پیپلزپارٹی اجلاس، اراکین نےاستعفوں کو نوازشریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا

جاسم محمد

محفلین
پیپلزپارٹی اجلاس، اراکین نےاستعفوں کو نوازشریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا
وکیل راؤ منگل 29 دسمبر 2020

2123518-ppp-1609241416-700-640x480.jpg

مرکزی مجلس عاملہ اراکین کا مولانا فضل الرحمان کی بینظیر بھٹو کی برسی میں غیرموجودگی پر دکھ کا اظہار


کراچی: پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے پی ڈی ایم کے اسمبلیوں سے استعفوں کے فیصلے کی مخالفت کردی۔

کراچی میں پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اسمبلیوں سے استعفے اور سندھ اسمبلی کی تحلیل کا معاملہ زیر غور آیا۔

ذرائع بلاول ہاؤس کے مطابق پیپلزپارٹی کے بعض رہنماؤں نے اسمبلیوں سے استعفے کی مخالفت کردی۔ ارکان نے رائے دی کہ پارلیمنٹ کے فورم کو چھوڑنا سیاسی طور پر بہتر اقدام نہیں ہوگا۔ پی پی پی کے قانونی ماہرین نے اظہار خیال کیا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ پیدا نہیں کرسکتے، اگر ہم نے استعفے دے دیے تو اس کے بعد آگے کا لائحہ عمل بالکل واضح نہیں ہے۔

مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین نے مولانا فضل الرحمان کی بینظیر بھٹو کی برسی میں غیرموجودگی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سیاست کے پیچھے مولانا فضل الرحمان نے بے نظیر بھٹو کی برسی چھوڑدی اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے کہنے پر اسمبلیاں چھوڑدیں۔

چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کے وسیع تر مفاد اور جمہوریت کیلئے ہم نے ہمیشہ اپنے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھا ہے۔

پی پی ارکان نے کہا کہ جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیے، ہم نئی پی این اے نہیں بن سکتے، پاکستان پیپلزپارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی اور واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لئے تیار ہے، ہم لانگ مارچ کے لئے تیار ہیں، میاں نواز شریف کو وطن واپس آکر لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیے، میاں نواز شریف کی وطن واپسی پر استعفوں پر بات ہوسکتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
نہ نو من تیل ہو گا، نہ رادھا ناچے گی۔

جے یو آئی کے سربراہ نے استعفیوں کی رٹ لگا رکھی ہے جب کہ وہ خود کسی اسمبلی کے رکن نہیں اور ان کے بیٹے اور ان کے بھائی، جو کہ اسمبلی کے رکن ہیں، انہوں نے تو ابھی تک استعفی نہیں دیا اور دوسروں سے امید رکھتے ہیں۔ ہاہاہا
 

بابا-جی

محفلین
موجُودہ حکُومت کو پانچ سال نہیں مِلیں گے تو مُکمل طورپر اِن کی خُوبیاں اور خامِیاں کھُل کر سامنے نہیں آئیں گی۔ فِی الوقت، ان کی کارکردگی ناقص ہے جیسا کہ گزشتہ حکُومتوں کی بھی تھی۔
 

بابا-جی

محفلین
یعنی یہ حکومت ” ہٹ دی وکٹ“ آٶٹ ہوگی.
ہاں، فِطری طور پر اپنے بوجھ سے گِرے تو مُلک کے لیے بہتر ہے اور اگر سنبھل جائے تو بھی چلے گا۔ پچھلے بھی غلط یا صحیح طریقوں سے ایسے ہی آئے تھے، اِس لیے انہیں یُوں زور زبردستی ہٹانے گرانے کا جواز نہیں الا یِہ کہ حکُومت خُود کوئی ایسے بلنڈرز کر دے کِہ رائے عامہ یکسر بدل جائے۔ ابھی تک اپوزِیشن نے جو پتے شو کیے ہیں، وُہ چلتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے۔ آگے آگے دیکھیں۔
 

ثمین زارا

محفلین
موجُودہ حکُومت کو پانچ سال نہیں مِلیں گے تو مُکمل طورپر اِن کی خُوبیاں اور خامِیاں کھُل کر سامنے نہیں آئیں گی۔ فِی الوقت، ان کی کارکردگی ناقص ہے جیسا کہ گزشتہ حکُومتوں کی بھی تھی۔
دل کے بہلائے کو غالب یہ خیال اچھا ہے یا پھر انگور کھٹے ہیں ۔
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی یہ حکومت ” ہٹ دی وکٹ“ آٶٹ ہوگی.
ابھی تک اپوزِیشن نے جو پتے شو کیے ہیں، وُہ چلتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے۔ آگے آگے دیکھیں۔
اس طرح تحریک کی ناکامی کا ذمہ بھی ن لیگ کے سر رہے گا۔ ایک تیر سے دو شکار
نہ نو من تیل ہو گا، نہ رادھا ناچے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پیپلز پارٹی اگلے الیکشنز (جب بھی ہوں) کے بعد ممکنہ طور پر سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق اور پنجاب حکومتوں میں حصہ چاہ سکتی ہے۔ نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ دونوں ہی اس کا وعدہ بھی کر سکتے ہیں لیکن زرداری حسبِ سابق اسٹیبلشمنٹ کے وعدے ہی کو ترجیح دینے کے موڈ میں لگ رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پیپلز پارٹی اگلے الیکشنز (جب بھی ہوں) کے بعد ممکنہ طور پر سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ وفاق اور پنجاب حکومتوں میں حصہ چاہ سکتی ہے۔ نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ دونوں ہی اس کا وعدہ بھی کر سکتے ہیں لیکن زرداری حسبِ سابق اسٹیبلشمنٹ کے وعدے ہی کو ترجیح دینے کے موڈ میں لگ رہا ہے۔
 
Top