پیر و مرشد وارث صاحب کی ایک غزل کی مزاحیہ تشریح

ماہی احمد

لائبریرین
واہ جی!!!!!
جیہ بھی کیا خوب لکھتی ہیں :)
میرے یہاں محفل پر آنے کے بعد جیہ کے قلم کا پہلا کارنامہ ہے جو سامنے آیا۔ پر کیا ہی خوب۔۔۔ زبردست :)
 
چلیں آج آپ کو ایک خاص اندر کی بات بتاتا ہوں، خود ہی مقابلہ کر لیں۔ ہماری زوجہ محترمہ فرماتی ہیں کہ اگر تم غالب کے زمانے میں ہوتے تو تم نے مرزا کو جام بنا بنا کے دیا کرنے تھے، اللہ اللہ خادمِ خاص کا ر تبہ اپنی طرف سے طنز میں عطا فرما گئیں۔:)
لہجہ تو امراؤ بیگم والا ہے، واقعی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یعنی؟؟ ہم بھی آپ بھی غزلوں پر قابض ہو سکتے ہیں، اس طرح کر کے؟؟؟؟

جی غزلیں ہیں ہی کتنی، آپ بھی شوق پورا فرما لیجیے :)

لہجہ تو امراؤ بیگم والا ہے، واقعی۔

ہاں لیکن افسوس میرا چلن مرزا والا نہیں ہے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
محمد وارث
میرے پیر و مرشد ہیں۔ میں ان کی علم پروری کی دل سے قدر داں ہوں۔ وہ بہت اچھے شاعر بھی ہیں اسد تخلص کرتے ہیں۔ آج ہم نے ایک جسارت کی ہے ان کی ایک خوب صورت غزل کی مزاحیہ تشریح کی۔
میں اُن سے پیشگی معافی مانگتی ہوں۔ تو پیش خدمت ہے ۔ مزاحیہ تشریح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ لا حول ولا۔۔۔ ۔
السلام علیکم
واہ کیا خوب تشریح فرمائی ہے۔
آپ کی رنگین عبارت پڑھ کر ایک واقعہ ذہن میں آیا جو ہم نے بھی اسی قسم کی غلطی سرزد ہونے پر اُردوزبان و ادب کی کسی مشہور ہستی سے سُنا تھا۔ واقعہ کچھ یوں ہے۔

میر تقی میر اکبر آباد (موجودہ آگرہ) میں مقیم تھے۔ ایک صاحب ان سے ملنے کے لیے دہلی سے تشریف لائے۔
میر صاحب سے ملاقات کے بعد جب چلنے لگے تو کہنے لگے:صاحب معافی مانگتا ہوں کہ میں نے آپ کا کافی وقت لیا۔
میر صاحب کو جلال آگیا۔ چراغ پا ہو کر فرمانے لگے،" میاں! بھیک مانگو، بھیک۔ "
وہ صاحب تو خوف زدہ ہو گئے، بھیگی بلی کی سی صورت بنا کر ایک کونے میں کھڑے ہوگئے اور دریافت کیا :
"حضور ! بندے کی خطا کیا ہے؟۔
میر صاحب نے فرمایا،" اردو والے معافی مانگا نہیں کرتے ۔ بلکہ مُعافی چاہا کرتے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جیہ

لائبریرین
السلام علیکم
واہ کیا خوب تشریح فرمائی ہے۔
آپ کی رنگین عبارت پڑھ کر ایک واقعہ ذہن میں جو ہم نے بھی اسی قسم کی غلطی سرزد ہونے پر اُردوزبان و ادب کی کسی مشہور ہستی سے سُنا تھا۔ واقعہ کچھ یوں ہے۔

میر تقی میر اکبر آباد (موجودہ آگرہ) میں مقیم تھے۔ ایک صاحب ان سے ملنے کے لیے دہلی سے تشریف لائے۔
میر صاحب سے ملاقات کے بعد جب چلنے لگے تو کہنے لگے:صاحب معافی مانگتا ہوں کہ میں نے آپ کا کافی وقت لیا۔
میر صاحب کو جلال آگیا۔ چراغ پا ہو کر فرمانے لگے،" میاں! بھیک مانگو، بھیک۔ "
وہ صاحب تو خوف زدہ ہو گئے، بھیگی بلی کی سی صورت بنا کر ایک کونے میں کھڑے ہوگئے اور دریافت کیا :
"حضور ! بندے کی خطا کیا ہے؟۔
میر صاحب نے فرمایا،" اردو والے معافی مانگا نہیں کرتے ۔ بلکہ مُعافی چاہا کرتے ہیں۔
تشکر ۔۔۔

میر صاحب سے کو پوچھے کہ چاہا تو اپنوں کو جاتا ہے ۔ معافی تو کسی اور سے مانگنی پڑتی ہے :)
 
تو میں کب کہا کہ آپ نے نہین پڑھا۔ خواہ مخواہ الزام تراشی کر رہے ہیں :)
اس بے جا الزام تراشی و طبیعت خراشی پر بٹیا سے پروانہ معافی کے متلاشی ہیں نیز رشوت حسنہ بنام ہدیہ برادرانہ پیش کرنے کو بلا تذبذب راضی ہیں جس کے ہم عادی ہیں! :) :) :)
 

جیہ

لائبریرین
اس بے جا الزام تراشی و طبیعت خراشی پر بٹیا سے پروانہ معافی کے متلاشی ہیں نیز رشوت حسنہ بنام ہدیہ برادرانہ پیش کرنے کو بلا تذبذب راضی ہیں جس کے ہم عادی ہیں! :) :) :)
وہ تو ٹھیک ہے مگر پہلے سلیس اردو میں ترجمہ تو کریں۔ :)
 
Top