درد آزاد ہیں صحرا کے سزاواروں میں - سعیدالرحمن سعید

درد آزاد ہیں صحرا کے سزاواروں میں
حسرتیں قید رہیں جبر کی دیواروں میں

وہ سناتے رہے روداد ِ ستم یاروں کی
جو خریدار ِ جنوں خوار ہیں بازاروں میں

شب کا افسانہ بیاں کرتے ہیں وہ شعلہ بدن
بے حجاب آئے ہیں جو عشق کے بیماروں میں

دل کو درپیش رہا دشت ِ محبت کا سفر
مر گئے پھولوں میں زندہ جو رہے خاروں میں

سنت ِ عشق ادا کرتے ہیں بیدار جنوں
کلمہء حق کی صدا دیتے ہیں درباروں میں

ایک مدت سے ہے اس دل میں تمنا یہ سعید
ذکر ہو اپنی غزل کا بھی سخن پاروں میں

(سعید الرحمن سعید)
 
Top