محمد بلال اعظم
لائبریرین
بابا جانی کی لازوال محبت اور شفقت کے طفیل ایک اور نعت۔۔۔
خالق تری تعریف میں خود محوِ ثنا ہے
الحمد سے والناس تلک تیری ادا ہے
خورشیدِ جہاں تاب ترے حسن کا پرتو
یہ مہرِ منور ترا نقشِ کفِ پا ہے
منزل تری آغاز وہیں سے ہوئی آقاؐ
جبریلؑ سا نوری بھی جہاں جا کے رکا ہے
یہ وقت کے دھارے بھی تو دربان ہیں تیرے
مجبور زمانہ ترے قدموں میں پڑا ہے
ہر شخص نے اوڑھا ہے شریعت کا لبادہ
ہر شخص کی پوشاک پہ تصویرِ ریا ہے
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
ہم خاک نشینوں کی بس اتنی سی دعا ہے
یہ خاص کرم ہے کہ تری نعت لکھی ہے
ورنہ مری اوقات، مرا ظرف ہی کیا ہے!
اعظم سا گنہگار ترے در پہ سوالی
اے رحمتِ عالمؐ! تری رحمت بھی جدا ہے
(محمد بلال اعظم)
الحمد سے والناس تلک تیری ادا ہے
خورشیدِ جہاں تاب ترے حسن کا پرتو
یہ مہرِ منور ترا نقشِ کفِ پا ہے
منزل تری آغاز وہیں سے ہوئی آقاؐ
جبریلؑ سا نوری بھی جہاں جا کے رکا ہے
یہ وقت کے دھارے بھی تو دربان ہیں تیرے
مجبور زمانہ ترے قدموں میں پڑا ہے
ہر شخص نے اوڑھا ہے شریعت کا لبادہ
ہر شخص کی پوشاک پہ تصویرِ ریا ہے
جب حشر کا دن ہو، تری قربت ہو میسر
ہم خاک نشینوں کی بس اتنی سی دعا ہے
یہ خاص کرم ہے کہ تری نعت لکھی ہے
ورنہ مری اوقات، مرا ظرف ہی کیا ہے!
اعظم سا گنہگار ترے در پہ سوالی
اے رحمتِ عالمؐ! تری رحمت بھی جدا ہے
(محمد بلال اعظم)
آخری تدوین: