ہمیں کیسے سیاسی راہنما کی ضرورت ہے؟

arifkarim

معطل
جناب اگر آپ ذرہ برابر بھی متفق نہ ہوتے تو بھی ہمیں کوئی فرق نہ پڑتا۔۔۔ ۔کیونکہ حقائق آپ کے متفق ہونے یا نہ ہونے سے مسخ نہیں ہو سکتے۔
کفر پر معاشرے قائم رہ سکتے ہیں لیکن عدل و انصاف سے عاری معاشرے نہیں۔



جناب آپ کے اس خیال باطل کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے مذہب کو صرف عبادات کا نام سمجھ رکھا ہے ۔۔۔ ۔ اگر آپ مذہب کو اک مکمل ضابطہ حیات کے طور پر سمجھنے کی جسارت فرمائیں تو پھر آپ دیکھ سکیں گے واقعی مذہب کو سیاست سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ کیونکہ سیاست کے لئے منشور اور لائحہ عمل تو یہ مذہب ہی فراہم کرتا ہے ۔۔۔

مذہب یقیناً ایک پوری ریاست کا ضابطہ حیات ہو سکتا تھا اگر اس ریاست کی رعایا 100 فیصد اُس خاص مذہب، فرقہ، مسلک سے تعلق رکھتی۔ جبکہ حقیقت میں ایسا کہیں بھی نہیں۔ چھوٹے چھوٹے شہروں پر مبنی خودمختار ممالک سے لیکر زیادہ آبادی والے ممالک میں کہیں بھی آپکو ایسی رعایا نہیں ملے گی جسکی مذہبی و دینی فہم یکساں ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مذہب پر قائم ریاستیں حقیقی جمہوریت نہیں بن سکتی کیونکہ پھر ان میں اقلیتوں کے حقوق و فرائض درست طور پر ادا نہیں ہو سکتے۔ یعنی اکثریت کا مذہب، فرقہ یا مسلک اقلیت پر زبردستی حاوی ہو جاتا ہے۔

اس لئے مندرجہ بالا ممالک جن کے آپ نے نام گنوائے ہیں ۔۔۔ وہ سب سرکاری طور پر اپنے آپ کو کسی نہ کسی مذہب سے جوڑتے ہیں چاہے عملی طور پر وہ مذہب سے کنارہ کش ہو چکے ہوں۔۔۔ !
یہ نقشہ ذرا دیکھیں:
Map_of_state_religions.png
سوائے گنتی کے چنداں غیر مسلم ممالک کے کہیں بھی مذہب کو ریاست کا حصہ نہیں بنایا گیا! اسکے برعکس تقریباً تمام مسلمان ممالک کی سیاست میں مذہب کو شامل کیا گیا ہے!​
 
مدیر کی آخری تدوین:

متلاشی

محفلین
کفر پر معاشرے قائم رہ سکتے ہیں لیکن عدل و انصاف سے عاری معاشرے نہیں۔
یہ بات آپ کی بالکل درست ہے یہ سیدنا علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے ۔۔۔۔!
مذہب یقیناً ایک پوری ریاست کا ضابطہ حیات ہو سکتا تھا اگر اس ریاست کی رعایا 100 فیصد اُس خاص مذہب، فرقہ، مسلک سے تعلق رکھتی۔ جبکہ حقیقت میں ایسا کہیں بھی نہیں۔ چھوٹے چھوٹے شہروں پر مبنی خودمختار ممالک سے لیکر زیادہ آبادی والے ممالک میں کہیں بھی آپکو ایسی رعایا نہیں ملے گی جسکی مذہبی و دینی فہم یکساں ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مذہب پر قائم ریاستیں حقیقی جمہوریت نہیں بن سکتی کیونکہ پھر ان میں اقلیتوں کے حقوق و فرائض درست طور پر ادا نہیں ہو سکتے۔ یعنی اکثریت کا مذہب، فرقہ یا مسلک اقلیت پر زبردستی حاوی ہو جاتا ہے۔

جنابِ من کیا صرف دینی نظریات یا مسلکی نظریات میں اختلاف ہوتا ہے ۔۔۔۔؟نہیں ۔۔۔ یقینا نہیں ۔۔۔ ہر شخص کا نظریہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے ۔۔۔ چاہے وہ نظریہ سیاسی ہو ، دینی ہو، مسلکی ہو یا کچھ اور۔۔۔۔ اسلئے آپ کا یہ اعتراض بے بنیاد ہے ۔۔۔!
اور دوسرا جمہوریت تو نام ہی اکثریت کا ہے ۔۔۔۔ اس لئے اکثریت تو اقلیت پر جمہوری اقدار کے مطابق غالب ہو گی ہی ۔۔۔! اگر آپ کے پاس حقیقی جمہوریت کی کوئی اور ڈیفینیشن ہے تو وہ بتا دیں ۔۔۔ !
البتہ میں اس جمہوریت پر یقین نہیں رکھتا کیونکہ بقول اقبال
جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے ۔۔۔
میں تو تولنے والی جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں ۔۔۔ جس کا سرچشمہ ۔۔۔۔ ہمارا دین ۔۔۔ دینِ اسلام ہے ۔۔۔ !
جس ووٹ دینے کا اہل صرف ۔۔ ۔صاحب الرائے ۔۔۔ ہوتا ہے ۔۔۔ !

سوائے گنتی کے چنداں غیر مسلم ممالک کے کہیں بھی مذہب کو ریاست کا حصہ نہیں بنایا گیا! اسکے برعکس تقریباً تمام مسلمان ممالک کی سیاست میں مذہب کو شامل کیا گیا ہے!

مسلمان ریاستوں میں بھی صرف نام کے طور پر مذہب کو شامل کیا گیا ہے ۔۔۔ حقیقی طور پر کہیں بھی مذہب اسلام کو کسی بھی اسلامی ملک میں مکمل نافذ نہیں کیا گیا۔۔۔ ! اسی وجہ سے ساری خرابیاں ہیں ۔۔۔ اگر دینی نظام مکمل طور پر کسی بھی ملک میں نافذ کر دیا جائے تو پھر تمام مسائل خود بخود ختم ہو جائیں گے ۔۔۔!
 

سید زبیر

محفلین
میرے خیال میں ایسے سیاسی رہنما کی ضرورت ہے جس کی :
فطرت مومنانہ
جرات رندانہ
شان قلندرانہ
مزاج صوفیانہ
انصاف مساویانہ
سوچ عادلانہ
انداز مدبرانہ
ہو
 

زرقا مفتی

محفلین
تھوڑا سا اختلاف ہے ۔ وہ یہ کہ تبدیلی ہمیشہ نیچے سے شروع ہوتی ہے۔ یہ کوئی تبدیلی نہیں۔ ہم لوگ چاہے شلوار قمیض پہنیں، ٹائی لگائیں یا واسکٹ پہنیں۔ اندر تو ہمارا وہی ہے نا۔ ہمیں اپنے اندر کو بدلنا ہوگا۔
میرا خیال ہے کہ پُرامن تبدیلی نیچے سے شروع نہیں ہوتی۔ نیچے سے احتجاج شروع ہوتا ہے جو اوپر والوں کے کنٹرول سے باہر ہو جانے پر انقلاب برپا ہوتے ہیں
ہما را اندر سے کیا مُرا د ہے؟
 
آج ہی فیس پک پر ایک دوست نے اپنا یہ کلام شئیر کیا۔۔۔امیرِ شہر کیسا ہو؟

یارب ہمارےشہر کا ایسا امیر ہو
پرنم ہو جس کی آنکھ اور دل کا فقیر ہو

عرفاں کے آسمان کا انجم شناس ہو
ظلمت کدہء خاک میں روشن ضمیر ہو

ہر گوشہِ چمن فراست کی زد میں ہو
باغ و بہارِ علم وہنر دل پزیر ہو

انداز ہوں جدید تو جوہر قدیم ہو
اسلاف کی صفات کا ایسا سفیر ہو

(منصور احمد صاحب)
 
میرا خیال ہے کہ پُرامن تبدیلی نیچے سے شروع نہیں ہوتی۔ نیچے سے احتجاج شروع ہوتا ہے جو اوپر والوں کے کنٹرول سے باہر ہو جانے پر انقلاب برپا ہوتے ہیں
ہما را اندر سے کیا مُرا د ہے؟
احتجاج تبدیلی نہیں ہوتی۔ ہمارا اندر سے مراد ہے کہ۔ رویہ، ایمانداری، رشوت خوری سے اجتناب، تبدیلی ان سے آتی ہے نا کہ صرف احتجاج کرنے۔ اور بھی بہت باتیں ہیں۔
 

arifkarim

معطل
اور دوسرا جمہوریت تو نام ہی اکثریت کا ہے ۔۔۔ ۔ اس لئے اکثریت تو اقلیت پر جمہوری اقدار کے مطابق غالب ہو گی ہی ۔۔۔ ! اگر آپ کے پاس حقیقی جمہوریت کی کوئی اور ڈیفینیشن ہے تو وہ بتا دیں ۔۔۔ !
جمہوریت کا مطلب اکثریت کی حکمرانی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہے۔ یعنی اقلیت اور اکثریت کو یکساں حقوق و فرائض کا حصول جس معاشرہ میں ممکن ہو اسکو جمہوری معاشرہ کہتے ہیں۔ آپ شاید جمہوریت کا غلط مطلب لے رہے ہیں جسے انگریزی میں Tyranny of the majority کہا جاتا ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Tyranny_of_the_majority

یہاں مغرب کی جمہوریتیں غیر مذہبی ہونے کی وجہ سے تمام اقلیتوں کو یکساں برابری کی بنیاد پر حقوق و فرائض فراہم کرتی ہیں۔ اسلامی جمہوریتوں کی طرح اکثریت کی رائے اقلیت پر مسلط نہیں کرتیں!

مسلمان ریاستوں میں بھی صرف نام کے طور پر مذہب کو شامل کیا گیا ہے ۔۔۔ حقیقی طور پر کہیں بھی مذہب اسلام کو کسی بھی اسلامی ملک میں مکمل نافذ نہیں کیا گیا۔۔۔ ! اسی وجہ سے ساری خرابیاں ہیں ۔۔۔ اگر دینی نظام مکمل طور پر کسی بھی ملک میں نافذ کر دیا جائے تو پھر تمام مسائل خود بخود ختم ہو جائیں گے ۔۔۔
ایک اور سفید جھوٹ! ان مسلمان ممالک کے قوانین میں 100 فیصد شریعت کا نفاذ ہے یا کسی زمانہ میں تھا:
یمن، افغانستان، سومالیہ، شمالی سوڈان، سعودی عرب، ایران
http://en.wikipedia.org/wiki/Theocracy#Islamic_states_or_Islamic_theocracies

کیا یہ کامیاب ترقی پسند ممالک ہیں جہاں آپ رہنا پسند کریں گے؟ :)
 

arifkarim

معطل
ہمیں کونسے ممالک میں رہنا پسند کرنا چاہئیے؟۔۔۔ کچھ ہمیں بھی سمجھادیں، آجکل ایک ایسی ہی مشکل درپیش ہے۔۔۔ :)
وہ ممالک جہاں امن، آستی، اسکون، معاشی خوشحالی کی فراوانی ہو۔ یہ لسٹ دیکھیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_countries_by_Human_Development_Index#Complete_list_of_countries
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_countries_by_GDP_(PPP)_per_capita
 

arifkarim

معطل
کیا کینیڈا اس میں آتا ہے؟
جی بالکل! حضرت امریکہ کا کئی سو سالہ ہمسایہ ہونے کے باوجود اس دجالی فتنے سے ابھی تک محفوظ ہے۔ :grin:

ع: جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

اس چنگیزی میں جو بھی حاکم ہو گا، چنگیز ہو گا۔ بس!
ذرا شعر و شاعری کی دنیا سے باہر نکلیں تو حقیقی دنیا کی خبر ہو نا!
 
ہم اس لحاظ سے مجرم ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے دین اور دنیا کو الگ الگ کر دیا ۔ کر لیجئے، سیاست میں تجربے! جتنے کر سکتے ہیں۔

جب تک اللہ کا نظام نہیں لاؤ گے، کچھ فلاح نہیں پاؤ گے۔ عقیدتوں اور مفادات کے سارے خود ساختہ مراکز کو چھوڑنا پڑے گا، نہیں تو کچھ حاصل نہیں!!! اور اُس طرف کوئی آنے کو تیار نہیں۔

دانشِ افرنگ کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔
 

arifkarim

معطل
تو کیا خیال ہے پھر، چلے جانا چاہئیے وہاں؟ :)
اگر اگلا پاکستانی الیکشن دوبارہ انہی روایتی لٹیری، چور، بھتہ خور اور غنڈہ گرد سیاسی جماعتوں کے حصے میں جانا ہے تو بہتر ہے آپ کینیڈا ہی چلے جائیں۔ اپنا نہیں، اپنے ہونے والے بچوں کا ہی خیال کر لیں :)
 

متلاشی

محفلین
جمہوریت کا مطلب اکثریت کی حکمرانی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہے۔ یعنی اقلیت اور اکثریت کو یکساں حقوق و فرائض کا حصول جس معاشرہ میں ممکن ہو اسکو جمہوری معاشرہ کہتے ہیں۔ آپ شاید جمہوریت کا غلط مطلب لے رہے ہیں جسے انگریزی میں Tyranny of the majority کہا جاتا ہے:
یہاں مغرب کی جمہوریتیں غیر مذہبی ہونے کی وجہ سے تمام اقلیتوں کو یکساں برابری کی بنیاد پر حقوق و فرائض فراہم کرتی ہیں۔ اسلامی جمہوریتوں کی طرح اکثریت کی رائے اقلیت پر مسلط نہیں کرتیں!
جناب یہ بات سو فیصد غلط ہے ۔۔۔ مغرب کی نام نہاد جمہوریتیں بھی صرف نام کی ہیں ۔۔۔ اقلیتوں کا حقوق کا مکمل تحفظ وہ بھی نہیں کرتیں۔۔۔ اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ صرف اور صرف اسلامی جمہوری نظام میں ہے ۔۔۔!
اور اسلامی جمہوریت تو کسی پر بھی اپنے رائے مسلط نہیں کرتی ۔۔۔! ہائے رائے دینا والے ضرور رائے دینے کا اہل ہونا چاہئے ۔۔۔۔!

ایک اور سفید جھوٹ! ان مسلمان ممالک کے قوانین میں 100 فیصد شریعت کا نفاذ ہے یا کسی زمانہ میں تھا:
یمن، افغانستان، سومالیہ، شمالی سوڈان، سعودی عرب، ایران
http://en.wikipedia.org/wiki/Theocracy#Islamic_states_or_Islamic_theocracies

کیا یہ کامیاب ترقی پسند ممالک ہیں جہاں آپ رہنا پسند کریں گے؟ :)
جی نہیں ان میں سے اب کسی بھی ملک میں 100 فیصد اسلامی جمہوری نظام نہیں ہے ۔۔! اور نہ ہی کبھی رہا ہے ۔۔۔
ہاں ! البتہ جب افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی اس وقت انہوں نے ضرور مکمل اسلامی نظام نافذ کیا تھا۔۔۔اس وقت کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہر قسم کے ظلم و جبر ، چوری ڈاکہ سے وہ معاشرہ پاک ہو گیا تھا۔۔۔ لوگ دکانیں کھلی چھوڑ کر نماز کیلئے جاتے تھے ۔۔۔! جس پر دشمنانِ اسلام بہت سیخ پا ہوئے اور اسامہ کو جواز بنا کر افغانستان پر حملہ کردیا ۔
 
Top