے بنا دیا۔


غموں کو ایسے نہ گد گد
گدگداؤ کو بڑھانے اور تیز کرنے کے معنوں میں استعمال کیا ہے۔

ویسے میں سوچ رہا اس کو ٹھیک کرنے کی بجائے کوئی اور کام کر لینا چاہیئے۔
 
Top