تحریکِ انصاف کا منشور

زرقا مفتی

محفلین
زرقا صاحبہ آپ تو دو تین سو کی بات کر رہی ہیں جن میں سے یقیناََ آپ نے زیادہ سے زیادہ تیس چالیس افراد کی رائے لی ہوگی ظاہر ہے آپ وہاں سروے کرنے تو نہیں گئی ہوں گی جو سب چھوڑ کر لوگوں سے رائے لیتی رہیں ۔ ہم تو رہتے ہی کراچی میں ہیں اور روزانہ ہی سینکڑوں لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے اپنے کام کی وجہ سے ایم کیو ایم کی حمایت مین کمی ضرور آئی ہے جس کی بڑی وجہ شیعہ برادری کا ناراض ہونا( وہ بھی سو فیصد نہیں زیادہ سے زیادہ پچاس فیصد تک) ٹارگیٹ کلنگ بھتہ مافیہ کی روک تھام کیلئے کچھ نہیں کرنا ہے لیکن اب بھی ایک بڑا طبقہ اردو بولنے والوں کا ایسا ہے جو ووٹ ایم کیو ایم کو ہی دے گا بالکل اسی طرح کہ باوجود اسکے کہ ہمارے کئی سندھی بھائی پی پی پی سے ناراض ہیں بلوچ لیاری آپریشن کی وجہ سے ناراض ہیں لیکن ووٹ پیپلز پارٹی کو ہی ڈالیں گے۔
انیس صاحب میں جن کے ہاں ٹھہری تھی وہ بھی ہجرت کے بعد سے کراچی میں ہی مقیم ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
اب ایسا بھی نہیں ہے کہ لوگ متحدہ کو ووٹ ہی نہیں ڈالتے، فرشتے آ کر ڈال جاتے ہیں۔

آپ کو کسی پارٹی سے اختلاف ہو تو ہو، لیکن لوگوں کی تفویض (مینڈیٹ) کو یوں جھٹلانا بھی درست نہیں ہے۔ اسے مان لیجیے کہ متحدہ مجموعی طور پر بری اور دہشت گرد جماعت ضرور ہے، لیکن یہ عوامی ووٹوں سے منتخب ہو کر ہی پارلیمان میں پہنچتی ہے۔
 
بجا فرمایا آپ نے مگر انسان ہمت کریں تو فرشتوں کے ڈالے ہوئے ووٹ منسوخ ہو سکتے ہیں
ویسے آپ ایم کیو ایم کو کیوں ہروانا چاہتی ہیں؟؟؟:laugh:
میں ایم کیو ایم کو ہر حال میں جیتتا دیکھنا چاہتا ہوں۔۔
چاہے فرشتے ووٹ ڈالیں یا انسان۔۔
 
ایم کیو ایم کا ووٹ بینک بہرحال ایک حقیقت ہے اور اس سے بھی بڑی ایک حقیقت ایم کیو ایم مخالف جماعتوں کے اتحاد کا نا ہونا بھی ہے یعنی منقسم ووٹ بینک کا مسلہء جسطرح پنجاب میں یہی منقسم ووٹ بینک پی پی پی کے حق میں ہمیشہ رہا ہے ۔ ایچ اے خان صاحب کی بات بھی بلکل درست ہے کہ ایم کیو ایم نے کراچی کے بہت سے "فرشتوں" کی زندگی بدل دی پان کا کیبن اور ریڑھی چلانے والوں سے قانون سازی کروانا بھی ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور تو اور بے شمار بیروزگار لوگوں کو اپنے ہی جیسے پسے پسائے لوگوں سے"کمانے" کے نت نئے گر سکھانا یہ سب ایم کیو ایم کے تاریخی کارنامے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ اس مرتبہ کراچی میں امن کمیٹی اور اے این پی کی بھی کسی طرح کی پیش رفت بھی ایم کیو ایم کے حق میں جائے گی۔۔
 

شاہ بخاری

محفلین
بہت خوب ایک شادی کی تقریب میں ہی فیصلہ ہوگیا اس سے بڑی تبدیلی کیا ہوگی۔o_O
جیسے دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے ، یونہی آزادنہ رائے بھی وزن رکھتی ہے ۔ خیر، دل ، وزن ، اسلحہ کی بحث میں کاہے کو پڑا جائے۔ ارے کہہ ریا ہوں اوپر بتا دیو ، متحدہ کے سیکٹر انچارجوں کو رتی برابر بھی فکر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ فی الحال چناؤ کے دن جیسا شادیوں کا انتظام حق پرستوں نے نہیں سنبھالا۔ ورنہ مجال ہے جو ایک رائے بھی مخالف نکل پاتی :) ۔
 

ساجد

محفلین
سب سے خوشگوار واقعہ یہ تھا کہ دُولہا نے غیر رسمی گفتگو کے دوران دُلہن سے پوچھا ووٹ کس کو دو گی ؟ دُلہن نے کہا کہ اُن کے خاندان کے ووٹ ایم کیو ایم خود ہی بھگتا دیتی ہے۔ دُولہا نے بتایا کہ وہ عمران خان کی پارٹی کو ووٹ دے گا
یہ کیسا جوڑا تھا جو غیر رسمی گفتگو میں بھی سیاست کو لے بیٹھا وہ بھی خوشگوار لمحات میں۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
اگر کراچی میں ہونے والے انتخابات میں کوئی تبدیلی ممکن ہے تو وہ یہ ہے کہ جماعتِ اسلامی شاید اپنی وہ ایک دو نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے، جو پچھلی بار انتخابات کے بائیکاٹ کی وجہ سے وہ حاصل نہ کر سکی تھی۔
 

عسکری

معطل
اگر کراچی میں ہونے والے انتخابات میں کوئی تبدیلی ممکن ہے تو وہ یہ ہے کہ جماعتِ اسلامی شاید اپنی وہ ایک دو نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے، جو پچھلی بار انتخابات کے بائیکاٹ کی وجہ سے وہ حاصل نہ کر سکی تھی۔
اس سے کیا کوئی فرق پڑے گا بھائی جان ؟
 

زرقا مفتی

محفلین
ویسے آپ ایم کیو ایم کو کیوں ہروانا چاہتی ہیں؟؟؟:laugh:
میں ایم کیو ایم کو ہر حال میں جیتتا دیکھنا چاہتا ہوں۔۔
چاہے فرشتے ووٹ ڈالیں یا انسان۔۔
مجھے ایم کیو ایم سے پہلے والا پُر امن کراچی درکار ہے۔ جہاں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ کلچر نہیں تھا۔
 
مجھے ایم کیو ایم سے پہلے والا پُر امن کراچی درکار ہے۔ جہاں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ کلچر نہیں تھا۔

ایم کیو ایم سے پہلے بھی کراچی پر امن نہیں تھا۔
صرف بھٹو کے دور میں تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ اپ پی پی کی حکومت کراچی میں چاہتی ہیں
 
کراچی کی عوام میں (خاص طور پر نوجوان طبقے میں) تحریکِ انصاف واقعی بہت مقبول ہے، لیکن کراچی میں فی الحال وہ ایک بھی نشست جیتنے کی قابلیت نہیں رکھتی۔
حسان چاہے وہ کوئی بھی سیٹ نہ جیت سکے مگر لوگوں کو ووٹ ضرور ڈالنا چاہیے کیونکہ یہ شماریات کا حصہ بنیں گے اور اس دفعہ نہ سہی مگر اگلی دفعہ کے لیے امید بندھ جائے گی۔
 
پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے الیکشن والے روز گھر میں بیٹھے فیس بک کے ذریعے "نیا پاکستان" بنانے کی کوشش میں مصروف ہوں گے۔ ووٹ ڈالنے کے لیے گھر سے نکلنا پڑے گا، جو ممی ڈیڈی انقلابیوں کے بس کی بات نہیں۔ کراچی سے پی ٹی آئی کا ایک سیٹ جیتنا بھی اتنا ہی ناممکن ہے جتنا لاہور سے ایم کیو ایم کا کوئی سیٹ جیتنا!
 
Top