کیا بچوں ہاسٹل بھیجا جانا چاہیے؟

آپ کے اس بات سے اتفاق ممکن نہیں کیوں کہ ماہر نفسیات نے بالکل اس کے بر عکس بات بتائی ہے ۔
یار میں نے نیچے وضاحت بھی کی ہے کہ یہ فارمولا سب پر اپلائی نہیں کیا جا سکتا اور ویسے بھی یہ میرا ذاتی خیال ہے
میرا ذاتی خیال تو یہ ہے کہ ہاسٹل سے بچوں میں "اپنی ذات پر بھروسا"اور "خود فیصلے کی صلاحیت" بہت بڑھ جاتی ہے
لیکن یہ کوئی فارمولا نہیں ہے کیونکہ ہر انسان دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو ہاسٹل بھیجنے سے پہلے ان کے رجھانات اور برداشت کو ضرور دیکھ لیں۔
 
ہاسٹل

جناب محمدعلم اللہ اصلاحی

آداب۔ برقی رو کی غیر یقینی صورت کے پیشِ نظر میں نے مناسب جانا کہ اپنی گزارشات کو لکھتا چلا جاؤں اور پھر آپ کی خدمت میں پیش کر دوں۔ آپ نے جو سوالات اٹھائے ہیں اور جو سوالات اب تک کے مباحث میں اٹھے ہیں، ان کو ممکنہ ترتیب میں لے آئیں تو بات کرنا آسان ہو جائے گا۔
۱۔ ہاسٹل اس کی مختلف صورتیں اور پس منظر
۲۔ ہاسٹل کیوں؟
۳۔ گھر، والدین اور بچے کا فطری تعلق
۴۔ ایمان و عقیدہ اور معاشرتی اقدار
۵۔ شخصیت سازی اور والدین کی ذمہ داریاں
۶۔ اقامت گاہ کا انتخاب اور مقصد
۷۔ ترجیحات اور صورتِ حالات
۸۔ اقامت گاہ میں بچے سے روابط
۹۔ دیگر امور
۔۔۔ ۔ ان نکات پر بات ہو گی، ان شاء اللہ۔
بہت آداب حضور اس میں ہمارے ہندو پاک میں پائے جانے والے مدارس کے اقامت گاہوں کو بھی شامل کر لینا شاید غیر مناسب نہ ہو جس میں اسکولوں کے مقابلہ معصوموں کی زندگیاں کچھ زیادہ ہی ٹوٹتی بکھرتی ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
میرے خیال سے بچوں کو حتی الامکان والدین کے پاس ہی رہنا چاہیے۔ چھو ٹی عمر کے بچوں کو والدین سے دور کر دینا ’ان کی فطری نشو ونما کے لئے مفید نہیں ہو سکتا۔بچے بہت سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔ غیر فطری اور مصنوئی ماحول کسی طرح بھی ماں کی مامتا اور باپ کی شفقت کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ البتہ اگر قریب کے علاقے میں تعلیم اور تربیت کے مواقع میسر نہ ہونے کی صورت میں یہ کڑوا اقدام ’اٹھا یا جا سکتا ہے،لیکن بچے کے میلان اور دلچسپی کو اہمیت ضرور دی جا نی چاہیے۔
 
مجھے نہیں پتا کہ ہاسٹل میں رہنے کے کیا فائدے ہوتے ہیں۔ لیکن اپنے کالج ہوسٹل کو دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں میں یہاں ایک دن بھی نہیں گزار سکتی :(
اپیا ابھی تھوڑی دیر پہلے میں مارکٹنگ کے لئے گیا تھا میرے ساتھ میرا ایک دوست بھی تھا جو اپنی ہاسٹل لائف کی کہانی بتا رہا تھا وہ کہنے لگا مجھے تو سب سے خراب اس وقت لگتا جب اپنے گھر والے مجھ سے مہمانوں سا ٹریٹ کرتے ،بھائی کہتا دو دن کا مہمان ہے کر لے مستی ،گھر میں تھوڑی شرارت کی تو ابو کہتے کرنے دو کچھ ہی دن تو رہے گا ۔کھانے کے لئے سامان یوں کہ کر دئے جاتے کہ ہاسٹل میں اچھا کھانا نہیں ملتا کھا لو جم کر۔گھر جانے کے بعد اس ماحول میں خود کو ایڈجسٹ اس لئے نہیں کر پاتا کہ میرے عمر کے سارے بچے میرے لئے اجنبی ہوتے ۔وغیرہ وغیرہ
یہ سن کر تھوڑی دیر کے لئے میں بھی سوچنے لگا ٹھیک یہی رویہ تو میرے ساتھ بھی ہوتا رہا ہے ۔:-(
 

عائشہ عزیز

لائبریرین
اپیا ابھی تھوڑی دیر پہلے میں مارکٹنگ کے لئے گیا تھا میرے ساتھ میرا ایک دوست بھی تھا جو اپنی ہاسٹل لائف کی کہانی بتا رہا تھا وہ کہنے لگا مجھے تو سب سے خراب اس وقت لگتا جب اپنے گھر والے مجھ سے مہمانوں سا ٹریٹ کرتے ،بھائی کہتا دو دن کا مہمان ہے کر لے مستی ،گھر میں تھوڑی شرارت کی تو ابو کہتے کرنے دو کچھ ہی دن تو رہے گا ۔کھانے کے لئے سامان یوں کہ کر دئے جاتے کہ ہاسٹل میں اچھا کھانا نہیں ملتا کھا لو جم کر۔گھر جانے کے بعد اس ماحول میں خود کو ایڈجسٹ اس لئے نہیں کر پاتا کہ میرے عمر کے سارے بچے میرے لئے اجنبی ہوتے ۔وغیرہ وغیرہ
یہ سن کر تھوڑی دیر کے لئے میں بھی سوچنے لگا ٹھیک یہی رویہ تو میرے ساتھ بھی ہوتا رہا ہے ۔:-(
اوہ بھیا :(
 
بچے کی شخصیت کی نشونما جس طرح ماں باپ کر سکتے ہیں اور کوئی نہیں کر سکتا
اشد مجبوری کے تحت کوئی مضائقہ نہیں مگر ضرورت نہ ہونے کے باوجود بچوں کر بورڈنگ سکول میں داخل کرنا ان کی شخصیت کو کمزور کر دیتا ہے ماں اور بات کی تربیت ہی بچے میں حوصلہ اور اعتماد پیدا کرتی ہے کچی عمر کے بچوں کو بورڈنگ میں داخل کروانے سے ان کی شخصیت تباہ ہو جاتی ہے
 

عسکری

معطل
بچے کی شخصیت کی نشونما جس طرح ماں باپ کر سکتے ہیں اور کوئی نہیں کر سکتا
اشد مجبوری کے تحت کوئی مضائقہ نہیں مگر ضرورت نہ ہونے کے باوجود بچوں کر بورڈنگ سکول میں داخل کرنا ان کی شخصیت کو کمزور کر دیتا ہے ماں اور بات کی تربیت ہی بچے میں حوصلہ اور اعتماد پیدا کرتی ہے کچی عمر کے بچوں کو بورڈنگ میں داخل کروانے سے ان کی شخصیت تباہ ہو جاتی ہے
اور پھر کچھ بچے اتنے عجیب بھی ہوتے ہین کہ وہ گھر سے باہر نہیں رہ سکتے میرے جب ملتان میں امتحانات تھے میری فیملی واپس شفٹ ہو رہی تھی میرے والد کا ملتان میں کام ختم ہو چکا تھا تو مجھے کہا گیا کہ 2 مہینے کی بات ہے بورڈنگ میں رہ لوں پر میں بہت ضدی تھا اور انکار کر دیا مجبورا وہ لوگ مجھے میری امی کی ایک سہیلی کو امانت دے آئے کہ اس خالہ کو تو جانتے ہویہ تمھارا بہت خیال رکھیں گی ان کے گھر مین ایک کمرہ تمہارا ہو گا اب چپ کر کے امتحان دو ۔ ادھر جب میرے بغیر واپس گھر پہنچے تو میری دادی نے خؤب صلواتیں سنائی کہ میرے پہلے پتر کو کسے دے آئے ہو تم لوگ :grin:
 
دینی مدارس کے بارے میں بات کرنے سے خدشہ ہے کہ یہاں بات ذاتی پسند اور ناپسند تک جا پہنچے گی
مگر مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی مساجد سے منسلک مدارس میں کل وقتی اقامت کیوں ضروری ہے جبکہ کچھ ادارے یہ کام بغیر اقامت کے بھی کر رہے ہیں جن میں اقراء روضۃ اطفال اور صفہ اکیڈمی قابل ذکر ہیں جہاں بچوں کو درس نظامی سے حفظ قرآن تک کی تعلیم دی جاتی ہے
 
اور پھر کچھ بچے اتنے عجیب بھی ہوتے ہین کہ وہ گھر سے باہر نہیں رہ سکتے میرے جب ملتان میں امتحانات تھے میری فیملی واپس شفٹ ہو رہی تھی میرے والد کا ملتان میں کام ختم ہو چکا تھا تو مجھے کہا گیا کہ 2 مہینے کی بات ہے بورڈنگ میں رہ لوں پر میں بہت ضدی تھا اور انکار کر دیا مجبورا وہ لوگ مجھے میری امی کی ایک سہیلی کو امانت دے آئے کہ اس خالہ کو تو جانتے ہویہ تمھارا بہت خیال رکھیں گی ان کے گھر مین ایک کمرہ تمہارا ہو گا اب چپ کر کے امتحان دو ۔ ادھر جب میرے بغیر واپس گھر پہنچے تو میری دادی نے خؤب صلواتیں سنائی کہ میرے پہلے پتر کو کسے دے آئے ہو تم لوگ :grin:
آپ کے کرتوت ہی قابل فخر ہیں :laughing3:
 

عسکری

معطل
دینی مدارس کے بارے میں بات کرنے سے خدشہ ہے کہ یہاں بات ذاتی پسند اور ناپسند تک جا پہنچے گی
مگر مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی مساجد سے منسلک مدارس میں کل وقتی اقامت کیوں ضروری ہے جبکہ کچھ ادارے یہ کام بغیر اقامت کے بھی کر رہے ہیں جن میں اقراء روضۃ اطفال اور صفہ اکیڈمی قابل ذکر ہیں جہاں بچوں کو درس نطامی سے حفظ قرآن تک کی تعلیم دی جاتی ہے
دینی مدارس میں دینے سے اچھا ہے بندہ ان کے ہاتھ پیر باندھ کر دریا مین پھینک دے مارنا تو ویسے بھی ہے تو اپنے ہاتھوں سے مار دو کمانڈوز کی گولیوں کا خنجروں سے مریں گے تو زیادہ تکلیف ہو گی بے چاروں کو
 
دینی مدارس میں دینے سے اچھا ہے بندہ ان کے ہاتھ پیر باندھ کر دریا مین پھینک دے مرنا تو ویسے بھی ہے تو پنے ہاتھوں سے مار دو کمانڈوز کی گولیوں کا خنجروں سے مریں گے تو زیادہ تکلیف ہو گی بے چاروں کو
پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں کچھ مدارس میں تعلیم کا معیار بہت اچھا ہے مگر اکثریت کا حال بہت برا ہے
 

عسکری

معطل
آپ کے کرتوت ہی قابل فخر ہیں :laughing3:
پھر ہم نے امتحان بھی دیا تھا نا :grin: سکول سے واپس آ کر پتنگ بازی کرتے شام کو ان کے کھیتوں سے آلو کھود کر تندور مین بار بی کیو بنا کر کھاتے اور رات کو ٹی وی دیکھ کر سو جاتے :grin: یہ الگ بات ہے مارک شیٹ کا کیا بنا :biggrin:
 

عسکری

معطل
پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں کچھ مدارس میں تعلیم کا معیار بہت اچھا ہے مگر اکثریت کا حال بہت برا ہے
انکل جی آگ سے اپنے بچوں کو دور رکھنا ہمارا فرض ہے کب کیا ہو جائے کیا پتہ ۔ میرے پاس دہشت گردی کی وہ وہ معلومات ہیں جن کو شئیر نہیں کیا جا سکتا وہ وہ کچھ ہو رہا ہے کہ آپکی سوچ ہے بس۔
 
پھر ہم نے امتحان بھی دیا تھا نا :grin: سکول سے واپس آ کر پتنگ بازی کرتے شام کو ان کے کھیتوں سے آلو کھود کر تندور مین بار بی کیو بنا کر کھاتے اور رات کو ٹی وی دیکھ کر سو جاتے :grin: یہ الگ بات ہے مارک شیٹ کا کیا بنا :biggrin:
کدی کوئی چنگا کم وی کیتا ای :laughing3:
 
بہت آداب حضور اس میں ہمارے ہندو پاک میں پائے جانے والے مدارس کے اقامت گاہوں کو بھی شامل کر لینا شاید غیر مناسب نہ ہو جس میں اسکولوں کے مقابلہ معصوموں کی زندگیاں کچھ زیادہ ہی ٹوٹتی بکھرتی ہے۔

غیر متفق ریٹ کا سبب بھی تو بتا دیتیں اپیا ام نور العين
 
انکل جی آگ سے اپنے بچوں کو دور رکھنا ہمارا فرض ہے کب کیا ہو جائے کیا پتہ ۔ میرے پاس دہشت گردی کی وہ وہ معلومات ہیں جن کو شئیر نہیں کیا جا سکتا وہ وہ کچھ ہو رہا ہے کہ آپکی سوچ ہے بس۔
جب آپ بوٹ کی نوک سے مذہب کا درست علم رکھنے والوں کو دیوار سے لگائیں گے تو یہی ہو گا ۔ مجھے پاکستانی فوج سے اتنی ہی محبت ہے جتنی دینی مدارس و جامعات سے ۔ آپ یہ موضوع یہاں نہ چھیڑیں تو بہتر ہے۔
 

مہ جبین

محفلین
اصلاحی بیٹا ۔۔۔۔ میں یہ دھاگہ شروع سے پڑھ رہی ہوں اور یہاں سب لوگوں نے بہترین آراء کا اظہار کیا ہے جن میں سے کافی آراء سے میں متفق ہوں اسی لئے بس خاموشی سے متفق کا بٹن ہی دباتی رہی اور کوئی بھی رائے دینے سے گریز کیا کہ جو بات میں کہنا چاہ رہی تھی وہ پہلے ہی بہت لوگ کہہ چکے ہیں ۔۔۔۔ لیکن تم نے بہت خلوص سے میری رائے مانگی ہے تو بس چند لائنیں لکھ دیتی ہوں

بچے جب تک اپنے اچھے برے کو سمجھنے کے لائق نہ ہوجائیں انکو خود سے دور کرنا چاہے انکے بہترین مسقبل کے لئے ہی کیوں نہ ہو بیحد تکلیف دہ ہے
بچوں کو ہر صورت ماں کی ممتا اور باپ کی شفقت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اور اتنی چھوٹی عمر میں انہیں انکو بورڈنگ میں داخل کرواکے انکو اس پیار محبت اور شفقت سے محروم کردینا بہت بڑا ظلم ہے ، اس طرح انکی شخصیت میں شدید قسم کی ٹوٹ پھوٹ ہوتی ہے اور ایک احساسِ محرومی اور احساسِ کمتری انکی ذات کا حصہ بن جاتا ہے ، پھر لاکھ کوشش کرلیں لیکن وہ اس تکلیف دہ احساس سے چھٹکارہ حاصل نہیں کرسکتے
دوسری طرف ماں کو دیکھیں تو بظاہر وہ باپ کے اس فیصلے کو ویٹو تو نہیں کرسکتی لیکن اولاد کی جدائی اسکے لئے بھی کتنی اذیت ناک ہوتی ہے ، وہ یہ بات کسی کو بھی نہیں سمجھا سکتی اولاد کی جدائی اسکو بھی تو اندر ہی اندر مارے ڈالتی ہے لیکن پھر اولاد کے اچھے مستقبل کی وجہ سے اسکو خاموش ہونا ہی پڑتا ہے
ہاں جب بچے بڑے ہوجائیں اور کالج لیول پر آجائیں تو پھر ایسا اچھی تعلیم کے لئے سوچا جاسکتا ہے لیکن چھوٹی عمر میں انکو اپنے سے دور کرنا انتہائی خطرناک ہے
 
Top