محمود احمد غزنوی
محفلین
یو اے ای میں مقیم ہوں فی الوقت۔۔۔
کفر پر معاشرے قائم رہ سکتے ہیں لیکن عدل و انصاف سے عاری معاشرے نہیں۔جناب اگر آپ ذرہ برابر بھی متفق نہ ہوتے تو بھی ہمیں کوئی فرق نہ پڑتا۔۔۔ ۔کیونکہ حقائق آپ کے متفق ہونے یا نہ ہونے سے مسخ نہیں ہو سکتے۔
جناب آپ کے اس خیال باطل کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے مذہب کو صرف عبادات کا نام سمجھ رکھا ہے ۔۔۔ ۔ اگر آپ مذہب کو اک مکمل ضابطہ حیات کے طور پر سمجھنے کی جسارت فرمائیں تو پھر آپ دیکھ سکیں گے واقعی مذہب کو سیاست سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ کیونکہ سیاست کے لئے منشور اور لائحہ عمل تو یہ مذہب ہی فراہم کرتا ہے ۔۔۔
یہ نقشہ ذرا دیکھیں:اس لئے مندرجہ بالا ممالک جن کے آپ نے نام گنوائے ہیں ۔۔۔ وہ سب سرکاری طور پر اپنے آپ کو کسی نہ کسی مذہب سے جوڑتے ہیں چاہے عملی طور پر وہ مذہب سے کنارہ کش ہو چکے ہوں۔۔۔ !
یہ بات آپ کی بالکل درست ہے یہ سیدنا علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قول ہے ۔۔۔۔!کفر پر معاشرے قائم رہ سکتے ہیں لیکن عدل و انصاف سے عاری معاشرے نہیں۔
مذہب یقیناً ایک پوری ریاست کا ضابطہ حیات ہو سکتا تھا اگر اس ریاست کی رعایا 100 فیصد اُس خاص مذہب، فرقہ، مسلک سے تعلق رکھتی۔ جبکہ حقیقت میں ایسا کہیں بھی نہیں۔ چھوٹے چھوٹے شہروں پر مبنی خودمختار ممالک سے لیکر زیادہ آبادی والے ممالک میں کہیں بھی آپکو ایسی رعایا نہیں ملے گی جسکی مذہبی و دینی فہم یکساں ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مذہب پر قائم ریاستیں حقیقی جمہوریت نہیں بن سکتی کیونکہ پھر ان میں اقلیتوں کے حقوق و فرائض درست طور پر ادا نہیں ہو سکتے۔ یعنی اکثریت کا مذہب، فرقہ یا مسلک اقلیت پر زبردستی حاوی ہو جاتا ہے۔
سوائے گنتی کے چنداں غیر مسلم ممالک کے کہیں بھی مذہب کو ریاست کا حصہ نہیں بنایا گیا! اسکے برعکس تقریباً تمام مسلمان ممالک کی سیاست میں مذہب کو شامل کیا گیا ہے!
میرا خیال ہے کہ پُرامن تبدیلی نیچے سے شروع نہیں ہوتی۔ نیچے سے احتجاج شروع ہوتا ہے جو اوپر والوں کے کنٹرول سے باہر ہو جانے پر انقلاب برپا ہوتے ہیںتھوڑا سا اختلاف ہے ۔ وہ یہ کہ تبدیلی ہمیشہ نیچے سے شروع ہوتی ہے۔ یہ کوئی تبدیلی نہیں۔ ہم لوگ چاہے شلوار قمیض پہنیں، ٹائی لگائیں یا واسکٹ پہنیں۔ اندر تو ہمارا وہی ہے نا۔ ہمیں اپنے اندر کو بدلنا ہوگا۔
احتجاج تبدیلی نہیں ہوتی۔ ہمارا اندر سے مراد ہے کہ۔ رویہ، ایمانداری، رشوت خوری سے اجتناب، تبدیلی ان سے آتی ہے نا کہ صرف احتجاج کرنے۔ اور بھی بہت باتیں ہیں۔میرا خیال ہے کہ پُرامن تبدیلی نیچے سے شروع نہیں ہوتی۔ نیچے سے احتجاج شروع ہوتا ہے جو اوپر والوں کے کنٹرول سے باہر ہو جانے پر انقلاب برپا ہوتے ہیں
ہما را اندر سے کیا مُرا د ہے؟
جمہوریت کا مطلب اکثریت کی حکمرانی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہے۔ یعنی اقلیت اور اکثریت کو یکساں حقوق و فرائض کا حصول جس معاشرہ میں ممکن ہو اسکو جمہوری معاشرہ کہتے ہیں۔ آپ شاید جمہوریت کا غلط مطلب لے رہے ہیں جسے انگریزی میں Tyranny of the majority کہا جاتا ہے:اور دوسرا جمہوریت تو نام ہی اکثریت کا ہے ۔۔۔ ۔ اس لئے اکثریت تو اقلیت پر جمہوری اقدار کے مطابق غالب ہو گی ہی ۔۔۔ ! اگر آپ کے پاس حقیقی جمہوریت کی کوئی اور ڈیفینیشن ہے تو وہ بتا دیں ۔۔۔ !
ایک اور سفید جھوٹ! ان مسلمان ممالک کے قوانین میں 100 فیصد شریعت کا نفاذ ہے یا کسی زمانہ میں تھا:مسلمان ریاستوں میں بھی صرف نام کے طور پر مذہب کو شامل کیا گیا ہے ۔۔۔ حقیقی طور پر کہیں بھی مذہب اسلام کو کسی بھی اسلامی ملک میں مکمل نافذ نہیں کیا گیا۔۔۔ ! اسی وجہ سے ساری خرابیاں ہیں ۔۔۔ اگر دینی نظام مکمل طور پر کسی بھی ملک میں نافذ کر دیا جائے تو پھر تمام مسائل خود بخود ختم ہو جائیں گے ۔۔۔
شکریہ اور بہت خوبمیرے خیال میں ایسے سیاسی رہنما کی ضرورت ہے جس کی :
فطرت مومنانہ
جرات رندانہ
شان قلندرانہ
مزاج صوفیانہ
انصاف مساویانہ
سوچ عادلانہ
انداز مدبرانہ
ہو
ہمیں کونسے ممالک میں رہنا پسند کرنا چاہئیے؟۔۔۔کچھ ہمیں بھی سمجھادیں، آجکل ایک ایسی ہی مشکل درپیش ہے۔۔۔کیا یہ کامیاب ترقی پسند ممالک ہیں جہاں آپ رہنا پسند کریں گے؟
وہ ممالک جہاں امن، آستی، اسکون، معاشی خوشحالی کی فراوانی ہو۔ یہ لسٹ دیکھیں:ہمیں کونسے ممالک میں رہنا پسند کرنا چاہئیے؟۔۔۔ کچھ ہمیں بھی سمجھادیں، آجکل ایک ایسی ہی مشکل درپیش ہے۔۔۔
کیا کینیڈا اس میں آتا ہے؟وہ ممالک جہاں امن، آستی، اسکون، معاشی خوشحالی کی فراوانی ہو۔ یہ لسٹ دیکھیں:
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_countries_by_Human_Development_Index#Complete_list_of_countries
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_countries_by_GDP_(PPP)_per_capita
جی بالکل! حضرت امریکہ کا کئی سو سالہ ہمسایہ ہونے کے باوجود اس دجالی فتنے سے ابھی تک محفوظ ہے۔کیا کینیڈا اس میں آتا ہے؟
ذرا شعر و شاعری کی دنیا سے باہر نکلیں تو حقیقی دنیا کی خبر ہو نا!ع: جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
اس چنگیزی میں جو بھی حاکم ہو گا، چنگیز ہو گا۔ بس!
تو کیا خیال ہے پھر، چلے جانا چاہئیے وہاں؟جی بالکل! حضرت امریکہ کا کئی سو سالہ ہمسایہ ہونے کے باوجود اس دجالی فتنے سے ابھی تک محفوظ ہے۔ !
ذرا شعر و شاعری کی دنیا سے باہر نکلیں تو حقیقی دنیا کی خبر ہو نا!
وہاں قادری صاحب کی صحبت بھی میسر ہوگیتو کیا خیال ہے پھر، چلے جانا چاہئیے وہاں؟
اگر اگلا پاکستانی الیکشن دوبارہ انہی روایتی لٹیری، چور، بھتہ خور اور غنڈہ گرد سیاسی جماعتوں کے حصے میں جانا ہے تو بہتر ہے آپ کینیڈا ہی چلے جائیں۔ اپنا نہیں، اپنے ہونے والے بچوں کا ہی خیال کر لیںتو کیا خیال ہے پھر، چلے جانا چاہئیے وہاں؟
جناب یہ بات سو فیصد غلط ہے ۔۔۔ مغرب کی نام نہاد جمہوریتیں بھی صرف نام کی ہیں ۔۔۔ اقلیتوں کا حقوق کا مکمل تحفظ وہ بھی نہیں کرتیں۔۔۔ اقلیتوں کے حقوق کا مکمل تحفظ صرف اور صرف اسلامی جمہوری نظام میں ہے ۔۔۔!جمہوریت کا مطلب اکثریت کی حکمرانی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہے۔ یعنی اقلیت اور اکثریت کو یکساں حقوق و فرائض کا حصول جس معاشرہ میں ممکن ہو اسکو جمہوری معاشرہ کہتے ہیں۔ آپ شاید جمہوریت کا غلط مطلب لے رہے ہیں جسے انگریزی میں Tyranny of the majority کہا جاتا ہے:
یہاں مغرب کی جمہوریتیں غیر مذہبی ہونے کی وجہ سے تمام اقلیتوں کو یکساں برابری کی بنیاد پر حقوق و فرائض فراہم کرتی ہیں۔ اسلامی جمہوریتوں کی طرح اکثریت کی رائے اقلیت پر مسلط نہیں کرتیں!
جی نہیں ان میں سے اب کسی بھی ملک میں 100 فیصد اسلامی جمہوری نظام نہیں ہے ۔۔! اور نہ ہی کبھی رہا ہے ۔۔۔ایک اور سفید جھوٹ! ان مسلمان ممالک کے قوانین میں 100 فیصد شریعت کا نفاذ ہے یا کسی زمانہ میں تھا:
یمن، افغانستان، سومالیہ، شمالی سوڈان، سعودی عرب، ایران
http://en.wikipedia.org/wiki/Theocracy#Islamic_states_or_Islamic_theocracies
کیا یہ کامیاب ترقی پسند ممالک ہیں جہاں آپ رہنا پسند کریں گے؟